جغرافیہ ضلع اٹک 1935 آخری قسط حسن ابدال میں ایک تلاب میں ایک پتھر ہے اس پر پنجے کس نشان ہے ۔سکھ اسے گرو نانک کہا پنجہ مانتے ہیں ۔بیساکھی کے دن یہاں بڑا میلا لگتا ہے ۔ہندو اور سکھ تالاب میں نہاتے ہیں لنگر چلتا ہے ۔مسافروں کے لئے […]
جغرافیہ
ایک ریلوے لائن راولپنڈی کی طرف سے آ کر حسن ابدال ، کیمبلپور اور اٹک سے ہوتی ہوئی پشاور جاتی ہے
کھیری مورت ، کالا چٹا اور مکھڈ کے پہاڑوں میں اڑیال wild sheepہوتا ہے یہ مینڈھے سے ملتا جلتا ہے
کاتک سے پھاگن تک جاڑا پڑتا ہے پوہ میں ٹھندی ہوا چلتی ہے ۔صبح کے وقت بڑی ٹھر (سردی) پڑتی ہے ۔چیت کے مہینے میں موسم خوش گوار
200 گاؤں ملا کر اٹک تحصیل بنائی گئی ھے اس کا تحصیلدار کیمبلپور میں رہتا ہے۔فتح جنگ تحصیل میں 209 گاؤں اور پنڈی گھیب تحصیل میں
منجر آباد قلعہ ایک ستارہ نما قلعہ ہے۔ جو 1792 میں میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے تعمیر کروایا تھا۔
جب بھی اپنے گاؤں نکہ کلاں کا نام لیا جاتا ہے تو ایک سیدھی سادی زندگی کا تصور اب بھی میرے ذہین میں آتا ھے جہاں دھوکہ جھوٹ مکر و فریب سے پاک سماج آباد تھا
خان پور کو کٹورہ اس لئے کہتے ہیں کہ اس کی دو روایات ہیں ایک یہ کہ ماضی میں یہاں کے بنائے ہوئے کٹورے پورے برصغیر میں مشہور تھے۔
سادات گھرانے سے سیّد قلندر حسین شاہ ولد سیّد امیر حسین شاہ اب بھی نجف اشرف میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں