آل نبیؐ کے گھر کی حفاظت تمہی سے تھی
ہر پل یزیدیوں کی عداوت تمہی سے تھی
حسنینؑ تو رضا کے سمندر تھے با ثمر
آلِ سخی علیؑ کی شجاعت تمہی سے تھی
دیکھی ہے اس جہاں نے وفا کی جو داستاں
کربل میں بیبیوں کی وہ نصرت تمہی سے تھی
جرات یزیدیوں کی کہاں تھی کہ لڑ سکیں
خیبر شکن کے جیسی شجاعت تمہی سے تھی
کربل میں تُو سکینہؑ کے بابا کا تھا سِپَر
کھل کر عدو سے لڑنے کی حسرت تمہی سے تھی
بازو فدا کیے جو سکینہؑ کی پیاس پر
آل رسولؐ پر یہ عنایت تمہی سے تھی
آل نبیؐ تھے تشنہ مگر اس کے ساتھ ہی
کرتے تھے جس پہ ناز رفاقت تمہی سے تھی
قائم وہ جس نے کاٹا تھا” ارزق ” لعین کو
اُس بے مثال بچے کی جرات تمہی سے تھی
![hubdar qaim](https://www.iattock.com/wp-content/uploads/2020/11/hubdar-qaim.jpg)
سیّد حبدار قائم
آف غریب وال، اٹک
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔