14فروری کا تصور موجودہ صدی میں نوجوان نسل نے کیا لے رکھا ہے اور وہ اس دن کو کس انداز سے مناتے ہیں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں۔
بلاتامل
اس دور میں جب کتاب تو کجا ہمارا نوجوان ایک سطر پڑھنا بھی اپنی توہین سمجھتا ہے سمارٹ فون کی چکاچوند نے اس کے قلب و ذہن کو اپنے حصار میں جکڑ رکھا ہے
بعض پھل پودے کیاریوں میں قرینے سے لگائے جاتے ہیں مگر بعض خودرو بھی ہوتے ہیں آپ ہی آپ جنگلوں بیابانوں میں پتھروں کے بیچوں بیچ اگ جاتے ہیں
چوہدری جمشید اختر میرے ہم راز اور بہترین دوستوں میں شامل تھے تین دہائیوں پر مشتمل یہ تعلق باہمی عزت و احترام کے رشتوں پر استوار رہا
20اکتوبر2022ء کا دن نومولود ضلع تلہ گنگ کے وسنیکوں کے لئے ایک تاریخی دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا
ہمارے بہت ہی پیارے دوست کفایت علی اعوان ان کا تعلق سخنوروں کی اس کلاس سے تھا جو ہر وقت شعر و ادب میں کچھ نہ کچھ کہتے یا لکھتے رہتے تھے
تلہ گنگ کو ضلع بنانے کی خواہش بڑے عظیم لوگوں کی تھی 1985ء میں ایئر مارشل نورخان نے اپنے بیچ فیلو جنرل جیلانی سے تلہ گنگ کو ضلع بنانے کا وعدہ لیا
ایک سخی غریب، صاحبِ خیال ہو سکتا ہے اور ایک بخیل امیر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محرومِ خیال۔
استاد، شاگرد کے شعور کو بیدار کر کے تاریکیوں سے روشنیوں اور پستیوں سے بلندیوں کی جانب محو پرواز کرتا ہے
یہ مرض یہاں پہنچا تھا تو میڈیا نے اس حوالے سے عوام میں اتنا خوف و ہراس پھیلایا تھا کہ بہت سے کم زور اور شکستہ دل افراد صرف سن کر ہی دنیا سے کنارہ کش ہو گئے تھے