ہم کیوں پیچھے ہیں ؟

ہم کیوں پیچھے ہیں ؟

میں ڈنمارک کی ایک ٹرین میں سفر کر رہا تھا۔ ٹرین میں ایک شریر بچہ بھی تھا جس کی شرارتوں کی وجہ سے میری توجہ بٹ رہی تھی اور میں حسین قدرتی مناظر سے لطف اندوز نہیں ہو پا رہا تھا۔ میں نے بچے سے کہا کہ اگر تم خاموشی سے بیٹھ جاؤ تو میں تمہیں چاکلیٹ لے کر دونگا۔ بچے نے کہا ٹھیک ہے اور وہ چپ چاپ بیٹھ گیا۔ باقی کے سارے رستے اس نے شرارت تو کجا آواز بھی نہ نکالی۔
اپنی منزل پر پہنچ کر میں ٹرین سے اترا ، اسٹیشن سے باہر نکلا اور چل دیا۔ اچانک پولیس نے مجھے روکا اور کہا” ہم آپ کو گرفتار کر رہے ہیں آپ کے خلاف ایک شکایت ہے” ، مجھے سمجھ نہ آئی کہ کیا ایسا کیا کر دیا میں نے جو گرفتاری تک نوبت پہنچی۔ بہرحال وہ مجھے پولیس اسٹیشن لیکر گئے فرد جرم سنائی “ آپ نے ایک بچے کو چاکلیٹ دلانے کا وعدہ کیا لیکن اسے چاکلیٹ لیکر نہیں دی اس جرم میں آپ کو بند کیا جاتا ہے۔ “ مجھے حوالات میں بند کردیا گیا۔ حوالات میں اور کریمنل لوگ بھی بند تھے ، جن میں چور ، اُچکے ، بدمعاش اور اسمگلر شامل تھے۔ مجھ سے انہوں پوچھا کس جرم میں آئے ہو، جب میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے مجھے نہایت حقارت سے دیکھا اور کہا تم ایک بچے سے جھوٹ بولتے رہے۔ وہ سب مجھ سے دور ہوکر بیٹھ گئے۔

ہم کیوں پیچھے ہیں ؟
Denmark Image By Julian Hacker


اگلے دن مجھے عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے مجھے جرمانہ کیا اور بچے کو چاکلیٹ الگ سے لیکر دینا پڑی اس کے علاوہ انہوں نے میرے پاسپورٹ پر ایک سرخ مہر لگا دی جس کو ختم کروانے کے لیے مجھے بہت زیادہ بھاگ دوڑ کرنا پڑی اور کافی رقم اس پر خرچ ہوگئی۔
ڈنمار ک جیسے ترقی یافتہ اور امیر ملک والے چاکلیٹ کے بھوکے نہیں تھے۔ انہیں اپنے بچے کی تربیت کی فکر تھی، انہیں یہ خوف تھا کہ جو میں نے کیا اس سے بچے کا اعتماد بڑوں سے اٹھ جائیگا اور کل وہ اپنے والدین کی بات کا اعتبار بھی نہیں کرے گا۔ وہ یہی سمجھے گا کہ بڑے جھوٹ بولتے ہیں اور اس طرح ممکن ہے وہ خود بھی جھوٹ بولنا شروع کردے۔
جب کہ ہمارے یہاں جھوٹ اس قدر عام ہے کہ “ دروغ مصلحت آمیز” بجائے خود ایک طرز تعلیم و تربیت ہے۔

ماخذ : چرا عقب ماندہ ایم از علی محمد ایزدی

بانی مدیر و چیف ایگزیکیٹو | تحریریں

فطرت مری مانند نسیم سحری ہے

رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز

پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو

کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

کوٹلی، کپتان کے سانپ اور پیر پنجال

اتوار اگست 13 , 2023
1984 میں راقم کی پوسٹنگ سرائے عالمگیر سے کوٹلی ہو گئی۔ سرائے عالمگیر سے دینہ، میرپور کے رستے کوٹلی گیا۔
کوٹلی، کپتان کے سانپ اور پیر پنجال

مزید دلچسپ تحریریں