تری مٹی طاہر، تری مٹی نادر
لکھیں کیسے آخر، قلم سارے قاصر
مری ماں نے مجھ کو کرایا تھا باور
مری دھڑکنوں کے تمہی تو ہو عامر
ترے سب گلوں میں ہے نور محمدؐ
ترے سنگ ریزے بھی لگتے ہیں عاطر
ترا ذرہ ذرہ درخشاں قمر ہے
جو ہر ایک تارے سے بڑھ کر ہے طاہر
تری وادیوں کے چہکتے پرندے
صبح و شام رہتے ہیں رازق پہ شاکر
تری آبشاروں میں پانی رواں ہے
انہی کے قصیدے لکھیں سارے شاعر
تری خوبیوں پہ زمانہ ہے رقصاں
ترا حسنِ کامل لگے سب کو ساحر
سبھی معترف ہیں تری وادیوں کے
اگرچہ کئی دشمنی میں ہیں شاطر
فضائی، بری فوج ہو یا کہ بحری
عدو روبرو ان کے آنے سے قاصر
ترے ایٹمی دبدبے سے ستمگر
رہیں باز اپنے ستم سے یہ جابر
اگر جان مانگے وطن تیری مٹی
تو قائم سپاہی سبھی اس کے حاضر

سیّد حبدار قائم
آف غریبوال، اٹک