منجر آباد قلعہ ایک ستارہ نما قلعہ ہے۔ جو 1792 میں میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے تعمیر کروایا تھا۔
جغرافیہ
جب بھی اپنے گاؤں نکہ کلاں کا نام لیا جاتا ہے تو ایک سیدھی سادی زندگی کا تصور اب بھی میرے ذہین میں آتا ھے جہاں دھوکہ جھوٹ مکر و فریب سے پاک سماج آباد تھا
خان پور کو کٹورہ اس لئے کہتے ہیں کہ اس کی دو روایات ہیں ایک یہ کہ ماضی میں یہاں کے بنائے ہوئے کٹورے پورے برصغیر میں مشہور تھے۔
سادات گھرانے سے سیّد قلندر حسین شاہ ولد سیّد امیر حسین شاہ اب بھی نجف اشرف میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں
ملک مظفر نیزہ باز اور گھوڑ سوار تھے لیکن اس کے باوجود گاؤں میں کوئی کھیل کا میدان بنوا کر نہیں دیا۔
گاؤں کی گلیاں82 ۔1981 میں یونیسف ادارے کے تعاون سے بنی تھیں جو کہ اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ ووٹ لینے والے وعدہ کرتے رہے ہیں
یہ گاؤں آج سے تقریبا پانچ سو سال پہلے ہندووں نے آباد کیا تھا جو تقسیم کے بعد انڈیا چلے گئے اور زمینیں اپنے مزارعین کے حوالے کر گئے ۔
جب اٹک کی سیر و سیاحت کا ذکر ہوتا ہے تو اسکی تاریخی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا
مولانا محمد علی ؒ مکھڈی کے نا م سے منسوب کتب خانہ مکھڈشریف میں وا قع ہے۔ ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ میں وا قع یہ تا ریخی قصبہ جہا ں اپنے اند ر کئی خو بیا ں رکھتا ہے