اتوار , فروری 28 2021
  • حرف آغاز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • مجلس ادارت
  • سمے کی دھارا
  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی
  • شرائط استعمال
  • ہم سے رابطہ

اٹک زمین، زندگی اور زمانہ

  • Home
  • اداریہ
  • اخبار
  • کالم
  • تاریخ
  • کیمبل پوری بولی
  • کتب خانہ
  • شاعری
    • نعت
  • ندائے حق
  • شخصیات
    • اولیائے کرام
    • نعت گو شعراء
  • جغرافیہ
  • ٹیکنالوجی
  • فلسفہ
  • سفرنامہ
  • اختصاریے
  • انٹرویو
  • تحقیق
  • توزک جہانگیری
  • زراعت و باغبانی
کیا ماں بولی پنجابی کے نفاذ کے لیے چیخنا پڑے گا؟
فروری 27, 2021

کیا ماں بولی پنجابی کے نفاذ کے لیے چیخنا پڑے گا؟

یوں تو مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر میں مادری زبانوں کے حوالے سے ہر سال تقریبات اور ر…

جیسا میرا دیس ہے افسر
فروری 27, 2021

جیسا میرا دیس ہے افسر

جب اٹک کی سیر و سیاحت کا ذکر ہوتا ہے تو اسکی تاریخی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا …

میلاد مولا علیؑ کرم اللہ وجہہ
فروری 26, 2021

میلاد مولا علیؑ کرم اللہ وجہہ

میلاد مولا علی کرم اللہ وجہہ کے سلسلے میں جامع مسجد نوری پیر بادشاہ صاحبؒ میں ایک باوقار، پرنُور،روح…

مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ
فروری 26, 2021

مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ

مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ …

بنی اسرائیل کی کہانی
فروری 25, 2021

بنی اسرائیل کی کہانی

حضرت اسحاق بن ابراھیم علیہ السلام کے دو بیٹے تھے ۔ محیص اور یعقوب ۔ باپ بڑے بیٹے محیص اور ماں چھوٹے…

  • تاریخ
  • کتب خانہ
  • جغرافیہ
  • طب و صحت
  • ندائے حق
  • شخصیات
  • ٹیکنالوجی
  • سفرنامہ
  • iattock

    کیمبل پور سے اٹک تک – 4

    فروری 20, 2021 147

    تیسری قسط میں ہم سول ھسپتال تک پہنچے تھے ، جسےشھر کے وسط سے بہت دور ، ویرانے میں تعمیر کیا گیا

    مزید پڑھیں »
  • iattock

    تیرا جیوے کیمبل پور کڑئیے

    فروری 15, 2021 44

  • کیمبل پور سے اٹک تک – 3

    جنوری 29, 2021 30

  • iattock

    قلعہ اٹک ایک لاکھ روپے میں فروخت کر دیا گیا

    جنوری 18, 2021 38

  • کیمبل پور سے اٹک تک -2

    جنوری 2, 2021 40

  • iattock

    پنجابی اکھانڑ | طاہر اسیر نی کتاب

    فروری 9, 2021 19

    بوہڑھے،رُکھے یا ٹاہلی تھلے سیانڑیں بابے گرانواں اچ اجنے ایہے یا رٙل مِل کے وڈ وڈیریاں تریمتاں ہکی گھر اِچ رٙل کے اجھنیاں ایہاں تے

    مزید پڑھیں »
  • علاقہ چھچھ کے ذاتی کتب خانے

    جنوری 22, 2021 55

  • اکھیاں وچ زمانے

    اکھیاں وچ زمانے

    جنوری 16, 2021 42

  • حبدار قائم

    گلابِ اسمِ نبیؐ کی خوشبو- تبصرہ کتاب

    دسمبر 20, 2020 39

  • ششماہی ونگاں

    ونگاں – پنجابی مجلہ

    دسمبر 13, 2020 63

  • iattock

    جیسا میرا دیس ہے افسر

    فروری 27, 2021 112

    جب اٹک کی سیر و سیاحت کا ذکر ہوتا ہے تو اسکی تاریخی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا

    مزید پڑھیں »
  • book lot

    کتب خانہ مولانا محمد علی ؒ مکھڈی

    فروری 7, 2021 29

  • iattock

    ضلع اٹک کی بارانی زمین اور کاشتکاری

    جنوری 27, 2021 101

  • حبدار قائم

    اٹک میں علم کی شمع

    جنوری 25, 2021 38

  • iattock

    کامرہ کلاں – آخری حصہ

    جنوری 19, 2021 68

  • طب و صحت

    بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)اور موسم سرما

    نومبر 26, 2020 87

    کیا سردی کی وجہ سے فشار خون بلند (blood pressure high ) ہوسکتا ہے ؟ اس کی وجوہات اور بچاؤ کی تدابیر کیا ہیں؟

    مزید پڑھیں »
  • close up of text on paper

    قُرآن کی رُو سے حق اور باطل کیا ہے ؟-2

    جنوری 29, 2021 21

    پہلی قسط میں یہ بیان کر دیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہی حقِّ مطلق ہے، جس کی حقیقت میں کسی بھی طرح کے ذرہ برابر بُطلان کی گُنجائش نہیں ہے

    مزید پڑھیں »
  • نوائے مونس

    قُرآن کی رُو سے حق اور باطل کیاِ ہے ؟ -1

    جنوری 15, 2021 56

  • islam

    اسلام رواداری کا علمبردار ہے

    جنوری 1, 2021 35

  • قُرآن

    قُرآن آئینِ زندگی ہے ؛ منشورِ حیات ہے (قسط دوم)

    دسمبر 17, 2020 31

  • قُرآن

    قُرآن آئینِ زندگی ہے؛ منشورِ حیات ہے(قسط اوّل)

    دسمبر 10, 2020 42

  • اٹک میں فن موسیقی کابانی گھرانہ

    جنوری 31, 2021 26

    اٹک شہر میں کئی دہائیوں سے مقیم فن موسیقی کا استاد گھرانہ جس نے نا صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر اپنے فن کا لوہا منوایا ۔

    مزید پڑھیں »
  • iattock

    چھانگلا ولیؒ موج دریا

    جنوری 21, 2021 54

  • سعادت حسن آس

    سعادت حسن آسؔ- اٹک کا درویش نعت گو

    نومبر 30, 2020 110

  • ڈاکٹرارشد محمود ناشاد

    ڈاکٹرارشد محمود ناشاد

    نومبر 26, 2020 144

  • حضرت معصوم بادشاہ ؒ ابن چھانگلا ولی موج دریا ؒ

    حضرت معصوم بادشاہ ؒ ابن چھانگلا ولی موج دریا ؒ

    نومبر 25, 2020 150

  • water heater geyser

    واٹر ھیٹرگیزر کو آن کرنا

    جنوری 8, 2021 32

    سب سے پہلے آپ ماچس لیں۔ اور اپنے گیزر کے گیس کنیکشن کو والو کو آن کریں

    مزید پڑھیں »
  • اگر فریج درست کام نہیں کر رہا تو کیا کریں ؟

    دسمبر 25, 2020 46

  • سام سنگ گلیکسی – Galaxy A32 5G

    دسمبر 17, 2020 17

  • iattock

    صحابی رسولؐ کے مزار پر

    فروری 8, 2021 19

    سلطنت عمان جسے پاکستان میں اس کے دارالحکومت ، مسقط ، کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے

    مزید پڑھیں »
  • Swat

    موجِ پریشان خاطر

    فروری 3, 2021 96

  • Monis Raza, [24.01.21 00:14] عقیدتوں کا سفر گزشتہ دنوں میں نے اپنے آباء و اجداد کی تاریخ کے حوالے سے جنوبی پنجاب یعنی اوچ شریف اور ملتان شریف کے ساتھ ساتھ ڈیرہ غازی خان کاایک تحقیقی و مطالعاتی سفر کیا مقصد اس سفر کا یہ تھا کہ میں سادات نقوی البہاکری اور خصوصاً تاریخِ کاملپور سیداں پر کچھ تفصیلات کتابی شکل میں لکھنا چاہتا ہوں، اس کا آغاز تو سندھ، روہڑی، سکھر، سیہون شریف، بِھٹ شاہ، حیدر آباد اور کراچی کے مطالعاتی سفر سے 2006 میں ہو چکا تھا مگر بالوجوہ آگے نہ بڑھ سکا، اب تائیدِ ایزدی سے توفیق عطا ہوئی اور میں اتنے طویل سفر پر آمادہ ہو گیا، محترم آغا جہانگیربُخاری صاحب نے حکم دیا ہے کہ سفر نامہ لکھیں، میں نے عرض کی کہ یہ معلومات تو کتابی شکل میں لاؤں گا البتہ سفر کی روداد پیشِ خِدمت ہے، سب سے پہلے یہ عرض کر دوں کہ 2006 کے سفر میں بھی اور اس سفر میں بھی میرے میزبان؛ میرے محسن؛ میرے مہربان دوست جنابِ علامہ مومن حسین قُمی صاحب تھے جب کہ ہماری یہ محبت بھری دوستی قُم ایران سے 1985 سے آج تک قائم و دائم ہے اور ان شآء اللہ اگلی ابدی زندگی میں بھی قائم دائم رہے گی، میں 17 جنوری بروز اتوار شام 6 بجے گھر سے روانہ ہوا، اور اڈے سے ویگن ٹھیک 7 بجے روانہ ہوئی جبکہ میری پہلی منزل علی پور ضلع مظفر گڑھ تھی ، انڈس ڈائیوو سروس پر 18 نمبر سیٹ میرے نام سے بُک تھی اور بس نے 8:30 پر جھنگی سیداں سے روانہ ہونا تھا، جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا بہاؤ شدید تھا لہٰذا ویگن کی رفتار بھی بہت آہستہ تھی اور میں پریشان کہ وقت پر کیسے پہنچوں گا، وہی ہوا جس کا ڈر تھا میں 8:50 پر پہنچا اور گاڑی جا چکی تھی مگر بھلا ہو اڈے کے ملازم محمد حنیف کا جس کے ساتھ میں مسلسل رابطے میں تھا اس نے پچھلی بس میں میری وہی سیٹ پہلے ہی بُک کروا دی اور ٹھیک دس بجے ہم بس میں سوار ہو گئے، جب بس پر سوار ہو رہے تھے تو ڈرائیور اپنی سرائیکی زبان میں سب سے کہہ رہا تھا کہ جلدی کرو جلدی کرو دھند کی وجہ سے موٹر وے بند ہونے والی ہے، میں نے ہنستے ہوئے سرائیکی میں ہی کہا کہ آج ان شآء اللہ بند نہیں ہو گی یوں ٹھیک 10 بجکر دس منٹ پر گاڑی روانہ ہوئی، آس پاس گُپ اندھیرا اور میرا یہ مسئلہ ہے کہ مجھے دورانِ سفر نیند بالکل نہیں آتی کچھ دیر تو انٹرنیٹ پر گزارہ مگر پھر اس ڈر سے بند کر دیا کہ بیٹری ختم نہ ہو جائے، کچھ ہی دیر میں بس ہوسٹس نے کچھ نمکین چیزیں اور پیپسی دی کچھ شغل ہوا اور پھر پوری بس سو گئی، دھند کی وجہ سے باہر تارے بھی دکھائی نہیں دیتے تھے کہ گِنتے اور رات گزر جاتی بس اللہ اللہ کر کے آدھا سفر مکمل ہوا اور گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قیام و طعام پر بس رکی اور ہم نیچے اُترے، واش روم گئے، واپس چائے والے کے پاس آئے تو ڈرائیور صاحب نے بڑی محبت سے چائے اور بسکٹ اپنی جیب سے پیش کیے اس نوازش کی وجہ پوچھی تو بولے آپ کی دعا سے 11 دن کے بعد ہم بغیر کسی رکاوٹ کے مسلسل موٹر وے پر جا رہے ہیں اور آخر تک ان شآء اللہ ایسا ہی موسم ہے، لہٰذا پیر سئیں کو چائے پلانا تو بنتا ہے نا ! بہر حال صبح ٹھیک 6 بجے آزانیں ہو رہی تھیں تو ہم علی پور پہنچے، مولانا قُمی صاحب کا چھوٹا فرزند حسن رضا ڈرائیور کے ساتھ اڈے پر موجود تھے، گاڑی میں سوار ہو کر قبلہ کے دولت کدے پر پہنچے نماز پڑھی دو عدد اُبلے ہوئے انڈے کھائے مزیدار گھر کے دودھ اور گھر کے گُڑ سے بنی چائے پی مولانا سے گپ شپ کی، اب قبلہ مولانا کی خواہش تھی کہ میں کچھ دیر آرام کروں، سو جاؤں مگر میں نے عرض کی کہ میرے پاس وقت کم ہے لہٰذا ابھی ناشتے کے بعد نکلتے ہیں، انتہائی پرتکلف ناشتہ اور پھر قبلہ سئیں کا اصرار کہ سب کچھ کھانا ہے ، بس یہی کہہ سکتا ہوں کہ خوب سیئر ہو کر ناشتہ کیا اور پھر مولانا کے ساتھ ان کی خُوبصُورت بالکل نئے ماڈل کی ٹویوٹا کرولا گاڑی میں علی پور سے اوچ شریف کی طرف روانہ ہوئے، جو کہ جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں واقع ہے، یہ ہائی وے کراچی تک جاتی ہے سو اس پر بڑے بڑے ہیوی ٹرالر اور بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے اوپر سے گنے کا سیزن بھی ہے گنے کی ٹرالیاں اس قدر لدی ہوئی ہوتی ہیں کہ سنگل روڈ پر دو طرفہ ٹریفک چلنا مشکل ہو جاتی ہے اور پھر گاڑی کا کراس کرنا تو محال ہی ہے، میں نے اپنی زندگی میں اس سے زیادہ بےہنگم ٹریفک کا اژدھام کبھی نہیں دیکھا تھا، بس اللہ اللہ کر کے دن ایک بجے اوچ شریف محلہ بخاری سادات میں واقع مدرسہ انوارِ فاطمیہ پہنچے، مولانا مومن قُمی صاحب نے ٹیلی فون کر کے پہلے سے میرے آنے کا مقصد بیان کر دیا تھا، لہٰذا پرنسپل مولانا سجادحسین خان صاحب نے محمد احسن عابدی صاحب کو اور مولانا مشتاق حسین صاحب کو مدرسے میں بُلا رکھا تھا، مولانا کے کھانے کے بےحد اسرار اور پھر بچتے بچاتے مدرسے میں چائے پی نماز ادا کی اور احباب کے ساتھ اولیاء اللہ سے ملاقات کے لئے نکل پڑے، سب سے پہلی حاضری اپنے جدِ امجد سلطان سید بدرالدین بدرِ عالم ابنِ سلطان سید صدرالدین صدرِ عالم کے مزار Monis Raza, [24.01.21 00:14] پر دی ، ایک بلند ٹیلے پر اُن کا مزار مقدس نئے سرے سے تعمیر ہو رہا ہے ، اس کے ساتھ ہی شیر شاہ سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری رَحمَۃُ اللہِ علیہ کی پوتی سیدہ جیونی بی بی کا مقبرہ ہے جس کی ہیئت اور ڈیزائن بالکل حضرت شاہ رکنِ عالم رحمۃاللہ علیہ کے مزار جیسا ہے اس کے بعد ہم شیر شاہ سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری رحمۃاللہ علیہ کے مزار مبارک پر حاضر ہوئے، حضرت سرخ پوش بُخاری رح کے ہم عصر بزرگانِ دین میں سلطان سید بدرالدین بدرِ عالم آلبہاکری ، شیخ بہاؤالدین ذکریا ملتانی رحمۃاللہ علیہ ، شیخ فریدالدین مسعود گنجِ شکر رح اور سید عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر تھے ؛ اس سے کچھ فاصلے پر حضرت سید مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمۃاللہ علیہ کا مزار ہے اور اس کے ساتھ ہی مولا علی علیہ السلام کی قدم گاہ مبارک ہے اور کچھ ہی فاصلے پر سید بہاول حلیم اور حضرت سید کبیر الدین حسن دریا اور سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری سرکار کے پوتے سید صدرالدین راجن قتال رحمۃاللہ علیہم کے مزارات ہیں ان تمام مزارات پر حاضری اور فاتحہ خوانی میں ہی شام ہو گئی، اس کے بعد مدرسے میں بیٹھ کر تاریخی معلومات حاصل کیں اور انہیں نوٹ کیا، اور نماز مغرب کے بعد واپسی کا سفر شروع ہوا اور رات 10 بجے علی پور واپس پہنچے کھانا کھایا اور سو گئے اگلے دن 19 جنوری بروز منگل صبح ملتان کے لیے روانہ ہوئے ایک مرتبہ پھر اوچ شریف انٹرچینج تک ہیڈ پنجند کو کراس کرنا اور پھر اسی اذیت سے گزرنا پڑا، موٹر وے سے اتر کر ملتان شہر میں داخل ہوتے ہی سب سے زیادہ بلندی پر شاہ سید رُکنُ الدین رُکنِ عالم رحمۃاللہ علیہ کے مزار پر نظر پڑتی ہے، تیرہویں صدی عیسوی کے عمارتی شاہکار کو دیکھ کر آج بھی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں، سوچ دنگ رہ جاتی ہے، اس سے کچھ فاصلے پر حضرت شیخ بہاؤالدین ذکریا رحمۃاللہ علیہ کا مزار ہے ، خوبصورت طرزِ تعمیر کا ایک شاہکار ہے ؛ اور پھر اس سے کچھ فاصلے پر سلطان العارفین حضرت شاہ شمس تبریز ابنِ علاؤالدین رحمۃاللہ علیہ کا مرقد ہے اور اسی روضہءِ اقدس کے احاطے میں علامہ ناصر عباس شہید کی قبر بھی ہے اور اس کے علاوہ نامی بزرگ شخصیت حضرت یوسف شاہ گردیزی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار بھی موجود ہے، یہ سب صاحبانِ کرامت اور مستجاب الدعوات بزرگ شخصیات تھے کہ جن کے دستِ حق پرست پر بےشمار غیر مسلم دائرہءِ نُور ِ اسلام میں داخل ہوئے اس کے علاوہ شاہ حسین درگاہی کے دربار پر بھی حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور رات گئے تک جتنا ممکن تھا ملاقاتیں کیں اور پھر واپس علی پور آدھی رات کو پہنچے، اگلے دن یعنی 20 جنوری بروز بدھ ہم نے ڈیرہ غازی خان جانا تھا اور جاتے ہوئے تحصیل جتوئی کے مرکزی شہر سے میرے قُم ایران کے دوست جو کہ میرے کلاس اور روم فیلو بھی تھے ان کو ساتھ لینا تھا، ہماری 36 سال کے بعد ملاقات ہوئی ، علامہ مومن حسین قُمی صاحب اور مولانا منتظر مہدی جتوئی صاحب نے ڈیرہ غازی خان میں ایک مجلس سے خطاب کرنا تھا، اور میں نے اپنے پیارے دوست، باکمال خطیب لاجواب شاعر سید مُحسؔن نقوی شہید سے ملنے کربلا ڈیرہ غازی خان جانا تھا، کیا ہی بے مثل و بے نظیر شخصیت تھے جسم میں 45 گولیاں پیوست تھیں مگر ایمبولینس یہ آخری چار مصرعے پڑھے لے زندگی کا خُمس علی کے غُلام سے اے موت آ ضرور مگر احترام سے عاشق ہوں گر ذرا بھی اذیت ہوئی مجھے شکوہ کروں گا تیرا میں اپنے امام سے بہت دیر تک شہید کے پاس بیٹھا لاہور اور اٹک کی ملاقاتوں کو یاد کیا اور دعاؤں کے ساتھ رخصت ہوا ، ہم شام کو ڈیرہ غازی خان سے نکلے راستے میں مولانا منتظر مہدی جتوئی کے بےحد اصرار پر کچھ دیر ان کے گھر پر رکے اور چائے پی، اور رات 9 بجے واپس علی پور پہنچے ، اگلے دن یعنی 21 جنوری کو صبح اسلام آباد کے لئے روانہ ہونے سے پہلے قبلہ علامہ مومن حسین قُمی صاحب کے خواتین کے لئے زیرِ تعمیر مدرسہ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا دیکھنے گئے کیا ہی خُوبصُورت اور شاندار وسیع و عریض عمارت بن رہی ہے میرے لیے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ مدرسہ میں دینی و دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جا رہی ہے کمپیوٹر لیب بھی موجود ہے مدرسہ کی سات بچیاں ماسٹرز کر چکی ہیں اور ڈاکٹریٹ کی تیاری بھی کروائی جا رہی ہے، اللہ تعالیٰ قبلہ کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ عطا فرمائے اور جلد تکمیل کے لیے وسائل میسر ہوں، آمین اور اس کے بعد ایک ایسے مقام پر گئے جہاں بڑا روحانی سکون ملا اس جگہ کا نام بین الحرمین رکھا گیا ہے بالکل اسی طرز پر مولا غازی عباس علمدار علیہ السلام کے روضے کی شبیہ تیار ہو چکی ہے، Monis Raza, [24.01.21 00:15] اور مولا اِمامِ حسین علیہ السلام کے روضے کی شبیہ کی تعمیر کا کام جاری ہے، مالک اس کام میں حصہ لینے والوں کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ عطا فرمائے، آمین ثم آمین، اور آخر میں علی پور ضلع مظفر گڑھ میں پہلے علمی مرکز جامعۃ الھُدی محمدیہ میں گئے مدرسہ کے بانی مؤحد اور عظیم عالمِ دین اُستاذُالعلماءِ والمجتھدین قبلہ علامہ حافظ یار محمد شاہ صاحب قبلہ کی مرقدِ انور پر حاضری دی، قبلہ کے دائیں بائیں اُن کے دو فرزند علامہ حافظ سید سبطین علی شاہ اور علامہ حافظ ثقلین علی شاہ صاحب ابدی نیند سو رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سمیت تمام علماءِ حق کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی منازل قبر و حشر کو آسان فرمائے آمین، اور پھر ہم اسلام کے لیئے روانہ ہوگئے اور شام 7:30 بجے مولانا کے گھر پہنچ گئے، رات کو آرام کیا اور 22 جنوری بروز جمعہ دن 2 بجے اٹک اپنے گھر پہنچے ، اس علمی اور تحقیقی سفر میں اگر قبلہ علامہ مومن حسین قُمی صاحب کا پر خلوص تعاون نہ ہوتا تو یہ سب کچھ ممکن نہ تھا، قبلہ کی محبت اور بہترین مہمان نوازی میری زندگی کا بہترین سرمایہ ہے Monis Raza, [24.01.21 19:21] حضرت سید یوسف شاہ گردیزی رح

    عقیدتوں کا سفر – دوم

    جنوری 26, 2021 39

  • Monis Raza, [24.01.21 00:14] عقیدتوں کا سفر گزشتہ دنوں میں نے اپنے آباء و اجداد کی تاریخ کے حوالے سے جنوبی پنجاب یعنی اوچ شریف اور ملتان شریف کے ساتھ ساتھ ڈیرہ غازی خان کاایک تحقیقی و مطالعاتی سفر کیا مقصد اس سفر کا یہ تھا کہ میں سادات نقوی البہاکری اور خصوصاً تاریخِ کاملپور سیداں پر کچھ تفصیلات کتابی شکل میں لکھنا چاہتا ہوں، اس کا آغاز تو سندھ، روہڑی، سکھر، سیہون شریف، بِھٹ شاہ، حیدر آباد اور کراچی کے مطالعاتی سفر سے 2006 میں ہو چکا تھا مگر بالوجوہ آگے نہ بڑھ سکا، اب تائیدِ ایزدی سے توفیق عطا ہوئی اور میں اتنے طویل سفر پر آمادہ ہو گیا، محترم آغا جہانگیربُخاری صاحب نے حکم دیا ہے کہ سفر نامہ لکھیں، میں نے عرض کی کہ یہ معلومات تو کتابی شکل میں لاؤں گا البتہ سفر کی روداد پیشِ خِدمت ہے، سب سے پہلے یہ عرض کر دوں کہ 2006 کے سفر میں بھی اور اس سفر میں بھی میرے میزبان؛ میرے محسن؛ میرے مہربان دوست جنابِ علامہ مومن حسین قُمی صاحب تھے جب کہ ہماری یہ محبت بھری دوستی قُم ایران سے 1985 سے آج تک قائم و دائم ہے اور ان شآء اللہ اگلی ابدی زندگی میں بھی قائم دائم رہے گی، میں 17 جنوری بروز اتوار شام 6 بجے گھر سے روانہ ہوا، اور اڈے سے ویگن ٹھیک 7 بجے روانہ ہوئی جبکہ میری پہلی منزل علی پور ضلع مظفر گڑھ تھی ، انڈس ڈائیوو سروس پر 18 نمبر سیٹ میرے نام سے بُک تھی اور بس نے 8:30 پر جھنگی سیداں سے روانہ ہونا تھا، جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا بہاؤ شدید تھا لہٰذا ویگن کی رفتار بھی بہت آہستہ تھی اور میں پریشان کہ وقت پر کیسے پہنچوں گا، وہی ہوا جس کا ڈر تھا میں 8:50 پر پہنچا اور گاڑی جا چکی تھی مگر بھلا ہو اڈے کے ملازم محمد حنیف کا جس کے ساتھ میں مسلسل رابطے میں تھا اس نے پچھلی بس میں میری وہی سیٹ پہلے ہی بُک کروا دی اور ٹھیک دس بجے ہم بس میں سوار ہو گئے، جب بس پر سوار ہو رہے تھے تو ڈرائیور اپنی سرائیکی زبان میں سب سے کہہ رہا تھا کہ جلدی کرو جلدی کرو دھند کی وجہ سے موٹر وے بند ہونے والی ہے، میں نے ہنستے ہوئے سرائیکی میں ہی کہا کہ آج ان شآء اللہ بند نہیں ہو گی یوں ٹھیک 10 بجکر دس منٹ پر گاڑی روانہ ہوئی، آس پاس گُپ اندھیرا اور میرا یہ مسئلہ ہے کہ مجھے دورانِ سفر نیند بالکل نہیں آتی کچھ دیر تو انٹرنیٹ پر گزارہ مگر پھر اس ڈر سے بند کر دیا کہ بیٹری ختم نہ ہو جائے، کچھ ہی دیر میں بس ہوسٹس نے کچھ نمکین چیزیں اور پیپسی دی کچھ شغل ہوا اور پھر پوری بس سو گئی، دھند کی وجہ سے باہر تارے بھی دکھائی نہیں دیتے تھے کہ گِنتے اور رات گزر جاتی بس اللہ اللہ کر کے آدھا سفر مکمل ہوا اور گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قیام و طعام پر بس رکی اور ہم نیچے اُترے، واش روم گئے، واپس چائے والے کے پاس آئے تو ڈرائیور صاحب نے بڑی محبت سے چائے اور بسکٹ اپنی جیب سے پیش کیے اس نوازش کی وجہ پوچھی تو بولے آپ کی دعا سے 11 دن کے بعد ہم بغیر کسی رکاوٹ کے مسلسل موٹر وے پر جا رہے ہیں اور آخر تک ان شآء اللہ ایسا ہی موسم ہے، لہٰذا پیر سئیں کو چائے پلانا تو بنتا ہے نا ! بہر حال صبح ٹھیک 6 بجے آزانیں ہو رہی تھیں تو ہم علی پور پہنچے، مولانا قُمی صاحب کا چھوٹا فرزند حسن رضا ڈرائیور کے ساتھ اڈے پر موجود تھے، گاڑی میں سوار ہو کر قبلہ کے دولت کدے پر پہنچے نماز پڑھی دو عدد اُبلے ہوئے انڈے کھائے مزیدار گھر کے دودھ اور گھر کے گُڑ سے بنی چائے پی مولانا سے گپ شپ کی، اب قبلہ مولانا کی خواہش تھی کہ میں کچھ دیر آرام کروں، سو جاؤں مگر میں نے عرض کی کہ میرے پاس وقت کم ہے لہٰذا ابھی ناشتے کے بعد نکلتے ہیں، انتہائی پرتکلف ناشتہ اور پھر قبلہ سئیں کا اصرار کہ سب کچھ کھانا ہے ، بس یہی کہہ سکتا ہوں کہ خوب سیئر ہو کر ناشتہ کیا اور پھر مولانا کے ساتھ ان کی خُوبصُورت بالکل نئے ماڈل کی ٹویوٹا کرولا گاڑی میں علی پور سے اوچ شریف کی طرف روانہ ہوئے، جو کہ جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں واقع ہے، یہ ہائی وے کراچی تک جاتی ہے سو اس پر بڑے بڑے ہیوی ٹرالر اور بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے اوپر سے گنے کا سیزن بھی ہے گنے کی ٹرالیاں اس قدر لدی ہوئی ہوتی ہیں کہ سنگل روڈ پر دو طرفہ ٹریفک چلنا مشکل ہو جاتی ہے اور پھر گاڑی کا کراس کرنا تو محال ہی ہے، میں نے اپنی زندگی میں اس سے زیادہ بےہنگم ٹریفک کا اژدھام کبھی نہیں دیکھا تھا، بس اللہ اللہ کر کے دن ایک بجے اوچ شریف محلہ بخاری سادات میں واقع مدرسہ انوارِ فاطمیہ پہنچے، مولانا مومن قُمی صاحب نے ٹیلی فون کر کے پہلے سے میرے آنے کا مقصد بیان کر دیا تھا، لہٰذا پرنسپل مولانا سجادحسین خان صاحب نے محمد احسن عابدی صاحب کو اور مولانا مشتاق حسین صاحب کو مدرسے میں بُلا رکھا تھا، مولانا کے کھانے کے بےحد اسرار اور پھر بچتے بچاتے مدرسے میں چائے پی نماز ادا کی اور احباب کے ساتھ اولیاء اللہ سے ملاقات کے لئے نکل پڑے، سب سے پہلی حاضری اپنے جدِ امجد سلطان سید بدرالدین بدرِ عالم ابنِ سلطان سید صدرالدین صدرِ عالم کے مزار Monis Raza, [24.01.21 00:14] پر دی ، ایک بلند ٹیلے پر اُن کا مزار مقدس نئے سرے سے تعمیر ہو رہا ہے ، اس کے ساتھ ہی شیر شاہ سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری رَحمَۃُ اللہِ علیہ کی پوتی سیدہ جیونی بی بی کا مقبرہ ہے جس کی ہیئت اور ڈیزائن بالکل حضرت شاہ رکنِ عالم رحمۃاللہ علیہ کے مزار جیسا ہے اس کے بعد ہم شیر شاہ سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری رحمۃاللہ علیہ کے مزار مبارک پر حاضر ہوئے، حضرت سرخ پوش بُخاری رح کے ہم عصر بزرگانِ دین میں سلطان سید بدرالدین بدرِ عالم آلبہاکری ، شیخ بہاؤالدین ذکریا ملتانی رحمۃاللہ علیہ ، شیخ فریدالدین مسعود گنجِ شکر رح اور سید عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر تھے ؛ اس سے کچھ فاصلے پر حضرت سید مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمۃاللہ علیہ کا مزار ہے اور اس کے ساتھ ہی مولا علی علیہ السلام کی قدم گاہ مبارک ہے اور کچھ ہی فاصلے پر سید بہاول حلیم اور حضرت سید کبیر الدین حسن دریا اور سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری سرکار کے پوتے سید صدرالدین راجن قتال رحمۃاللہ علیہم کے مزارات ہیں ان تمام مزارات پر حاضری اور فاتحہ خوانی میں ہی شام ہو گئی، اس کے بعد مدرسے میں بیٹھ کر تاریخی معلومات حاصل کیں اور انہیں نوٹ کیا، اور نماز مغرب کے بعد واپسی کا سفر شروع ہوا اور رات 10 بجے علی پور واپس پہنچے کھانا کھایا اور سو گئے اگلے دن 19 جنوری بروز منگل صبح ملتان کے لیے روانہ ہوئے ایک مرتبہ پھر اوچ شریف انٹرچینج تک ہیڈ پنجند کو کراس کرنا اور پھر اسی اذیت سے گزرنا پڑا، موٹر وے سے اتر کر ملتان شہر میں داخل ہوتے ہی سب سے زیادہ بلندی پر شاہ سید رُکنُ الدین رُکنِ عالم رحمۃاللہ علیہ کے مزار پر نظر پڑتی ہے، تیرہویں صدی عیسوی کے عمارتی شاہکار کو دیکھ کر آج بھی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں، سوچ دنگ رہ جاتی ہے، اس سے کچھ فاصلے پر حضرت شیخ بہاؤالدین ذکریا رحمۃاللہ علیہ کا مزار ہے ، خوبصورت طرزِ تعمیر کا ایک شاہکار ہے ؛ اور پھر اس سے کچھ فاصلے پر سلطان العارفین حضرت شاہ شمس تبریز ابنِ علاؤالدین رحمۃاللہ علیہ کا مرقد ہے اور اسی روضہءِ اقدس کے احاطے میں علامہ ناصر عباس شہید کی قبر بھی ہے اور اس کے علاوہ نامی بزرگ شخصیت حضرت یوسف شاہ گردیزی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار بھی موجود ہے، یہ سب صاحبانِ کرامت اور مستجاب الدعوات بزرگ شخصیات تھے کہ جن کے دستِ حق پرست پر بےشمار غیر مسلم دائرہءِ نُور ِ اسلام میں داخل ہوئے اس کے علاوہ شاہ حسین درگاہی کے دربار پر بھی حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور رات گئے تک جتنا ممکن تھا ملاقاتیں کیں اور پھر واپس علی پور آدھی رات کو پہنچے، اگلے دن یعنی 20 جنوری بروز بدھ ہم نے ڈیرہ غازی خان جانا تھا اور جاتے ہوئے تحصیل جتوئی کے مرکزی شہر سے میرے قُم ایران کے دوست جو کہ میرے کلاس اور روم فیلو بھی تھے ان کو ساتھ لینا تھا، ہماری 36 سال کے بعد ملاقات ہوئی ، علامہ مومن حسین قُمی صاحب اور مولانا منتظر مہدی جتوئی صاحب نے ڈیرہ غازی خان میں ایک مجلس سے خطاب کرنا تھا، اور میں نے اپنے پیارے دوست، باکمال خطیب لاجواب شاعر سید مُحسؔن نقوی شہید سے ملنے کربلا ڈیرہ غازی خان جانا تھا، کیا ہی بے مثل و بے نظیر شخصیت تھے جسم میں 45 گولیاں پیوست تھیں مگر ایمبولینس یہ آخری چار مصرعے پڑھے لے زندگی کا خُمس علی کے غُلام سے اے موت آ ضرور مگر احترام سے عاشق ہوں گر ذرا بھی اذیت ہوئی مجھے شکوہ کروں گا تیرا میں اپنے امام سے بہت دیر تک شہید کے پاس بیٹھا لاہور اور اٹک کی ملاقاتوں کو یاد کیا اور دعاؤں کے ساتھ رخصت ہوا ، ہم شام کو ڈیرہ غازی خان سے نکلے راستے میں مولانا منتظر مہدی جتوئی کے بےحد اصرار پر کچھ دیر ان کے گھر پر رکے اور چائے پی، اور رات 9 بجے واپس علی پور پہنچے ، اگلے دن یعنی 21 جنوری کو صبح اسلام آباد کے لئے روانہ ہونے سے پہلے قبلہ علامہ مومن حسین قُمی صاحب کے خواتین کے لئے زیرِ تعمیر مدرسہ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا دیکھنے گئے کیا ہی خُوبصُورت اور شاندار وسیع و عریض عمارت بن رہی ہے میرے لیے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ مدرسہ میں دینی و دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جا رہی ہے کمپیوٹر لیب بھی موجود ہے مدرسہ کی سات بچیاں ماسٹرز کر چکی ہیں اور ڈاکٹریٹ کی تیاری بھی کروائی جا رہی ہے، اللہ تعالیٰ قبلہ کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ عطا فرمائے اور جلد تکمیل کے لیے وسائل میسر ہوں، آمین اور اس کے بعد ایک ایسے مقام پر گئے جہاں بڑا روحانی سکون ملا اس جگہ کا نام بین الحرمین رکھا گیا ہے بالکل اسی طرز پر مولا غازی عباس علمدار علیہ السلام کے روضے کی شبیہ تیار ہو چکی ہے، Monis Raza, [24.01.21 00:15] اور مولا اِمامِ حسین علیہ السلام کے روضے کی شبیہ کی تعمیر کا کام جاری ہے، مالک اس کام میں حصہ لینے والوں کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ عطا فرمائے، آمین ثم آمین، اور آخر میں علی پور ضلع مظفر گڑھ میں پہلے علمی مرکز جامعۃ الھُدی محمدیہ میں گئے مدرسہ کے بانی مؤحد اور عظیم عالمِ دین اُستاذُالعلماءِ والمجتھدین قبلہ علامہ حافظ یار محمد شاہ صاحب قبلہ کی مرقدِ انور پر حاضری دی، قبلہ کے دائیں بائیں اُن کے دو فرزند علامہ حافظ سید سبطین علی شاہ اور علامہ حافظ ثقلین علی شاہ صاحب ابدی نیند سو رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سمیت تمام علماءِ حق کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی منازل قبر و حشر کو آسان فرمائے آمین، اور پھر ہم اسلام کے لیئے روانہ ہوگئے اور شام 7:30 بجے مولانا کے گھر پہنچ گئے، رات کو آرام کیا اور 22 جنوری بروز جمعہ دن 2 بجے اٹک اپنے گھر پہنچے ، اس علمی اور تحقیقی سفر میں اگر قبلہ علامہ مومن حسین قُمی صاحب کا پر خلوص تعاون نہ ہوتا تو یہ سب کچھ ممکن نہ تھا، قبلہ کی محبت اور بہترین مہمان نوازی میری زندگی کا بہترین سرمایہ ہے Monis Raza, [24.01.21 19:21] حضرت سید یوسف شاہ گردیزی رح

    عقیدتوں کا سفر – اوّل

    جنوری 24, 2021 63

  • رضا نوشت

    سفر کوفہ

    جنوری 10, 2021 28

شخصیات

  • اٹک میں فن موسیقی کابانی گھرانہ

    جنوری 31, 2021 26

    اٹک شہر میں کئی دہائیوں سے مقیم فن موسیقی کا استاد گھرانہ جس نے نا صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر اپنے فن کا لوہا منوایا ۔

    مزید پڑھیں »
  • iattock

    چھانگلا ولیؒ موج دریا

    جنوری 21, 2021 54

  • سعادت حسن آس

    سعادت حسن آسؔ- اٹک کا درویش نعت گو

    نومبر 30, 2020 110

  • ڈاکٹرارشد محمود ناشاد

    ڈاکٹرارشد محمود ناشاد

    نومبر 26, 2020 144

  • حضرت معصوم بادشاہ ؒ ابن چھانگلا ولی موج دریا ؒ

    حضرت معصوم بادشاہ ؒ ابن چھانگلا ولی موج دریا ؒ

    نومبر 25, 2020 150

کالم

  • iattock

    کیا ماں بولی پنجابی کے نفاذ کے لیے چیخنا پڑے گا؟

    فروری 27, 2021 66

    یوں تو مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر میں مادری زبانوں کے حوالے سے ہر سال تقریبات اور ریلیاں منعقد کی جاتی ہیں ۔

    مزید پڑھیں »
  • apps blur button close up

    سوشل میڈیا کا زمانہ

    فروری 22, 2021 97

  • photo of woman and her children lying on bed

    مادری زبان

    فروری 21, 2021 196

  • iattock

    مابولی – 21 فروری مادری زبان کا عالمی دن

    فروری 21, 2021 98

  • iattock

    کالا پانی کی سزاء -1857 سے1947

    فروری 17, 2021 29

اخبار

  • iattock

    میلاد مولا علیؑ کرم اللہ وجہہ

    فروری 26, 2021 121

    میلاد مولا علی کرم اللہ وجہہ کے سلسلے میں جامع مسجد نوری پیر بادشاہ صاحبؒ میں ایک باوقار، پرنُور،روحانی اور عرفانی محفل کا انعقاد کیا گیا۔

    مزید پڑھیں »
  • صوبائی وزیر مال پنجاب کا دورہ فتح جنگ

    جنوری 20, 2021 41

  • شہید شوکت شاہ چوک کا افتتاح

    جنوری 19, 2021 22

  • beige concrete abandoned building

    کیمبل پوری ادبی سنیہا، نی پہلی بیٹھک

    جنوری 18, 2021 20

  • iattock

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ضلع اٹک کے انتخابات

    جنوری 17, 2021 31

کیمبل پوری بولی

  • rear view of a silhouette man in window

    بھیڑا

    جنوری 28, 2021 35

    اساں ہیلا ای اٹی ڈنا کھیڈنے واسے جھر کھٹی ہئی تے اتوں روفا موٹا آ گیا۔آنیا نال آکھنا ” میں بی کھیڈساں” میں ، قاضی طارق تے بوبا چپ کر کے

    مزید پڑھیں »
  • ثقلین انجم

    اَنّھِی مَا

    جنوری 13, 2021 42

  • ثقلین انجم

    مینڈی یار دسمبر گل تے سن

    دسمبر 31, 2020 25

  • ثقلین انجم

    عاشقاں واسے پوہ نا مہینہ اوکھا اے

    دسمبر 17, 2020 40

  • کھکھڑیاں آلے نس گئے

    چھِلاں آلے پھَس گئے

    دسمبر 7, 2020 49

شاعری

  • علی علیہ السلام

    مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ

    فروری 26, 2021 37

    مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ

    مزید پڑھیں »
  • light city people water

    جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

    فروری 19, 2021 27

  • iattock

    وہ لوگ ڈوب چکے ہیں جو بحر ِ ذلت میں

    فروری 18, 2021 9

  • iattock

    میں آں کیمبل پور نا واسی دل مدینے چ رہنا

    فروری 10, 2021 21

  • iattock

    تعریف ہے جو تیرے محل کے قرینے کی

    فروری 8, 2021 10

تازہ ترین

  • iattock

    کیا ماں بولی پنجابی کے نفاذ کے لیے چیخنا پڑے گا؟

    فروری 27, 2021
  • iattock

    جیسا میرا دیس ہے افسر

    فروری 27, 2021
  • iattock

    میلاد مولا علیؑ کرم اللہ وجہہ

    فروری 26, 2021
  • علی علیہ السلام

    مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ

    فروری 26, 2021
  • Israelites

    بنی اسرائیل کی کہانی

    فروری 25, 2021

صفحات

  • حرف آغاز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • مجلس ادارت
  • سمے کی دھارا
  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی
  • شرائط استعمال
  • ہم سے رابطہ

Flag Counter

اٹک ریڈیو

مقبول ترین

  • شاندار بخاری

    رئیس خانہ – کیمبل پور (اٹک)

    نومبر 25, 2020 577
  • ضلع اٹک کی وجہ تسمیہ

    نومبر 1, 2020 576
  • اٹک قلعہ

    نومبر 16, 2020 529
  • کالا چٹا پہاڑ

    کالا چٹا پہاڑ

    نومبر 23, 2020 338
  • kamra kalan

    کامرہ کلاں – حصہ اوّل

    جنوری 8, 2021 298

چیدہ چیدہ

  • عمران اسد

    کوئی پورا دکھائی دیتا ہے

    جنوری 9, 2021
  • نوائے مونس

    ذوق نصرت

    اکتوبر 31, 2020
  • سام سنگ گلیکسی – Galaxy A32 5G

    دسمبر 17, 2020
  • اٹک کا کتب خانہ

    گداز – حسین امجد کا مجوعہ کلام

    دسمبر 6, 2020
  • آغا جہانگیر بخاری

    ڈاڈھے پھسے آں

    نومبر 18, 2020

جستہ جستہ

  • Monis Raza, [24.01.21 00:14] عقیدتوں کا سفر گزشتہ دنوں میں نے اپنے آباء و اجداد کی تاریخ کے حوالے سے جنوبی پنجاب یعنی اوچ شریف اور ملتان شریف کے ساتھ ساتھ ڈیرہ غازی خان کاایک تحقیقی و مطالعاتی سفر کیا مقصد اس سفر کا یہ تھا کہ میں سادات نقوی البہاکری اور خصوصاً تاریخِ کاملپور سیداں پر کچھ تفصیلات کتابی شکل میں لکھنا چاہتا ہوں، اس کا آغاز تو سندھ، روہڑی، سکھر، سیہون شریف، بِھٹ شاہ، حیدر آباد اور کراچی کے مطالعاتی سفر سے 2006 میں ہو چکا تھا مگر بالوجوہ آگے نہ بڑھ سکا، اب تائیدِ ایزدی سے توفیق عطا ہوئی اور میں اتنے طویل سفر پر آمادہ ہو گیا، محترم آغا جہانگیربُخاری صاحب نے حکم دیا ہے کہ سفر نامہ لکھیں، میں نے عرض کی کہ یہ معلومات تو کتابی شکل میں لاؤں گا البتہ سفر کی روداد پیشِ خِدمت ہے، سب سے پہلے یہ عرض کر دوں کہ 2006 کے سفر میں بھی اور اس سفر میں بھی میرے میزبان؛ میرے محسن؛ میرے مہربان دوست جنابِ علامہ مومن حسین قُمی صاحب تھے جب کہ ہماری یہ محبت بھری دوستی قُم ایران سے 1985 سے آج تک قائم و دائم ہے اور ان شآء اللہ اگلی ابدی زندگی میں بھی قائم دائم رہے گی، میں 17 جنوری بروز اتوار شام 6 بجے گھر سے روانہ ہوا، اور اڈے سے ویگن ٹھیک 7 بجے روانہ ہوئی جبکہ میری پہلی منزل علی پور ضلع مظفر گڑھ تھی ، انڈس ڈائیوو سروس پر 18 نمبر سیٹ میرے نام سے بُک تھی اور بس نے 8:30 پر جھنگی سیداں سے روانہ ہونا تھا، جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا بہاؤ شدید تھا لہٰذا ویگن کی رفتار بھی بہت آہستہ تھی اور میں پریشان کہ وقت پر کیسے پہنچوں گا، وہی ہوا جس کا ڈر تھا میں 8:50 پر پہنچا اور گاڑی جا چکی تھی مگر بھلا ہو اڈے کے ملازم محمد حنیف کا جس کے ساتھ میں مسلسل رابطے میں تھا اس نے پچھلی بس میں میری وہی سیٹ پہلے ہی بُک کروا دی اور ٹھیک دس بجے ہم بس میں سوار ہو گئے، جب بس پر سوار ہو رہے تھے تو ڈرائیور اپنی سرائیکی زبان میں سب سے کہہ رہا تھا کہ جلدی کرو جلدی کرو دھند کی وجہ سے موٹر وے بند ہونے والی ہے، میں نے ہنستے ہوئے سرائیکی میں ہی کہا کہ آج ان شآء اللہ بند نہیں ہو گی یوں ٹھیک 10 بجکر دس منٹ پر گاڑی روانہ ہوئی، آس پاس گُپ اندھیرا اور میرا یہ مسئلہ ہے کہ مجھے دورانِ سفر نیند بالکل نہیں آتی کچھ دیر تو انٹرنیٹ پر گزارہ مگر پھر اس ڈر سے بند کر دیا کہ بیٹری ختم نہ ہو جائے، کچھ ہی دیر میں بس ہوسٹس نے کچھ نمکین چیزیں اور پیپسی دی کچھ شغل ہوا اور پھر پوری بس سو گئی، دھند کی وجہ سے باہر تارے بھی دکھائی نہیں دیتے تھے کہ گِنتے اور رات گزر جاتی بس اللہ اللہ کر کے آدھا سفر مکمل ہوا اور گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قیام و طعام پر بس رکی اور ہم نیچے اُترے، واش روم گئے، واپس چائے والے کے پاس آئے تو ڈرائیور صاحب نے بڑی محبت سے چائے اور بسکٹ اپنی جیب سے پیش کیے اس نوازش کی وجہ پوچھی تو بولے آپ کی دعا سے 11 دن کے بعد ہم بغیر کسی رکاوٹ کے مسلسل موٹر وے پر جا رہے ہیں اور آخر تک ان شآء اللہ ایسا ہی موسم ہے، لہٰذا پیر سئیں کو چائے پلانا تو بنتا ہے نا ! بہر حال صبح ٹھیک 6 بجے آزانیں ہو رہی تھیں تو ہم علی پور پہنچے، مولانا قُمی صاحب کا چھوٹا فرزند حسن رضا ڈرائیور کے ساتھ اڈے پر موجود تھے، گاڑی میں سوار ہو کر قبلہ کے دولت کدے پر پہنچے نماز پڑھی دو عدد اُبلے ہوئے انڈے کھائے مزیدار گھر کے دودھ اور گھر کے گُڑ سے بنی چائے پی مولانا سے گپ شپ کی، اب قبلہ مولانا کی خواہش تھی کہ میں کچھ دیر آرام کروں، سو جاؤں مگر میں نے عرض کی کہ میرے پاس وقت کم ہے لہٰذا ابھی ناشتے کے بعد نکلتے ہیں، انتہائی پرتکلف ناشتہ اور پھر قبلہ سئیں کا اصرار کہ سب کچھ کھانا ہے ، بس یہی کہہ سکتا ہوں کہ خوب سیئر ہو کر ناشتہ کیا اور پھر مولانا کے ساتھ ان کی خُوبصُورت بالکل نئے ماڈل کی ٹویوٹا کرولا گاڑی میں علی پور سے اوچ شریف کی طرف روانہ ہوئے، جو کہ جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں واقع ہے، یہ ہائی وے کراچی تک جاتی ہے سو اس پر بڑے بڑے ہیوی ٹرالر اور بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے اوپر سے گنے کا سیزن بھی ہے گنے کی ٹرالیاں اس قدر لدی ہوئی ہوتی ہیں کہ سنگل روڈ پر دو طرفہ ٹریفک چلنا مشکل ہو جاتی ہے اور پھر گاڑی کا کراس کرنا تو محال ہی ہے، میں نے اپنی زندگی میں اس سے زیادہ بےہنگم ٹریفک کا اژدھام کبھی نہیں دیکھا تھا، بس اللہ اللہ کر کے دن ایک بجے اوچ شریف محلہ بخاری سادات میں واقع مدرسہ انوارِ فاطمیہ پہنچے، مولانا مومن قُمی صاحب نے ٹیلی فون کر کے پہلے سے میرے آنے کا مقصد بیان کر دیا تھا، لہٰذا پرنسپل مولانا سجادحسین خان صاحب نے محمد احسن عابدی صاحب کو اور مولانا مشتاق حسین صاحب کو مدرسے میں بُلا رکھا تھا، مولانا کے کھانے کے بےحد اسرار اور پھر بچتے بچاتے مدرسے میں چائے پی نماز ادا کی اور احباب کے ساتھ اولیاء اللہ سے ملاقات کے لئے نکل پڑے، سب سے پہلی حاضری اپنے جدِ امجد سلطان سید بدرالدین بدرِ عالم ابنِ سلطان سید صدرالدین صدرِ عالم کے مزار Monis Raza, [24.01.21 00:14] پر دی ، ایک بلند ٹیلے پر اُن کا مزار مقدس نئے سرے سے تعمیر ہو رہا ہے ، اس کے ساتھ ہی شیر شاہ سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری رَحمَۃُ اللہِ علیہ کی پوتی سیدہ جیونی بی بی کا مقبرہ ہے جس کی ہیئت اور ڈیزائن بالکل حضرت شاہ رکنِ عالم رحمۃاللہ علیہ کے مزار جیسا ہے اس کے بعد ہم شیر شاہ سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری رحمۃاللہ علیہ کے مزار مبارک پر حاضر ہوئے، حضرت سرخ پوش بُخاری رح کے ہم عصر بزرگانِ دین میں سلطان سید بدرالدین بدرِ عالم آلبہاکری ، شیخ بہاؤالدین ذکریا ملتانی رحمۃاللہ علیہ ، شیخ فریدالدین مسعود گنجِ شکر رح اور سید عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر تھے ؛ اس سے کچھ فاصلے پر حضرت سید مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمۃاللہ علیہ کا مزار ہے اور اس کے ساتھ ہی مولا علی علیہ السلام کی قدم گاہ مبارک ہے اور کچھ ہی فاصلے پر سید بہاول حلیم اور حضرت سید کبیر الدین حسن دریا اور سید جلال الدین سُرخ پوش بُخاری سرکار کے پوتے سید صدرالدین راجن قتال رحمۃاللہ علیہم کے مزارات ہیں ان تمام مزارات پر حاضری اور فاتحہ خوانی میں ہی شام ہو گئی، اس کے بعد مدرسے میں بیٹھ کر تاریخی معلومات حاصل کیں اور انہیں نوٹ کیا، اور نماز مغرب کے بعد واپسی کا سفر شروع ہوا اور رات 10 بجے علی پور واپس پہنچے کھانا کھایا اور سو گئے اگلے دن 19 جنوری بروز منگل صبح ملتان کے لیے روانہ ہوئے ایک مرتبہ پھر اوچ شریف انٹرچینج تک ہیڈ پنجند کو کراس کرنا اور پھر اسی اذیت سے گزرنا پڑا، موٹر وے سے اتر کر ملتان شہر میں داخل ہوتے ہی سب سے زیادہ بلندی پر شاہ سید رُکنُ الدین رُکنِ عالم رحمۃاللہ علیہ کے مزار پر نظر پڑتی ہے، تیرہویں صدی عیسوی کے عمارتی شاہکار کو دیکھ کر آج بھی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں، سوچ دنگ رہ جاتی ہے، اس سے کچھ فاصلے پر حضرت شیخ بہاؤالدین ذکریا رحمۃاللہ علیہ کا مزار ہے ، خوبصورت طرزِ تعمیر کا ایک شاہکار ہے ؛ اور پھر اس سے کچھ فاصلے پر سلطان العارفین حضرت شاہ شمس تبریز ابنِ علاؤالدین رحمۃاللہ علیہ کا مرقد ہے اور اسی روضہءِ اقدس کے احاطے میں علامہ ناصر عباس شہید کی قبر بھی ہے اور اس کے علاوہ نامی بزرگ شخصیت حضرت یوسف شاہ گردیزی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار بھی موجود ہے، یہ سب صاحبانِ کرامت اور مستجاب الدعوات بزرگ شخصیات تھے کہ جن کے دستِ حق پرست پر بےشمار غیر مسلم دائرہءِ نُور ِ اسلام میں داخل ہوئے اس کے علاوہ شاہ حسین درگاہی کے دربار پر بھی حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور رات گئے تک جتنا ممکن تھا ملاقاتیں کیں اور پھر واپس علی پور آدھی رات کو پہنچے، اگلے دن یعنی 20 جنوری بروز بدھ ہم نے ڈیرہ غازی خان جانا تھا اور جاتے ہوئے تحصیل جتوئی کے مرکزی شہر سے میرے قُم ایران کے دوست جو کہ میرے کلاس اور روم فیلو بھی تھے ان کو ساتھ لینا تھا، ہماری 36 سال کے بعد ملاقات ہوئی ، علامہ مومن حسین قُمی صاحب اور مولانا منتظر مہدی جتوئی صاحب نے ڈیرہ غازی خان میں ایک مجلس سے خطاب کرنا تھا، اور میں نے اپنے پیارے دوست، باکمال خطیب لاجواب شاعر سید مُحسؔن نقوی شہید سے ملنے کربلا ڈیرہ غازی خان جانا تھا، کیا ہی بے مثل و بے نظیر شخصیت تھے جسم میں 45 گولیاں پیوست تھیں مگر ایمبولینس یہ آخری چار مصرعے پڑھے لے زندگی کا خُمس علی کے غُلام سے اے موت آ ضرور مگر احترام سے عاشق ہوں گر ذرا بھی اذیت ہوئی مجھے شکوہ کروں گا تیرا میں اپنے امام سے بہت دیر تک شہید کے پاس بیٹھا لاہور اور اٹک کی ملاقاتوں کو یاد کیا اور دعاؤں کے ساتھ رخصت ہوا ، ہم شام کو ڈیرہ غازی خان سے نکلے راستے میں مولانا منتظر مہدی جتوئی کے بےحد اصرار پر کچھ دیر ان کے گھر پر رکے اور چائے پی، اور رات 9 بجے واپس علی پور پہنچے ، اگلے دن یعنی 21 جنوری کو صبح اسلام آباد کے لئے روانہ ہونے سے پہلے قبلہ علامہ مومن حسین قُمی صاحب کے خواتین کے لئے زیرِ تعمیر مدرسہ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا دیکھنے گئے کیا ہی خُوبصُورت اور شاندار وسیع و عریض عمارت بن رہی ہے میرے لیے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ مدرسہ میں دینی و دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جا رہی ہے کمپیوٹر لیب بھی موجود ہے مدرسہ کی سات بچیاں ماسٹرز کر چکی ہیں اور ڈاکٹریٹ کی تیاری بھی کروائی جا رہی ہے، اللہ تعالیٰ قبلہ کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ عطا فرمائے اور جلد تکمیل کے لیے وسائل میسر ہوں، آمین اور اس کے بعد ایک ایسے مقام پر گئے جہاں بڑا روحانی سکون ملا اس جگہ کا نام بین الحرمین رکھا گیا ہے بالکل اسی طرز پر مولا غازی عباس علمدار علیہ السلام کے روضے کی شبیہ تیار ہو چکی ہے، Monis Raza, [24.01.21 00:15] اور مولا اِمامِ حسین علیہ السلام کے روضے کی شبیہ کی تعمیر کا کام جاری ہے، مالک اس کام میں حصہ لینے والوں کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ عطا فرمائے، آمین ثم آمین، اور آخر میں علی پور ضلع مظفر گڑھ میں پہلے علمی مرکز جامعۃ الھُدی محمدیہ میں گئے مدرسہ کے بانی مؤحد اور عظیم عالمِ دین اُستاذُالعلماءِ والمجتھدین قبلہ علامہ حافظ یار محمد شاہ صاحب قبلہ کی مرقدِ انور پر حاضری دی، قبلہ کے دائیں بائیں اُن کے دو فرزند علامہ حافظ سید سبطین علی شاہ اور علامہ حافظ ثقلین علی شاہ صاحب ابدی نیند سو رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سمیت تمام علماءِ حق کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی منازل قبر و حشر کو آسان فرمائے آمین، اور پھر ہم اسلام کے لیئے روانہ ہوگئے اور شام 7:30 بجے مولانا کے گھر پہنچ گئے، رات کو آرام کیا اور 22 جنوری بروز جمعہ دن 2 بجے اٹک اپنے گھر پہنچے ، اس علمی اور تحقیقی سفر میں اگر قبلہ علامہ مومن حسین قُمی صاحب کا پر خلوص تعاون نہ ہوتا تو یہ سب کچھ ممکن نہ تھا، قبلہ کی محبت اور بہترین مہمان نوازی میری زندگی کا بہترین سرمایہ ہے Monis Raza, [24.01.21 19:21] حضرت سید یوسف شاہ گردیزی رح

    عقیدتوں کا سفر – اوّل

    جنوری 24, 2021
  • iattock

    محکمہ بہبود آبادی کی کار کر دگی کا جائزہ

    جنوری 6, 2021
  • اَجُّو ناں کَوشانگڑا تے موہلُو

    نومبر 28, 2020
  • آغا جہانگیر بخاری

    ڈاڈھے پھسے آں

    نومبر 18, 2020
  • نوائے مونس

    سہ ماہی دھنک رنگ(فتح جنگ) کے مدیران کے نام خط

    نومبر 5, 2020
تمام تحریریں مصنفین کی ذاتی آراء ہیں
جملہ حقوق بحق آغا سیّد جہانگیر علی بخاری محفوظ© 2021