تحاریرِ گل و لالہ میں بس فکرِ رسا تُو ہے
یہی دل میرا کہتا ہے کُجا میں ہوں کُجا تُو ہے
کوئی مشکل جو آجائے پشیماں دل نہیں ہوتا
کہ ہر مشکل کے رستے میں مرا مشکل کشا تو ہے
جہاں تک یہ نظر جائے وہاں تک نور تیرا ہے
ہر اک تصویر کے جلوے میں شامل دلربا تو ہے
ہدایت یہ مجھے قرآن کی سطروں سے حاصل ہے
محمدؐ کی قسم مجھ کو ، فنا میں ہوں بقا تو ہے
گلابوں کے تبسم اور تتلی کی نزاکت میں
نظر خوش رنگ جو آئے خدایا وہ ادا تو ہے
جہاں پہ حبس ہوتا ہے جہاں پہ سانس گھٹتا ہے
وہاں پر جو برستی ہے وہ میرے رب گھٹا تو ہے
تو ہی اول، تو ہی آخر، تو ہی ظاہر، تو ہی باطن
مرا ہونا ترا ہونا، میں کب ہوں یا خدا تو ہے
مجھے عرفان کی دولت ملی تیرے ہی کلمے سے
ترے کلمے میں” لا” میں ہوں، الہٰ با صفا تو ہے
یہ الا اللہ، کے جلوے دیکھ لیتا ہوں میں ہر جانب
خودی کے سلسلے کا رازداں جو ہے ہوا تو ہے
گل و لالہ و چنبیلی میں رنگ و نور ہے قائم
ہر اک جلوے کی رعنائی میں اک جلوہ نما تو ہے
سیّد حبدار قائم
غریب وال، اٹک
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔