نتیجہ

اس ملک کے شہری رقبہ میں بنے ہوئے مکانوں میں ہوئے بے جا قبضہ کا پتہ لگانے کے کام کا ٹھیکہ گلوبل ٹینڈر کے ذریعے سے ایک غیر ملکی کمپنی کو ملا تھا۔ اس کمپنی کا کام تھا کہ وہ سرکار کو بتائے کہ کون سا مکان سرکاری زمین پر بے جا قبضہ کرکے بنایا گیا ہے، کس مکان میں بنا اجازت کے اضافی تعمیراتی کام کرا لیا گیا ہے، کس مکان میں نل سے ٹلو پمپ سے سیدھے پانی کھینچا جاتا ہے اور کس کس نے اپنے گھر کے سامنے سے گُزرنے والی نالی کو دبا رکھا ہے جیسے کام۔

مکانوں کا سروے کرنے نکلے اس کمپنی کے غیر ملکی کارکن کو شہر کی شروعات میں ہی ایک سرکاری کالونی دکھی۔ اسنے پایا کہ یہاں تو سبھی لوگوں نے بے جا قبضہ کیا ہوا ہے۔ ہر کسی نے اپنی اپنی حیثیت کے انوسار تھوڑا، تو کسی نے زیادہ بے جا قبضہ کیا ہوا ہے۔ سبھی نے جیادہ پانی کھینچنے کے لیے اپنے اپنے نلوں میں سیدھے ٹلو پمپ لگا رکھا ہے۔ مکان کے سامنے سے گُزر نے والی نالیوں کو بھی سبھی لوگوں نے دبا رکھا ہے۔ تقریباً سبھی نے بنا اجازت کے اضافی تعمیراتی کام کرایا ہوا ہے۔ سب سے زیادہ جگہوں پر بے جا قبضہ کرکے تلسی کے چورے بنائے گئے ہیں۔ اسنے دیکھا کہ آوارہ کتے اپنی ٹانگیں اٹھاکر ان چوروں پر موتتے ہیں۔ یدی کسی کا پالتو کتا موت دے تو بوال ہو جاتا ہے۔ پھر اسنے پایا کہ سب سے زیادہ تو ایک مندر کا بے جا قبضہ ہے۔ اسنے دیکھا کہ بچوں کے کھیل کے میدان میں ایک چھوٹا سا مندر بنا ہوا ہے اور اسکے پجاری نے پورے میدان کو اپنے ذاتی استعمال کے لیے گھیر لیا ہے۔ پورے میدان پر اسی کا قبضہ رہے، اسلئے اسنے اس میدان کے ایک چھور پر اپنا بہت بڑا سا مکان بنایا ہوا ہے اور دوسرے چھور پر ٹایلیٹ بنا رکھا ہے۔

اسنے پایا کہ وہ کالونی جس گاؤں سے لگ کر بنی ہوئی ہے، اس گاؤں کے لوگوں نے اپنے پالتو گایوں کو سڑکوں پر کھلا چھوڑ دیا ہے اور انکے رہنے کی جگہ پر پکا تعمیراتی کرا لیا ہے۔ سڑکوں پر جب انکی گائیں بچھڑے کو پیدا کرتی ہیں ہیں، تو وے دودھ پانے کے لیے کچھ دنوں تک گائے اور بچھڑے دونوں کو گھر لے آتے ہیں اور مطلب نکل جانے پر انہیں پھر سے سڑکوں پر کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔

یہ سارا کچھ دیکھنے کے بعد اس کارکن نے نتیجہ  نکالا کہ یہاں پر کرپشن سنسکار اور بے جا قبضہ عقیدت کا معاملہ ہے۔

aalok-kumar-

آلوک کمار ساتپوتے

افسانہ نگار

چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارات و رسائل میں افسانے شائع ہوچکے ہیں۔

افسانہ نگار | تحریریں

تعلیم : ماسٹرآف کامرس
پیشہ : سرکاری ملازم حکومت چھتیس گڑھ
منصب : چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہیں ہے۔
٭ ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارجیسے:دینک بھاسکر، راجستھان پتریکا، امراجالا، راشٹریہ سہارا، نوبھارت، ہری بھومی، دیش بندھو وغیرہ میں منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ہندوستان کی تقریباً سبھی پروگیسیو رسائل جیسے:ہنس، کتھادیش، واگرتھ، عام آدمی، کتھاکرم، ورتمان ساہتیہ،قدم بینی، پاکھی، پنرنوہ وغیرہ میں بھی منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ریڈیو رائے پور سے افسانے نشرہوچکے ہیں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

زوار زمرد عباس خان مگسی کو مبارکباد

اتوار نومبر 13 , 2022
زوار زمرد عباس خان مگسی کو مبارکباد
زوار زمرد عباس خان مگسی کو مبارکباد

مزید دلچسپ تحریریں