بزرگ مفلس نے نظریں جھکائے ہوئے کہا “ ٹھیک ہے بیگم صاحبہ آپ پچیس روپے کے لے لیں صبح سے کچھ بھی بکا
میں ڈنمارک کی ایک ٹرین میں سفر کر رہا تھا۔ ٹرین میں ایک شریر بچہ بھی تھا جس کی شرارتوں کی وجہ سے میری توجہ بٹ رہی تھی اور میں حسین قدرتی مناظر سے
ایران کے شہر رے میں ایک ایسی مسجد ہے جسے مسجد آدم کش کہا جاتا تھا۔ اس لیے کہ جو شخص اس میں رات کو سو جاتا وہ صبح مردہ
منجر آباد قلعہ ایک ستارہ نما قلعہ ہے۔ جو 1792 میں میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے تعمیر کروایا تھا۔
غزل اپنی ہیئت میں مختصر گوئی کاایسافن ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہمیت اور مقبولیت حاصل کررہا ہے۔
صورت بھی حسیں ہے تیری سیرت بھی حسیں ہے
ثانی تیرا آفاق میں واللہ نہیں ہے
یہ دوسری جنگ عظیم کا دور تھا۔ 1943 میں سول ڈیفنس کے عملے نے خندقیں کھودنا شروع کر دیں۔ ہوائی حملے سے بچنے کے لئے سائرن بجائے جاتے تھے۔
بگڑا ہوا نظامِ چمن دیکھتا ہوں میں
ہر سُو ہجومِ رنج و محن دیکھتا ہوں میں