فطری اصولوں کے مطابق دنیا میں صرف وہی اقوام ترقی اور نشوونما کر سکتی ہیں جو فطرت کے اصولوں کی پابندی کرتی ہیں۔
قرآن
روح ایک مکمل وجود رکھتی ہے، سوچتی بھی ہے، جسم سے نکلنے کے بعد کلام بھی کرتی ہے اور اس کی یادداشت یعنی میموری بھی قائم رہتی ہے
سچائی کے بارے میں ایک عمومی تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ کڑوی ہوتی ہے اور سچ بولنے والوں کو ہمیشہ خطرات کا سامنا رہتا ہے۔
اگر ہم قرآن کو کسی بھی عہد کے نئے زہنی یا سائنسی علم کے اعتبار سے سمجھیں گے تو جہاں اسرار قرآن اور انکی اصل پوٹینشل نمایاں ہو گی
اسلام ایک سچا, کھرا اور آفاقی و ہمہ گیر دین ہے۔ خود اہل اسلام نے اسی سوچ اور فکر کو اپناتے ہوئے عرفان و ایقان کی منازل طے کی ہیں
بیت المقدس دنیا کا وہ واحد مقام ہے جو مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں تینوں مذاہب کے ماننے والوں کے لئے “مقدس مقام” کا درجہ رکھتا ہے۔
اگر الیکٹران کے اس دہرے رویئے کو مشاہداتی آلے کی روشنی اور فوٹان کی وجہ بھی تسلیم کر لیا جائے تو موج کا ذرے اور ذرے کا موج میں بدلنے کا
کیا حقیقت وہ ہے جسے ہم دیکھتے ہیں یا وہ ہے جس کو ہم دیکھ ہی نہیں سکتے؟سچائی کو جاننے کے لئے کچھ ظاہری حقائق کو مسلسل جھٹلانا پڑتا ہے۔
دنیا کے عظیم ترین سائنس دان البرٹ آئنسٹائن کو شکایت تھی کہ ان کو چاند اسی وقت نظر آتا ہے جب وہ اسے دیکھتے ہیں۔
معلوم انسانی معاشرتی تاریخ کا بنیادی اور اہم ترین، معروف و پسندیدہ ترین لیکن ساتھ ہی متنازع ترین لفظ آزادی ہے۔