صورت بھی حسیں ہے تیری سیرت بھی حسیں ہے
ثانی تیرا آفاق میں واللہ نہیں ہے
شاعری
میکوں ہر خواب وچ ہک مدینہ ڈِسے
اٹھیں بیٹھیں فقط ہک خزینہ ڈِسے
عزم و استقلال پر دیکھا مقامِ کربلا
مصطفیٰؐ کے دین کا سارا نظام ِکربلا
ہوا ازل سے عرش پر ظہور وہ حسینؑ ہے
حضورؐ کی جبیں کا ہے نور وہ حسینؑ ہے
علم و فن کا حسیں نگر زاہد
الفتوں کا ہو تم شجر زاہد
مجھ سے دوری ہی اس کو راس نا آئے
وہ کہیں بھی ہو میرے پاس چلا آئے
مرا من جو پھولوں کی طرح کھلا ہے
مجھے یہ مرے باپ سے ہی ملا ہے
سلیقہ سکھایا مجھے زندگی کا
مجھے باپ اقبال نے دیں سکھایا
حیاتی دا مقصد ہے سارا محمدؐ
میڈی زندگی دا سہارا محمدؐ
بگڑا ہوا نظامِ چمن دیکھتا ہوں میں
ہر سُو ہجومِ رنج و محن دیکھتا ہوں میں