خون دل سے آرائشِ بہارِ نمازِ شب کرنے والے ہی (متقی لوگ) جنت میں جائیں گے اور آئمہ طاہرینؑ کی راہ پر نہ چلنے والے بدکار لوگ جہنم کی وادی میں دھکیل دئیے جائیں گے۔
راتوں کو زیادہ سے زیادہ اپنے جسم کو تکلیف دے کر رضائے الٰہی خریدی جاسکتی ہے۔ جس کا بہترین انعام جنت ہے۔
امیرالمومنینؑ کا معمول تھا کہ رات ہی مسجد میں جاتے اور اُسی وقت سے عبادت الٰہی میں مصروف ہوتے تھے یہاں تک کہ صبح کے آثار نمایاں ہوتے
شب بیداری میں نماز شب اور صدقہ و خیرات ادا کرنے سے خداوند متعال انسان کی بخشش فرما کر اسکو اعلی و ارفع مدارج پر فائز کر دیتا ہے
مالک بن انسؒ فقیہ مدینہ کہتے ہیں کہ میں اکثر اوقات جناب امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ جب بھی میں ان کے پاس گیا ہوں
چاندنی سے دیا جلاتے ہیں” کا مصنف خالد عنبر بیزار اٹک کا ” ساغر صدیقی ” ہے جسے زمانے کی بے اعتناٸیوں اور وقت کے طوفانوں نے پہلے زخمی کیا اور بعد میں
اسی سوز دل سے علم و عمل کا آفتاب روشن ہو کر تیرہ و تار دنیا کو بدل کے رکھ دیتا ہے۔ اور انسان بندگی کے عمل سے معراج انسانیت پر فائز ہوجاتا ہے۔
انسان تو اشرف المخلوقات ہے اسے اشرف ہوتے ہوئے سب سے زیادہ ثناء بیان کرنی چاہیے اور نماز شب میں اپنے قیام و رکوع و سجود کو خشوع و خضوع سے طول دینا چاہیے۔
نماز شب سے علم و آگہی کے درخشاں موتی حاصل ہوتے ہیں جو انسان کو بلندی اور عظمت عطا کرکے اللہ کے قریب کر دیتے ہیں۔