ثنائے آلِ محمدﷺ میں جو لکھے یاورؔ
وہ سب حروفِ منّور، چراغ جیسے ہیں
یاور عظیم
سکینہؑ، باپ کے غم میں پگھلتی رہتی ہے
حنائے خوں، کفِ صحرا پہ ملتی رہتی ہے
یہ دیکھنے کو ترسی ہیں آنکھیں سوالیاں
کوئی شقُّ القمر کا معجزہ دکھلائے گا کیسے؟
مرے سرکار ﷺ کا ثانی زمانہ لائے گا کیسے؟
دکھایا خواب میں جلوہ مجھے ہر بار آقا ﷺ نے
عطا کر دی ہے مجھ کو دولتِ بیدار...
یا نبی ﷺ میری طلب سے مجھے بڑھ کر دے دیں
میں کہ قطرہ ہوں مجھے ایک سمندر...
علیؑ کی قوّتِ بازو کا اندازہ نہیں ہوتا
پڑے اک ضرب تو خیبر کا دروازہ نہیں ہوتا
اب آپ ﷺ کے کوچے سے قدَم اٹھ نہیں سکتا
چوکھٹ سے میں چوکھٹ کی قَسَم اٹھ نہیں...