جغرافیہ ضلع اٹک 1935  قسط سوم

جغرافیہ ضلع اٹک 1935  قسط سوم

کھیری مورت ، کالا چٹا اور مکھڈ کے پہاڑوں میں اڑیال wild sheepہوتا ہے یہ مینڈھے سے ملتا جلتا ہے سر پر مڑے ہوئے دو مضبوط سینگ ہوتے ہیں۔

سیہہ porcupine ضلع اٹک کے جنگلات میں عام ہے اس کے بدن پر لمبے لمبے نوکدار کانٹے ہوتے ہیں ۔ جنگلات میں بھیڑیئے بھی ہوتے ہیں۔چیتا کبھی کبھی کالا چٹا پہاڑ میں آنکلتا ہے۔

مچھلیاں پکڑنے کے لیے لوگ حسن ابدال اور اٹک جاتے ہیں۔دریا ہرو کی رہو مچھلی بہت اچھی ہے دریائےسندھ میں میاشیر پائی جاتی ہے ۔سندھ ، ھرو اور سواں میں مچھلی کا شکار کرنے کے لئے لائیسنس حاصل کرنا پڑتا ہے۔

اس ضلع میں پانچ لاکھ مسلمان ،ستر ہزار سکھ اور بیس ہزار ہندو  بستے ہی۔ ہندوؤں اور سکھوں میں برہمن ، کھتری ،اروڑے اور سنار ہیں ۔کھتری اروڑے دکانداری کرتے ہیں۔

 مسلمانوں میں سیّد ، پٹھان۔جودڑے ،گھیبے ،کھٹڑ،آوان پراچے اور ملیار ہیں ۔ضلع اٹک میں بائیس گاؤں سادات کے ہیں ۔پیر مکھڈ بڑے مذہبی پیشوا ہیں ۔

پٹھانوں کی آبادی آوانوں سے دوسرے نمبر ہے یہ اٹک اور مکھڈ نرڑہ میں آباد ہیں ۔اٹک کے پٹھان زیادہ تر علی زئی قوم کے ہیں اٹک تحصیل کا تیسرا حصہ ان کی ملکیت ہے ۔کاشتکاری اور مویشیوں کی تجارت کرتے ہیں ۔بحری جہازوں کی نوکری اور غیر ممالک کی تجارت کو فوجی ملازمت پر ترجیح دیتے ہیں ۔امریکہ،افریقہ ، آسٹریلیا اور چین جاکر ملازمت اور تجارت کرتے ہیں۔

ساغری خٹک مکھڈ اور نرڑہ میں آباد ہیں ۔سب فوج کی ملازمت کرتے ہیں ہر گاوں میں کئی پنشن یافتہ فوجی صوبیدار ہیں۔جنگ عظیم میں بہت بھرتی ہوئے ۔یہ لوگ چائے کے شیدائی ہیں۔

پنڈی گھیب کا تیسرا حصہ جودڈا راجپوتوں کی ملکیت ہے نواب صاحب پنڈی گھیب اسی قوم کے بڑے زمیندار ہیں۔

گھیبے سب فتح جنگ میں آباد ہیں اکثر مغل کہلاتے ہین۔سردارنواز کوٹ فتح خان کا تعلق اسی قوم سے ہے۔

کھٹڑ کالا چٹا پہاڑ کے آس پاس آباد ہیں ۔تحصیل اٹک ،پنڈی گھیب اور فتح جنگ میں بہتر 72 گاؤں ان کی ملکیت ہیں۔اس علاقے کو  کھاٹڑی کہتے ہیں ۔سر سکندر حیات خان اسی قوم سے ہیں۔

آوان ضلع اٹک کی آبادی کا ایک تہائی ہیں ۔تلہ گنگ کی کل تحصیل انہی  کی ملکیت ہے اور آوان کاری  کہلاتی ہے۔

پراچے مسلمانوں کی سوداگر قوم ھے یہ زیادہ تر دریائے سندھ کے کنارے اٹک ، ملاحی ٹولہ اور مکھڈ میں پائے جاتے ہیں ۔افغانستان اور ترکستان سے تجارت کرتے ہیں۔

چھچھ میں تمباکو کاشت ہوتا ہے اس سے حضرو میں منوں نسوار تیار کی جاتی ہے جو کشمیر اور پشاور بھیجی جاتی ہے ۔فتح جنگ اور پنڈی گھیب میں بھیڑیں پالی  جاتی ہیں ان کی اون سے یہاں  کمبل تیار کئے جاتے ہیں۔

چھچھ اور علاقہ سواں میں روئی کاشت ہوتی ہے اس سے ادھوال میں سوتی کپڑا  بنتا ہے ۔حضرو ،نڑتوپہ اور مرزا میں لنگیاں بنتی ہیں۔

باہتر ، حسن ابدال اور اخلاص میں چاقو    چھری عمدہ تیار ہوتے ہیں ۔کئو کی لکڑی سے فتح جنگ میں کنگھیاں بنائی جاتی ہیں جو بڑے بڑے شہروں کو بھیجی جاتی ہیں۔

فتح جنگ میں تارا میرا عام ہوتا ہے اس سے تیل نکالنے کے کولھو ہیں۔ حضرو میں جوتیوں پر زردوزی کا کام بہت اچھا ہوتا ہے۔

ضلع اٹک میں حضرو ،انجرا،جنڈ ،حسن ابدال اور مکھڈ مشہور منڈیاں ہیں ان میں کپڑا،کھانڈ  ، چاول، نمک باہر سے بکنے آتا ہے ۔ہر ہفتے  گوندل ،حسن ابدال،کیمبلپور اور پنڈی گھیب میں مویشیوں کی منڈی لگتی ہے۔

Title Image by Natalie Faulk from Pixabay

[email protected] | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ادبیات خیبر پختونخواہ: پاکستانی زبانوں کا ایک شاہکار مجموعہ

ہفتہ فروری 10 , 2024
”ادبیات خیبرپختونخوا کا 2023 کا تیسرا شمارہ پاکستان کے ثقافتی، ادبی اور لسانی منظر نامے میں پروان چڑھنے والے بھرپور ادبی تنوع کا
ادبیات خیبر پختونخواہ: پاکستانی زبانوں کا ایک شاہکار مجموعہ

مزید دلچسپ تحریریں