مدثر بن کے آئے ہیں مزمل بن کے آئے ہیں
وہ کل آیات قرآنی کا حاصل بن کے آئے ہیں
شعاع مہر حسن ماہ کامل بن کے آئے ہیں
وہ سینے سے لگا لینے کے قابل بن کے آئے ہیں
یہ وہ بحرِ سخا فیاض کامل بن کے آئے ہیں
فرشتے ان کے دروازے پہ سائل بن کے آئے ہیں
جو دل وحی خدا سمجھا ہے وہ دل بن کے آئے ہیں
جہاں قرآں اترا ہے وہ منزل بن کے آئے ہیں
شعورِ ناخدائے کشتئ دل بن کے آئے ہیں
وہ ہر اک بحرِ بے پایاں کا ساحل بن کے آئے ہیں

شوقؔ بہرائچی