جنید احمد نور کا قلم تاریخی شہر کے ساتھ تاریخی شخصیت سازی کا کام کر رہا ہے جنہوں نے صدیوں کی داستان کو لمحوں میں پیش کرکے سمندر کو کوزے میں بھر دیا ہے
بابا جمالؔ علوم ادبیہ پرماہرانہ قدرت رکھتے تھے۔عروض وبیان سے مل کر شعر کہتے تھے۔آپکے یہاں لفظوں کے ذخیرے تھے۔آپ کے یہاں قحط لفظی نہیں تھا۔
کیفی صاحب کا ہمارے تاریخی شہر بہرائچ سے گہرا تعلق تھا۔آپ کے بچپن کے دن بھی بہرائچ میں گزرے ہیں۔
عبرت ؔصاحب کےپرداداسرفرازخاںیوسف زئی باشندۂ اجمیرتھے۔جوغالباً ہنگامۂ۱۸۵۷ء میں نقل مکانی کر کے بہرائچ میں آ کر بس گئے تھے۔
اظہار ؔ صاحب کی پیدائش صوبہ اتر پردیش کے علاقہ اودھ کے تاریخی شہر بہرائچ میں ۲۱؍ نومبر ۱۹۴۰ء کو حکیم محمد اظہرؔ وارثی کے یہاں ہوئی۔
بقرعید کے موقع پر ماموں کے یہاں جاتا ہے ایک کمرے میں بیٹھ جاتا ہے جہاں اس کو ملا کر صرف تین لوگ ہی ہے سب کو سلام کرتا ہے اور سب کا حال چال لیتاہے
عبد الرحمن خاں وصفیؔ بہرائچی ضلع بہرائچ کے ایک مشہور استاد تھے۔ وصفی ؔصا حب کی پیدائش ۲۲؍اکتوبر ۱۹۱۴ءکو شہر کے محلہ میراخیل پورہ بہرائچ میں ہوئی تھی۔
1857ءکی پہلی جنگ آزادی کے بعد مسلمانان ہند پر جو ظلم وستم توڑے گئے وہ ہم سوچ ہی نہیں سکتے جو لوگ ملک کے حاکم تھے ان کو سب سے زیادہ انگریزوں کے جور و ستم کو