مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ
جنوبی وزیرستان کے ایک چھوٹے سے گاوں میں دو دوست اجو اور نجو رہتے تھے۔ پورا گاوں دونوں کی دوستی کی مثالیں دیتا تھا۔ اجو وطن سے بہت محبت کرتا تھا
بوہڑھے،رُکھے یا ٹاہلی تھلے سیانڑیں بابے گرانواں اچ اجنے ایہے یا رٙل مِل کے وڈ وڈیریاں تریمتاں ہکی گھر اِچ رٙل کے اجھنیاں ایہاں تے
آج میں جس علم کی شمع کے متعلق لکھنا چاہتا ہوں وہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سپورٹس بورڈ پنجاب کا ایک بہت ہی احسن قدم ہے۔
حضرت سید رحمت اللہ شاہ بُخاری المعروف چھانگلا ولی موج دریا زیارت بیلے جنڈ اٹک(ولادت 1503 ء -وفات 1604 ء)
ایک دن رانی نے بادشاہ سے کہا کہ ملک میں جتنی تتلیاں ہیں وہ اس کے باغ میں ہونی چاہئیں۔
عشق جب مزید اوجِ ثریا کی طرف محو پرواز ہوتا ہے تو محبوب کے قدموں کی خاک عاشق کو پیاری لگتی ہے اور وہ اس سے بھی بہارِ ضو کشید کر کے شفا یاب ہوتا ہے چشمِ امواجِ بقا نبی اکرمؐ کے عشق پر سید محمد نور الحسن کا دعوی بھی مودت کی ایک کڑی ہے جسے انتہائی شائستگی سے یوں بیاں کرتے ہیں :-