پاک ہستی دی آمد ہے کعبے اندر مرحبا یا علیؑ یا علیؑ حق علیؑ
شاعری
ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
مدنی ؐدا پاک روضہ منبع صفات ہے
ہر وقت رحمتاں دی راہندی بارات ہے
صورت بھی حسیں ہے تیری سیرت بھی حسیں ہے
ثانی تیرا آفاق میں واللہ نہیں ہے
میکوں ہر خواب وچ ہک مدینہ ڈِسے
اٹھیں بیٹھیں فقط ہک خزینہ ڈِسے
عزم و استقلال پر دیکھا مقامِ کربلا
مصطفیٰؐ کے دین کا سارا نظام ِکربلا
ہوا ازل سے عرش پر ظہور وہ حسینؑ ہے
حضورؐ کی جبیں کا ہے نور وہ حسینؑ ہے
علم و فن کا حسیں نگر زاہد
الفتوں کا ہو تم شجر زاہد
مجھ سے دوری ہی اس کو راس نا آئے
وہ کہیں بھی ہو میرے پاس چلا آئے
مرا من جو پھولوں کی طرح کھلا ہے
مجھے یہ مرے باپ سے ہی ملا ہے