ادبیات خیبر پختونخواہ: پاکستانی زبانوں کا ایک شاہکار مجموعہ

ادبیات خیبر پختونخواہ: پاکستانی زبانوں کا ایک شاہکار مجموعہ

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

اکادمی ادبیات پاکستان کا رسالہ ”ادبیات خیبرپختونخوا کا 2023 کا تیسرا شمارہ پاکستان کے ثقافتی، ادبی اور لسانی منظر نامے میں پروان چڑھنے والے بھرپور ادبی تنوع کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ محترم ڈاکٹر اسماعیل گوہر کی تدوین اور پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز، اسلام آباد کی صدرنشین ڈاکٹر نجیبہ عارف کی بصیرت انگیز رہنمائی میں شائع ہونے والا یہ تاریخی ایڈیشن مختلف پاکستانی زبانوں میں پاکستانی مصنفین کی ادبی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اس خصوصی شمارے کے لیے اداریہ لکھا ہے آپ نے اپنے ادارئیے میں ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں لسانی تنوع کی اہمیت پر تبصرہ کیا ہے اور اس خصوصی شمارے کو شایع کرنے کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر اسماعیل گوہر نے اپنی تحریر”حرف اول” میں اس کثیر جہتی ادبی سفر کی ایک شاندار جھلک پیش کی ہے جس کا پاکستانی زبانوں کے قارئین کو شدت سے انتظار تھا۔

ادبیات خیبر پختونخواہ: پاکستانی زبانوں کا ایک شاہکار مجموعہ


پشتو سیکشن:
پشتو سیکشن ڈاکٹر جاوید اقبال کے ایک معلوماتی اداریے کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ پشتو سیکشن میں خیبر پختونخوا کے ادیبوں کے اردو مضامین کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل پشتو مضامین بھی شامل ہیں:- ”سرجن” ڈاکٹر زبیر حسرت، ”شڈل اپریدے” ڈاکٹر اسلم تاثیر، ”یادختونہ” سیدہ حسینہ گل، ”ارمانی صاحب” طاہر بونیری، نا اشنا لارې، ناشنا لاروي ۔۔۔ مزل او منزل، سيدالامين احسن خوېشګي، خٹک گڈا، جاوید اقبال افکار،د زبیر حسرت د غزل تجزیہ، اسماعیل گوہر، سراب، ڈاکٹر جہان عالم، پیٹے، کلثوم زیب، د اختر پیزار، نوید جمال، فطرت، فرشتہ بہار، افسانہ یا حقیقت، ساجدہ مقبول تنہا، لوگہ، نیلم آرزو، گلوبل ویلج، محمد حامد سراج/ سید زبیر شاہ، دے خولې خولې مى ښکلےټول بدن راشه ناز، تنہا شنواری، چې مطمئن شومه د سوال په جواب پوهه شومه، شاہ ذواللہ اسیر، په زړۀ مې راورېږي نۀ هېرېږي لا تراوسه، م۔ر۔شفق، اوس به يو بل حلالوؤ داسې به ژوند تېروؤ، حیران خٹک، د ارمانو په هجوم کښې دې تنها ولاړ يم فضل الرحیم لوہار، دومره لرې ما‌نه ‌مۀ ‌ځه، ډاکټر،خليل الرحمان خليل، ورته حيران حيران کتل مې چې د چا تصوير دے، عبد الحمید زاہد، ستا يادونه مې يادونو کښې پراتۀ دي، اختر حیات قمر،شمال چې په محفل دې د رنګونو ورېدو، ڈاکٹر عرفان خٹک، د زړۀ د هر درز نه چې ورو ورو راوته خاموشي، مختیار، احمد شاہین، نه په ګناه نه په خطا نه‌ په قصور مې وژني، رحمت زادہ ظہیر، مکوه ماته د دوزخ او د جنت مسئلې، نورزمان بیدار، په زړۀ کښې مې نيولي ارمانونه بې حسابه، ظہور احمد ظہور، زۀ د فطرت په ښکلاګانو مئين، وقار محمد، ياد دې زما د زړۀ په کور کښې اوسي، محمد عدنان عدنان کے اردو اور پشتو مضامین شامل ہیں۔


ہندکو سیکشن:
ہندکو سیکشن کے ایڈیٹر حسام حر قارئین کی ہندکو زبان کے متنوع تاثرات پر مشتمل ایک دلچسپ ادارئیے کے ذریعے رہنمائی کرتے ہیں۔ ہندکو سیکشن میں دوسرا پڑائو، ناصر علی سید، وڈکارا، اورنگزیب حسام حر، میری پہلی کتاب دا محرک، علی اویس خیال، ہزارہ تے ہندکو ادب، عبدالوحید بسمل، اوہ کونڑ آہسی؟، احمد حسین مجاہد، نیک بندہ، پروفیسر ملک ناصر دائود، ہر دم تیری ثنا کردا رواں میں، حسام حر، جد چانڑنے تے خاک پوے بال شم نویں، حسام حر، اتنے غورا نال بھی نہ تاڑ، محمد حنیف، دنیاداری کرنی پے سی، رستم نامی، بند دروازے بڑنا اوکھا، عبد الوحید بسمل، اپڑے حالات سنڑاندے منوں ڈر لگدا وے، بشری فرخ، انھیں، کلے، چاڑے لوک، ڈاکٹر ضیاالرشید، بَہوّں ظالم اَنہیارا، راشد عباسی، ساری راتی جاغنے رئے آں، شکیل اعوان، کے کے تد بدخوئی کیتی، کیہڑا دم نینھ لائی مانھ، احمد تنویر، جیہاں بوٹا سک ہی جلدے، شھباز سرور، کواری، سعید صاحب کے مضامین شامل ہیں۔
سرائیکی سیکشن:
سرائیکی سیکشن کا اداریہ خورشیدربانی کا تحریر کردہ ہے یہ اداریہ ایک متحرک سرائیکی ادبی تجربے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ سعادت حسن منٹو کی ترجمہ شدہ تصنیف اور طاہر شیرازی کی جذباتی شاعری کی شمولیت اس حصے کو مالا مال کرتی ہے، جو سرائیکی ثقافتی اظہار کی گہرائی کو واضح کرتی ہے۔ سرائیکی سیکشن کے دیگر مضامین میں آمیڈے دیس وچ (ناول کا ایک باب)، حبیب موہانہ، کانواں ناں بدناواں، غلام فرید،اونگھدے ویلھے دا میہنہ، منیراحمد فردوس، خودکشی (اردو سے ترجمہ ۔محمد علی کاظمی) حمزہ حسن شیخ، فنکار لوک(اردو سے ترجمہ۔سعدیہ رحمن)، سعادت حسن منٹو، دل نال دل دی ساء نال سا ءدی، طاہر شیرازی، ڈکھاں دے انبار اچ جند رُل گئی وے، ابرارعقیل، ویلہ(نظم)، جاوید بخاری، گاونْ، مظہر علی تابش، بس ونجنڑاں ہے، مخمورقلندری، ساکوں بُھلا نہ ڈیویں، جمشید ناصر، اج وِسرے کل یاد کریجے، اسداشلوک، میکوں سانول ستاونْ روز آندئے، باقرنیازی، زندگی چپ کر، زر گھن آیاں، مرتضیٰ واجد، ہک ڈیہاڑے یاد ہے میکوں، رحمت اللہ سیفی، جیویں یاد جوانی آئی ہے، عمران خاکی، نقد یا وت ادھا چا گھنسوں، عدیل عباس، تیڈو دید بھنویندے راہسوں، عنایت اللہ عنایت، میڈیاں پپلیاں تے بل ویندے ہن جیڑھے ڈیوے تیڈے ناں دے نال، غلام محمد قاصر۔تسلیم فیروز، میڈے لباں تے نعتیہ نغمہ کل وی ہئی تے اج وی ہے، صبیح رحمانی۔خورشیدربانی کے نثری اور شعری اصناف کو شامل کیا گیا ہے۔
گجری سیکشن:
پروفیسر ممتاز حسین کا اداریہ قارئین کو گجری سیکشن سے متعارف کراتا ہے گجری تہذیب و ثقافت کے بارے میں فرید راز کی بصیرت اس لسانی موزیک میں ایک تاریخی جہت کا اضافہ کرتی ہے۔ دیگر مضامین میں گوجری حمد تے تعت کی روایت،ڈاکٹر نزاکت حسین، گوجری تہذیب تے ثقافت، فرید راز، گلہ قصائی ڈاکٹر، ریاض توحیدی/ منظور حسین، جنگلاں غی شہزادی، پروفیسر ممتاز حسین، لمبو پینڈو تے سنہری اصول بانو چوہان، نعت، آصف رضا طاہر، نیلا تہاری تہارے ناں اے احمد حسین مجاہد
کوئے تیر نظر کو مار گیو لالہ محمد حنیف، توں تے دردی تھو تیں وی پَھٹاں اُپر لُونڑ سٹیو بجران خالد، بدھا غمگین بیٹھو سوچ کا بنبل بَٹے تھو، صفی بانی وغیرہ کے مضامین اور اشعار کو جگہ دی گئی ہے۔
کھوار سیکشن:
کھوار سیکشن کا ادارہ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے تحریر کیا ہے، کھوار زبان کے شعرا نثر نگاروں میں فرہاد یوسفی، شاہانہ عزیز، اور دیگر ادیبوں کی تخلیقات کو بھی دیگر پاکستانی زبانوں کے ادیبوں کی طرح جگہ دی گئی ہے۔ ہر نظم و نثر کھوار زبان اور ثقافت کی خوبصورتی کو سامنے لاتا ہے، دیگر لکھاریوں کی تحریروں میں لولواچوکی، فرہاد یوسفی، ژوروبش اوچے مہیر، شاہانہ عزیز، مہ ناچار میکی، حمید الرحمان حقی، پونغو سو پڑاؤ، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، کا بشار گنیکو، اقرار الدین خسرو، باؤری، حفیظ اللہ امین، ناشکرا، محمد جاوید حیات، بابا، فرید احمد رضا، ناخو نور، شیراز غریب، ابلیس اوچے اللہو مکالمہ، عمر حیات راسخ، دوروکیہ زیب، ذاکر محمد زخمی، چھوئی ختان، ظہور الحق دانش، لوگار مایون، خواجہ سعید احمد سعید، سے ہور اوشویہ، سے پریہ، خور کی مس اوشوئے، سعادت حسین مخفی اور تہ سار سوال کوری جوابوتے غیچ ،عبد اللہ شہاب کی تخلیقات شامل ہیں۔
توروالی سیکشن:
توروالی سیکشن کا اداریہ ممتاز ماہر تعلیم، ماہر لسانیات، لغت نویس زبیر توروالی نے تحریر کیا ہے دیگر لکھاریوں کی تحریروں میں توروالی کتھان، جاوید اقبال توروالی، لُوڑا سی نظم، جاوید اقبال توروالی کی تخلیقات کو پہلی بار جگہ دی گئی ہے۔
گاؤری سیکشن:
گاؤری سیکشن کا اداریہ محمد زمان ساگر نے تحریر کیا ہے دیگر مصنفین کی تحریروں میں ہورتھاگاں قصہ، آصف نواز اتروڑ، کٞہ کھات کاٞ رینگونت او ماں ناصبر ہیکوکور، زیڈ وائی خائستہ ملنگ، ارو مئی فکر کیت وزیر عاشقی باٞر گِران تھی دنایہ، مراد اتروڑی شامل ہیں۔
شینا کوہستانی سیکشن:
شنا کوہستانی سیکشن کا اداریہ رستم نامی کا تحریر کردہ ہے اس کے علاوہ رستم نامی کی تین تحریروں کو جگہ دی گئی ہے جن میں غلط قسمے خیالاتو مجا نوئے،رستم نامی، آئے تو لاؤ بڑو ظلم تھاؤں، رستم نامی اور تھوئے دیدنے خیالو مجا، رستم نامی شامل ہیں دیگر لکھاریوں کی تحریروں میں مہ غذر بطن، جاوید حیات کاکاخیل، کھڅ اؤ بئ محفل، غازی احمد انقلابی کی تحاریر کو جگہ دی گئی ہے۔
گورباتی سیکشن:
گورباتی سیکشن کا اداریہ، ڈاکٹر مطاہرشاہ نے لکھا ہے دیگر گورباتی لکھاریوں کی تحریروں میں اصل خوشحالی کېنے دِتِنی، ابو حفصہ، احساسنی عدالت، انعام الرحمان، حضرت انسان، امان اللہ امین، دعا، انعام الرحمان، مرگہ پېنہ پُدَمہ، ابو الفضل، روڅ کيري ميم او شام کيري ميم، نصیر اللہ ناصر، غیبی کھنٹ، احمد یدغا، جلاد روسو، سفید خان سعید، من یار چی بے وفا شوئے وہ لورو جا من جدا شوئے، برہان، ای ذلا خوشان من کہہ لیشچم فتو، سفید خان سعید، یدغا پشتو مشترک لفظی سرمایہ، اسماعیل گوہرکے مضامین شامل ہیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان اکادمی ادبیات کی طرف سے شایع کردہ رسالہ ”ادبیات خیبرپختونخوا” کا تیسرا شمارہ پاکستانی زبانوں کے فروع کے لیے ایک ادبی شاہکار کے ساتھ ساتھ ایک اہم اور تاریخی دستاویز کے طور پر ہمارے سامنے ہے ، جس میں پاکستان کی مادرہ زبانوں کے لسانی تنوع کو فروع دینے کے لیے پہلی بار حکومتی سطح پر کوشش کی گئی ہے جو پاکستان کی ثقافتی، ادبی اور لسانی شناخت کی وضاحت کرتا ہے۔ پشتو، ہندکو، سرائیکی، گجری، کھوار، توروالی، گوری، شینا کوہستانی اور گوربتی زبانوں میں تحریروں کا امتزاج اظہار کی ہم آہنگی پیدا کرتا ہے، تنوع میں اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔ صدر نشین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف، ایڈیٹر ڈاکٹر اسماعیل گوہر اور دیگر مادری زبانوں کے تعاون کرنے والے تمام مصنفین کو میں ایک لسانی کارکن کی حیثیت سے پاکستانی ادبی تاریخ میں اس غیر معمولی سنگِ میل کو ترتیب دینے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ امید ہے کہ سلسلہ جاری رہے گا ان شا اللہ۔

[email protected] | تحریریں

رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ''کافرستان''، اردو سفرنامہ ''ہندوکش سے ہمالیہ تک''، افسانہ ''تلاش'' خودنوشت سوانح عمری ''چترال کہانی''، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

معلق پارلیمنٹ

اتوار فروری 11 , 2024
عمران خان کی الیکشن 2024 کے نتائج کے حوالے سے آرٹیفیشئل انٹیلیجنس (Artificial Intelligence) کی ایک تقریر سوشل میڈیا پر گردش
معلق پارلیمنٹ

مزید دلچسپ تحریریں