شہر کے محلہ قاضی پورہ برمکان حاجی نور احمد چونے والے بعنوان بہرائچ ایک تاریخی شہر جلد دوم کی رسم اجراء کی تقریب کا انعقاد مصنف جنید احمد نور کی جانب سے کیا گیا جس کی صدارت بین الاقوامی شہرت یافتہ بزرگ شاعر سید مبشر حسین اثر بہرائچی نے فرمائی جبکہ بطور مہمان خصوصی سینئر ماہر قانون سید مسعود المنان صاحب،ماسٹر خالد نعیم صاحب اور جواہر نوادے بہرائچ کے اردو استاد محترم ڈاکٹر آفتاب عالم علیگ تھے۔
جس کی نظامت جناب راشد راہی صاحب نے کی۔محفل کا آغاز قاری محمد جواد صاحب نوری استاد جامعہ مسعودیہ نورالعلوم بہرائچ کی تلاوت کلام رںانی سے ہوا،حمد باری تعالیٰ صدر محفل جناب اثر بہرائچی صاحب نے پڑھی۔مہمان خصوصی سید مسعود المنان ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہر قوم اپنی شناخت کے لئے اپنی تاریخ مرتب کرتی ہے تاریخ بہرائچ پر جنید احمد نور کی جانب سے حصہ دوئم کا لانا جوئے شیر کے مترادف ہے۔
ماسٹر خالد نعیم صاحب نے فرمایا کہ علم بہت ضروری ہے جس کے بغیر انسان نا مکمل ہوتا ہے اس میں عمر اور سن کا کوئی تضاد نہیں ہوتا اپنے اسلاف، شہداء،شعراء کویوں کے صدیوں پرانے کلام اور ان کا تعارف کتابی شکل میں منظر عالم جنید نور لائے اس سے کہیں زیادہ خوبصورت انداز میں جلد دوئم میں جو شعراء اور کویوں پر مشتمل ہے ان کا کلام ایکجا کرکے کتابی شکل میں پیش کرنا دشوار ہی نہیں بہت مشکل بھی ہے مگر نوجوان مصنف جنید احمد نور کی کاوشیں رنگ لائی اور آج رسم اجراء کی تقریب منعقد کی گئی۔ڈاکڑ آفتاب عالم علیگ نے کہا کہ بہرائچ واقعی ایک تاریخی شہر علمی اور ادبی اعتبار سے بھی اپنا نمایا مقام رکھتا ہے گنگا جمنی تہذیب کی علامت کا یہ شہر جہاں صوفیاء شہداء اللہ والے جلوہ گر ہیں وہاں مختصر ہی صحیح بڑے جامع انداز میں جنید احمد نور صاحب نے کتابی شکل میں پیش کیا دوسری جلد تین صدیوں پر محیط شعراء پر مع تعارف آپ کے سامنے ہے دعا کے ساتھ مبارک باد پیش کرتا ہوں۔جناب غلام علی شاہ نے کہا کہ تاریخی شہر بہرائچ دوسری جلد کی رسم اجراء شہر کے ہر فرد کو بہت بڑا ادبی اثاثہ مل رہا ہے یہ کتاب بطور امانت آپ کے سامنے ہے اپنے بزرگوں کی وراثت کو محفوظ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔صدر محفل اثر بہرائچی صاحب نے کہا کہ جس کمسنی میں جنید احمد نور نے اتنے بڑے کارنامے کو انجام دیا ہے اس ادبی کارنامے میں جنید احمد نور کی ادبی صلاحیتوں کا قلم تاریخی شہر کے ساتھ تاریخی شخصیت سازی کا کام کر رہا ہے جنہوں نے صدیوں کی داستان کو لمحوں میں پیش کرکے سمندر کو کوزے میں بھر دیا ہے۔
جن کی کئی اور تصانیف منظر عام پر بہت جلد ہی آنے والی ہے۔علاقہ اودھ کے ممتاز استاد شاعر حضرت اظہار ؔوارثی مرحوم کے نام سے یہ جلد منسوب کرکے اپنی قربت کے احساس میں مزید اظافہ کیا ہے یہ اظہار ؔوارثی مرحوم کی دعاؤں کا ثمرہ ہے کہ تاریخ سازی کا کارنامہ انجام دینے والا خود ایک تاریخ ساز بنتا جا رہے ہے۔ دعا کرتا ہوں کہ اللہ دے زور قلم اور زیادہ اسی کے ساتھ صدر محفل نے بارگاہ رسالت میں نعت شریف کا نظرانہ پیش کیا اور آخر میں قاری محمد جواد صاحب نوری کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ جس میں شہر کے تمام معززین اور ادباء و شعراء نے کثیر تعداد میں شرکت فرمائی۔
جنید احمد نور
بہرائچ ، اتر پردیش
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔