ہوا ازل سے عرش پر ظہور وہ حسینؑ ہے
حضورؐ کی جبیں کا ہے نور وہ حسینؑ ہے
شاعری
علم و فن کا حسیں نگر زاہد
الفتوں کا ہو تم شجر زاہد
مجھ سے دوری ہی اس کو راس نا آئے
وہ کہیں بھی ہو میرے پاس چلا آئے
مرا من جو پھولوں کی طرح کھلا ہے
مجھے یہ مرے باپ سے ہی ملا ہے
سلیقہ سکھایا مجھے زندگی کا
مجھے باپ اقبال نے دیں سکھایا
حیاتی دا مقصد ہے سارا محمدؐ
میڈی زندگی دا سہارا محمدؐ
بگڑا ہوا نظامِ چمن دیکھتا ہوں میں
ہر سُو ہجومِ رنج و محن دیکھتا ہوں میں
پاک وطن سے الفت ہم کو
جیسے ماں سے راحت ہم کو
تحاریرِ گل و لالہ میں بس فکرِ رسا تُو ہے
یہی دل میرا کہتا ہے کُجا میں ہوں...
نخلِ وفا کو پھولنے پھلنے بھی دیجیے
دل میرا جل اُٹھا ہے تو جلنے بھی دیجیے