چند ٹکوں کی خاطر اس علاقے کے ھزاروں درخت کاٹ دئے گئے تاکہ پلاٹ بیچ کر دولت جمع کی جاسکے
تاریخ
تیسری قسط میں ہم سول ھسپتال تک پہنچے تھے ، جسےشھر کے وسط سے بہت دور ، ویرانے میں تعمیر کیا گیا
وہ کیمبل پور کیسا ہوگا ، جس کی شان میں میرے مانموں ، پنجابی زبان کے نامور شاعر اور فرزند کیمبل پور ، مرحوم حکیم تائب رضوی نے اتنی پیاری نظم لکھی
ذکر ہورہا تھا تولہ رام بلڈنگ کا ، جو اس شھر کے ماتھے کا جھومر ہے ۔ جب بھی کیمبل پور جاتا ہوں ، آتے جاتے ، فن تعمیر کا یہ شاھکار مجھے
شاہ افغانستان محمودشاہ درانی کے وزیر فتح خان اور پنجاب کے حکمران رنجیت سنگھ کے درمیان 1812ء میں قلعہ رہتاس ضلع جہلم میں معاہد ہوا
آج سے ہمارے خالصہ کا نام سنگھ ہو گا۔سنگھ کا مطلب ہے شیر۔پھر اپنا نام گوبند رائے کی بجائے گوبند سنگھ رکھا۔پراتن جنم ساکھی بھائی بالا مترجم گیانی سوہن سنگھ وڈالوی مطبوعہ امرتسر میں گورونانک جی ،بابا ولی قندھاری وجہ تسمیہ گوردوارہ پنجہ صاحب کا واقعہ بڑی تفصیل سے لکھا ہوا ہے
اس شھر کے نقشہ نویس Architect کا علم نہیں ، لیکن ، میں اسے داد دئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ جیومیٹری کی مدد سے سیدھی اور کشادہ گلیاں ، چھوٹے چھوٹے وارڈز ( محلے)، ہروارڈ کے بیچوں بیچ ایک کشادہ چوک اور اس کے عین وسط میں پانی کا کنواں ، یہی چوک اس زمانے میں مختلف سماجی تقریبات کے لئے استعمال ہوتے تھے ۔
اس وقت اسے ملکہ وکٹوریہ جنہیں خاص طور پر مہارانی کے خطاب سے نوازا گیا کی طرف سے کیمپبلپور کو تحفے میں دیا گیا