تشنگانِ ذوق کے لیے باعثِ تسکین
اٹک کی سرزمین اپنی تاریخ میں علم و ادب کی آبیاری کے حوالے سے ہمیشہ زرخیز رہی ہے۔ یہاں بڑے نامور اہلِ قلم نے جنم لیا۔ اور اُردو ادب کی دنیا میں اپنا منفرد مقام پایا۔ انہیں میں سے دو شخصیات کے بارے میں مختصراً ذکر کروں گا۔
پروفیسر سید نصرت بُخاری ہمہ جہت ادیب ہیں۔ گورنمنٹ گریجویٹ کالج اٹک میں اُردو کے اُستاد ہونے کے ساتھ ساتھ اُردو، پنجابی خصوصاً کیمبل پوری لہجے کے بہترین شاعر ہیں۔ شاعری کی ہر صنف میں طبع آزمائی کر چکے ہیں۔ تنقید نگار، افسانہ نگار، خاکہ نگار، مضمون نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ادبی مجلّہ ذوق کے مدیر بھی ہیں۔
ذوق کا آغاز 2019 میں ہوا۔ میں نے اُس وقت اپنے ایک تبصرے میں اسے ادب کے لیے ٹھنڈی، میٹھی ہوا کے جھونکے سے تعبیر کیا تھا۔ جو بعد میں واقعی درست ثابت ہوا۔ پہلے تقریباً سات مجلات متنوع موضوعات سے آراستہ تھے۔ پھر اُس کے بعد بُخاری صاحب نے خصوصی نمبرز کا سلسلہ شروع کیا۔ جن میں غالباً پہلا نمبر خواتین نمبر کے عنوان سے 2020 میں شائع ہوا۔ جس میں خواتین ادباء کے نہایت اعلیٰ و معیاری علمی و ادبی انٹرویوز شامل تھے۔ میں نے اس نمبر کے حوالے سے (ذوقِ نُصرت) کے عنوان سے تبصرہ لکھا تھا۔ اسی سال مقالاتِ اٹک کے عنوان سے تاریخی و تحقیقی مضامین سے آراستہ نمبر شائع ہوا۔ اٹک کی تاریخ کے حوالے سے یہ شمارہ نہایت اہمیت حامل ہے۔
2021 میں وباء نمبر اور فضیلۃ الشیخ نمبرز شائع ہوئے۔ کرونا کی وباء کے حوالے سے اس شمارے میں نہایت اہمیت کے حامل مضامین شامل تھے۔اور اپنے موضوع کے اعتبار سے یہ پہلا ادبی مجلّہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ 2023 میں بھی دو نمبرز منصہءِ شہود پر لائے گئے۔ خواجہ سرا نمبر اپنے موضوع پر شائع ہونے والا پہلا تحقیقی مضامین سے مزین ادبی مجلّہ تھا جسے ادبی حلقوں میں بے حد سراہا گیا۔ دوسرا ڈاکٹر ارشد ناشاد نمبر تھا۔ اس مجلّہ میں اٹک دھرتی کے نامور علمی و ادبی ثبوت ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد کی شخصیت اور علمی خدمات پر مضامین شامل تھے۔
اس وقت 2025 میں شائع ہونے والا ذوق کا شمارہ طاہر اسیر نمبر میرے سامنے ہے۔ اس شمارے میں اٹک کے ایک نامور اہلِ قلم، اُردو اور ٹکسالی پنجابی کے شاعر، اُردو مجلّہ جمالیات اور پنجابی مجلّہ پنجواں پتن کے مدیر، محقق، سوانح نگار، اکادمی ادبیات کیمبل پور اٹک کے جنرل سیکرٹری، بلکہ ہمہ جہت ادیب کے علمی کاموں اور خدمات پر مختلف لکھاریوں کی طرف سے لکھے گئے تحقیقی مضامین سے سجایا گیا ہے۔ اداریہ میں پروفیسر نصرت بُخاری نے اپنے قلم کے ذریعے تفصیل کے ساتھ طاہر اسیر کی سوانح کو پُر اثر انداز میں قرطاس کے حوالے کیا۔ اس کے علاوہ طاہر اسیر کی شاعری، نثر نگاری، تحقیق اور اُردو و پنجابی ادب کے لیے اُن کی خدمات پر دیگر اہلِ قلم کی تحاریر سے اس ادبی مجلّہ کو سجایا گیا ہے۔
ایک ادبی رسالہ کا اتنے تسلسل کے ساتھ اجراء کتنا مشکل اور کٹھن کام ہے۔ یہ بات اس تجربے سے گزرنے والا مدیر ہی جان سکتا ہے۔ انتہائی مشکلات اور سرمائے کی کمی کے باوجود اس کام کو جاری رکھنے پر محترم نُصرت بُخاری صاحب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ آنے والے دور اور نئی نسل کے لیے ذوق کے تمام شمارے اس قدر اہمیت کے حامل ہیں کہ ہر کتاب دوست اور خصوصاً محقق کی لائبریری میں ان کا ہونا از بس لازم ہے۔ اٹک میں علمی بک ڈپو اور اکادمی ادبیات کیمبل پور کے دفتر واقع میونسپل کمیٹی اٹک سے با رعایت دستیاب ہیں۔
ریٹائرڈ او رینٹل ٹیچر
گورنمنٹ پائیلیٹ ہائر سیکنڈری اسکول
اٹک شہر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |