اس زمانے میں سرگودھا کا معروف بدمعاش اور خوف کی علامت چراغ بالی کیمبل پور جیل میں بند تھا ۔ جیلر نے ملک صاحب کو بتایا کہ چراغ بالی ہمیں بہت تنگ کرتا ہے
تاریخ
اس اسٹیشن کی آخری بار لپائی اور مرمت شاید آخری وائسرائے ہند لارڈ ماونٹ بیٹن نے کروائی ہوگی ورنہ بارش کا پانی دھار باندھ کر ہم پر نہ گرتا
قلعے کے دروازے میں لگی کھڑکی کھولی تو اپنے وقت کی مشھور اور خوفناک رائفل 303 (تھری ناٹ تھری) کی بیرل نے ہمارا استقبال کیا
میں نے ضلع کچہری جاکر مبلغ 10 روپے کا اسٹامپ پیپر خریدا ، میں اور عاشق کلیم ، اپنے وقت کی معروف سواری ، تانگے میں بیٹھ کر ، امیدوار صاحب کے گاؤں پہنچے ۔
بھٹو مرحوم کی عادت تھی کہ اگر ضروری نہ ہو تو کسی کو بھی 5 سات منٹ سے زیادہ وقت نہیں دیتے تھے
زمینداروں اور جاگیرداروں کے اس ضلع میں ، بھٹو مرحوم کے نعرہء سوشلزم کو لیکر ، کوئی امیدوار سامنے آنے کی جرآت نہیں کرپارھا تھا
ہماری آبادی میں ایک تحصیلدار صاحب تھے ، سردار سلطان محمود خان بسمل مرحوم ، انہوں نے اپنے بچوں کے اسکول آنے جانے کے لئے ، ایک خوبصورت گھوڑی تانگہ رکھا ہوا تھا
علامہ اقبال نے 1929 میں ٹیپو سلطان کی قبر پر حاضری دی , اور ایک گھنٹے تک تنہا بیٹھے روتے رہے اور اور فارسی میں شاہکار نظم لکھی
دیہات انتظامی اور تجارتی طور پر کیمبل پور شہر پہ ہی انحصار کرتے تھے لیکن ان میں سے بیشتر آبادیوں کو پکی سڑک کی سہولت نصیب نہ تھی
کامل پور سیدان کی تنگ مگر صاف ستھری گلیوں میں روشنی کے لئے پرانی طرز کے چراغدان ( Lamp Posts)نصب تھے ۔ یہاں شھر کی قدیمی امام بارگاہ واقع ہے