منجر آباد قلعہ ایک ستارہ نما قلعہ ہے۔ جو 1792 میں میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے تعمیر کروایا تھا۔
غزل اپنی ہیئت میں مختصر گوئی کاایسافن ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہمیت اور مقبولیت حاصل کررہا ہے۔
صورت بھی حسیں ہے تیری سیرت بھی حسیں ہے
ثانی تیرا آفاق میں واللہ نہیں ہے
یہ دوسری جنگ عظیم کا دور تھا۔ 1943 میں سول ڈیفنس کے عملے نے خندقیں کھودنا شروع کر دیں۔ ہوائی حملے سے بچنے کے لئے سائرن بجائے جاتے تھے۔
بگڑا ہوا نظامِ چمن دیکھتا ہوں میں
ہر سُو ہجومِ رنج و محن دیکھتا ہوں میں
نخلِ وفا کو پھولنے پھلنے بھی دیجیے
دل میرا جل اُٹھا ہے تو جلنے بھی دیجیے
مورخ کی پہلی ذمہ داری اس کے ذاتی عقائد و ہمدردیوں کے خلاف ایک چوکیدار کی سی ہوتی ہے ، تاکہ وہ لکھا جائے جو ہوا تھا نہ کہ جو ہونا چاہئے تھا۔