شاہی گھنٹہ گھر بہرائچ

شاہی گھنٹہ گھر بہرائچ
جنید احمد نور
12 اکتوبر 2021ء

شہر کی شان ہے یہ
شہر کی پہچان ہے یہ
تعیمر ہوئی ہے جس کی
سن 1911ء میں
بیاد گار شاہ ایڈورڈ ہے یہ
جس نے دیکھا ہے
آزادی کے متوالوں کاجنون
جس نے دیکھا ہے
صبح آزادی کا اگتا سورج
جس نے دیکھا ہے اپنے آغوش میں
نہرو کو،آزاد کو،اندرا کو،راجیو کو
جس نے دیکھا ہے
عزم نظام الدین(1) کو،شیر کشمیر کو
جس میں سبق پڑھایا ہے
بابا جمال نے، پڑھا ہے عنبر بہرائچی نے
جس نے دیکھا ہے شام و غم شوق(2) کو
جس نے دیکھا ہیں شہنشاہ غزل(3) کو اپنے آغوش میں
یہ ہی وہ مقام ہے جہاں آئے امام(4) ہے
اور دیکھائے ہیں جوہر بھی تقریر کے
لیکن اب
اپنی بے قدری پر
آنسوں بہائیں جا رہا ہے
جس کے گھنٹے میلوں دور تلک
وقت بتاتے تھے وہ کب کا
چور لیے گئے
اور جس کے وکاس کا ذمہ تھا
جن کے کاندھوں پر وہ اپنا ہی وکاس کر گئے
پھر بھی وہ اپنا سینہ تانے
کھڑا ہے آن سے شان سے
اور خاموشی سے ہم سب کو دیکھ رہا ہے
اور آنسوں بہا رہا ہے

(1) نظام الدین خاں ایڈوکیٹ بہرائچ جنہوں نے 75 سال کی عمر می بھی قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے پولس کی غنڈہ گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا
(2)شوق بہرائچی جن کی مفلسی کی گواہ ہے یہ عمارت
(3) حضرت جگر مرادآبادی اکثر بہرائچ آتے اور یہی۔ محفلیں سجتی تھیں
(4)امام اہل سنت مولانا عبد الشکور فاروقی رحمہ اللہ اکثر بہرائچ کے دورے کرتے اور تقاریر کے جوہر دکھاتھے تھے

Juned

جنید احمد نور

بہرائچ، اتر پردیش

تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

مدثر بن کے‌ آئے ‌ہیں مزمل بن کے آئے ہیں

جمعرات اکتوبر 14 , 2021
مدثر بن کے‌ آئے ‌ہیں مزمل بن کے آئے ہیں وہ کل‌ آیات قرآنی کا ‌حاصل بن کے آئے ہیں
madina

مزید دلچسپ تحریریں