کیا ارفع واعلیٰ ہے مقامِ شاہِ والا

صورت بھی حسیں ہے تیری سیرت بھی حسیں ہے
ثانی تیرا آفاق میں واللہ نہیں ہے

گیسو ہیں کہ خوشبوسے معطر ہیں گھٹائیں
چہرہ ہے کہ تابندہ کوئی ماہِ مبیں ہے

کیا ارفع واعلیٰ ہے مقامِ شاہِ والا
جھکتی درِ اقدس پہ فرشتوں کی جبیں ہے

کرتے ہیں ملائک بھی شب وروز سلامی
کہتے ہیں کہ یہ بارگہِ خسروِ دیں ہے

سایہ تیری رحمت کا ہر اک عاصی کے سر پہ
ہوگا سرِ محشر تیری امت کو یقیں ہے

اس پر بھی ہو اک نظرِ کرم اے میرے آقا!
بسملؔ تیرے دروازے کا ادنیٰ سا مکیں ہے

کیا ارفع واعلیٰ ہے مقامِ شاہِ والا

sultan mehmood bismil

سردار سلطان محمود بسملؔ

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

آغا جہانگیر بخاری

فطرت مری مانند نسیم سحری ہے رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز

Next Post

سئیں زوار حسین گوہرؔ

پیر اکتوبر 10 , 2022
سرائیکی کربلائی اَدب دے ہر حُسینی شاعر نے اپݨے اپݨے دورِ حیات وچ حُسینت دی شاعری کوں لاذوال فنِ بلاغت دے علیٰ نمونے عطا فرمین
سئیں زوار حسین گوہرؔ

مزید دلچسپ تحریریں