’’جی لڑکا توویسے ایک چھوٹی سی نوکری میں ہے۔
پرہے بڑا ہی ذہین فنکار۔ سبھی قسم کے فن جیسے بت تراشی، اسکیچنگ، فوٹوگرافی، ادب اور موسیقی میں ماہرہے وہ۔‘‘ایک رشتہ سجھاتے ہوئے ثالث نے لڑکی کے باپ سے کہا۔
’’اچھا!اپنی ان کہے ہوئے فن سے وہ کتنا کمالیتاہے؟‘‘لڑکی کے باپ نے سوال کیا۔
’’جی اس نے فن کوفن ہی رہنے دیاہے، پیشے کے طورپر نہیں اپنایاہے۔چونکہ یہ سب اس کاشوق بھرہیں، اس لیے وہ اپنے ان فن سے کچھ بھی نہیں کماتاہے۔‘‘ثالث نے جواب دیا۔
’’توکاہے کافنکارہے؟ایسے فن کوڈھونے کاکیامطلب ہے، جس میں کوئی کمائی نہ ہو؟……میراتو یہ ماننا ہے کہ روپئے، پیسے کماناہی اصلی فن ہے، باقی سب بے کار کی باتیں ہیں۔میں اپنی لڑکی کی شادی ایسی جگہ پرنہیں کرسکتا۔‘‘لڑکی کے باپ نے سیدھا ساجواب دیا۔

آلوک کمار ساتپوتے
افسانہ نگار
چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارات و رسائل میں افسانے شائع ہوچکے ہیں۔