اللہ تعالٰی نے جس انداز میں قیامت کی منظر کشی سورہ الانفطار میں کی ہے اگر اس پر تھوڑا سا تدبر کیا جائے تو انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں
تاروں کا بکھرنا اور بے نور ہونا آسماں کی وسعتوں میں ایک عجیب سماں کی کیفیت کا نام ہے کیونکہ جب آسمان پر ستارے بکھریں گے تو یہ آپس میں ٹکرائیں گے ان سے جو آواز
پتہ ای نئیں لگا ترے چار منڈوسے آلے جنڑے آئےن جنہاں کول برچھے تے کوہاڑیاں ایہاں۔ خبردار کوئی ناں ہلے نئیں تے سِر لاہ دساں۔ کُڑیاں ڈر گئیاں تے سارے گہنڑےلاہ دتےن
زیادہ رونے کی وجہ سے ان کی آنکھیں سفید ہو جاتی ہیں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ سے ان کے پیٹ اندر دھنس جاتے ہیں دعا کرتے کرتے ان کے ہونٹ خشک ہو جاتے ہیں
لاج ونتی‘‘ نہ صرف طاہر اسیر کے عشق و وجدان کا مظہر ہے بلکہ حسیں جذبات کی عکاس ہے اور ان کے فنی، تکنیکی جہتوں اور فکری نزاکتوں کی آئینہ دار بھی ہے
اگر ہم اپنے آپ کو محبانِ اہل بیت رسولؐ میں شمار کرتے ہیں۔ تو ہمیں آپؐ کے فرامین اور اعمال کو اپنانا ہو گا ۔ آپ کے درخشاں و معطر اسوہ پر عمل پیرا ہونا ہو گا
اور اُس دن جب پہاڑ ایسے ہوں گے جیسے دھنکی ہوئی رنگین اون، اور اس دن جب آسمان پھاڑ دیا جائے گا، جب زلزلے آئیں گے، جب صور پھونکا جائے گا
انسان نماز شب کے لیے اٹھتا ہے تو اللہ رب العزت اپنے فرشتوں سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ دیکھو میرا بندہ میری بندگی کرنے کے لیے اپنے سکون کو ترک کر رہا ہے اس لیے میرے اس بندے کے لیے رحمت کی دعا کرو
شفیق رائے پوری مشکل بات کو اتنی آسانی سے کہتے ہیں کہ سننے والا دنگ رہ جاتا ہے کہ دو لائنوں کے شعر میں بہت بڑا موضوع کتنی آسانی سے سمو دیا ہے
نماز شب کی کیا عظمت ہے؟ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں نماز شب کو کبھی ترک نہیں کیا اور حالت اسیری میں بھی