میڈے حال تے ہتھ دی ہر لکیر روندی رہ گئی ہے
عرشاں اُتے لکِھی ہوئی تحریر روندی رہ...
شاعری
دکھایا خواب میں جلوہ مجھے ہر بار آقا ﷺ نے
عطا کر دی ہے مجھ کو دولتِ بیدار...
یا نبی ﷺ میری طلب سے مجھے بڑھ کر دے دیں
میں کہ قطرہ ہوں مجھے ایک سمندر...
علیؑ کی قوّتِ بازو کا اندازہ نہیں ہوتا
پڑے اک ضرب تو خیبر کا دروازہ نہیں ہوتا
اب آپ ﷺ کے کوچے سے قدَم اٹھ نہیں سکتا
چوکھٹ سے میں چوکھٹ کی قَسَم اٹھ نہیں...
ہر سال نیا سال ہے ہر سال گیا سال
ہم اڑتے ہوئے لمحوں کی چوکھٹ پہ پڑے ہیں
میرے کیمبلپور جیا ہور وکھا
تو سچا ایں تے سامنے آ
گیدڑ جنگل میں رہتا تھا
چوری اس کی اک عادت تھی
لومڑ کے وہ گھر میں جا کر
چپکے چپکے...
تتلی بھنورے سے کہتی تھی
آو باغ میں ہم چلتے ہیں