آل نبیؐ کے گھر کی حفاظت تمہی سے تھی
ہر پل یزیدیوں کی عداوت تمہی سے تھی
شاعری
نور کی شاخِ دلربا اصغرؑ
دین پر ہو گیا فدا اصغرؑ
تری مٹی طاہر، تری مٹی نادر
لکھیں کیسے آخر، قلم سارے قاصر
کسی کے بس میں کہاں ہمسری حسینؑ کی ہے
کمال و اوج میں وہ برتری حسینؑ کی ہے
واقف نہیں جو عشق و محبت کے نام سے
گذرے گا خاک عشق کے اعلیٰ مقام سے
روگ الفت کا جسے لگ جائے ہے
مری ماں کی دنیا مرے دم سے تھی
امیدوں کا محور بھی سارا تھا میں
آکہ پھر لوٹ چلیں ہم اسی منزل کی طرف
جس نے بخشی تھی کبھی عزت و توقیر ہمیں
یہ کوئل جہاں کو بتانے لگی
حسنؑ آ گئے مسکرانے لگی
مری جستجو بھی عجیب ہے،مری بندگی بھی عجیب ہے