بخت نِشاں کو کیمبلپور میں بخُت نِشاں تلفظ کیا جاتا تھا۔ خ پر پیش اور ت پر توقف جبکہ ن کے نیچے زیر اور ش مشدد۔
تاریخ
1950میں مغربی پنجاب کو پنجاب کا نام دیا گیااور 1951میں پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے انتخابات ہوئے
ہزاروں سال قدیم وادئ ہاکڑہ جو موجودہ بہاولپور ڈویژن کے تین اضلاع بہاولپور،بہاولنگر اور رحیم یار خان پر مشتمل تھی۔
نیلو انک کی اشتہاری مہم میں سکول کی نوٹ بکس پر نظمیں لکھی ہوئی ہوتی تھیں ۔ان کے شاعر تائب رضوی چھوئی ایسٹ اٹک کے تھے
سکول کی چار دیواری نہ ہونے کا فائیدہ یہ تھا۔کہ راستہ چلنے والوں کو دیکھتے رہتے تھے اور بور نہیں ہوتے تھے ۔
ایک تماشے والی پنسل کبھی کبھی کسی کے پاس نظر آتی تھی ۔ یہ کالا لکھنے والی پنسل تھی ۔اس کے سکے کو تھوک لگایا جاتا تو جامنی
کتابیں کی جلد سازی کا مناسب اہتمام نہیں تھا ۔نانا گتے کے بغیر صرف کاغذ اور گھر میں بچے ہوئے پرنٹڈ کپڑے سے خوبصورت بائنڈنگ کرتے تھے۔
پرائمری سکول کی پہلی کلاسوں میں صرف دو مضمون ہوتے تھے ۔ حساب اور کتاب۔
کتاب کا کام تختی پر اور حساب کا کام سلیٹ پر کرتے تھے ۔
پوچا دکان سے بھی نہیں ملتا تھا۔ ٹکیاں کے پاس پوچے کی پہاڑی گاڑ تھی ۔یہ جگہ ہمارے گھر سے دو کلو میٹر دور تھی ۔ مہینے دو کے بعد اس گاڑ سے باجماعت پوچا لاتے
1961 میں سکول لاہنی مسجد کے پاس تھا۔ اس کے دو حصے تھے ۔ اتیا / اُتلا سکول اور تھلیا سکول۔