فلسطین اور کالا پرچم

فلسطین اور کالا پرچم


کالم نگار:۔ سید حبدار قائم
فلسطین کی لڑائی عروج پر ہے اسرائیلی فوج کا ظلم بڑھتا جا رہا ہے دنیا کے باقی مسلمان دبکے ہوۓ ہیں میرا آج فلسطین پر آٹھواں کالم ہے میں کوشش کر رہا ہوں کہ مسلمانوں کی غیرت جاگ جاۓ لیکن ابھی تک پاکستان افغانستان اور دیگر عرب ممالک بالکل نہیں جاگے میں الفاظ کا جہاد جاری رکھوں گا ہو سکتا ہے کہ فلسطینی مسلمانوں اور مسجد اقصٰی کی ہمدردی میری نجات کا باعث بن جاۓ کیونکہ نیک عمل والا فرشتہ جو کندھے پر بیٹھا ہوا ہے وہ مسلسل سکون کی حالت میں ہے کیونکہ میرے پاس عمل کا فقدان ہے مسلمانوں کا جگاتے ہوۓ اگر مارا بھی جاوں تو کوئی بات نہیں یہی میری نجات کے لیے کافی ہو گا
سرکار نے چودہ سو سال پہلے پیشن گوئی کی تھی کہ:۔
“خراسان کے علاقے سے سیاہ جھنڈوں والے نکلیں گے اور سیدھا مسجد اقصٰی پر اپنے جھنڈے گاڑھ دیں گے”
ماہنامہ الہام کے نومبر 2023 کے شمارہ کے اداریہ میں خراسان کے متعلق لکھا ہوا یہ جملہ پڑھا جو آپ کی بصارتوں کی نذر کرتا ہوں وہ کہتے ہیں کہ :۔
“سمجھنے کا نقطہ یہ ہے کہ خراسان کا علاقہ کونسا ہے ؟ خراسان کا دل افغانستان ہے جس میں ایران کا کچھ حصہ مشہد اور کچھ حصہ پاکستان کا ہے جو مالا کنڈ ایجنسی ہے اور کچھ حصہ ترکش ریاستوں کا ہے۔”تہران ایران کا دارلخلافہ ہے اس کے متعلق حضرت علامہ اقبال نے کہا تھا کہ :۔

تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرۂ ارض کی تقدیر بدل جاۓ

اقبال کے اس شعر کی وجہ سے اب میرے خیال میں خراسان کا وہ حصہ جو ایران کے پاس ہے وہ فلسطین کا جہاد کریں گے کیونکہ حضرت امام رضا علیہ السلام خراسان کے شہر مشہد میں مدفون ہیں اور قم اسلامی سرگرمیوں کا مرکز ہے جہاں کے فارغ التحصیل لاکھوں طالب علم پوری دنیا میں فروغ اسلام کے لیے کوشاں ہیں اور انہی کے پاس کالا جھنڈا ہے اور میرے خیال میں وہ اقبال کے اس شعر پر پورے اترتے ہیں:۔

بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے، تو مصطفوی ہے

جہاں تک افغانستان کا تعلق ہے تو مجھے یہ نہیں لگتا کہ وہ فلسطین کا جہاد کریں گے کیونکہ وہ زیادہ مسلمانوں کو مارنے والے جہادی ہیں بندے اغوا کرنے والے ہیں شیعہ کش فسادات کرانے والے اور جنگل کا قانون چلانے والے ہیں اور ابھی تک انہوں نے پاکستان کا حقِ میزبانی ہی نہیں ادا کیا اور بھلا وہ کیا کر سکتے ہیں ۔

فلسطین اور کالا پرچم

فلسطینی عرب سے مخاطب ہو کر علامہ اقبال نے ضربِ کلیم میں کہا تھا کہ:۔

‏زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ
میں جانتا ہوں وہ آتش ترے وجود میں ہے
تری دَوا نہ جنیوا میں ہے، نہ لندن میں
فرنگ کی رگِ جاں پنجۂ یَہود میں ہے
سُنا ہے میں نے، غلامی سے اُمتوّں کی نجات
خودی کی پرورش و لذّتِ نمود میں ہے!

پاکستان کی مالا کنڈ ایجنسی کے بارے میں یہ پیشن گوئی نہیں ہو سکتی کیونکہ اب تک اس ایجنسی کے لوگوں کا کردار ایسا نہیں دیکھا گیا کہ وہ فلسسطین کے جہاد میں شرکت کریں گے یا ان کے پاس کالا جھنڈا ہے یا کہ انہوں نے کہا ہو کہ فلسطینیو ” ہم آ رہے ہیں “
ترکی میں جہاد کی چنگاری ایسی کہاں روشن ہے کہ وہ اسرائیل کے دانت کھٹے کریں اب مجھے پاکستان سے کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ مل کر فلسطین میں جہاد کریں اور مسلمانوں کو یہودیوں کے ظلم و ستم سے نجات دلائیں اور مسجد اقصٰی پر کالا جھنڈا لہرا دیں اور ہماری نجات کی بھی یہی راہ ہے اگر ہم اسی خطے تک محدود رہے تو عزت و ناموس ہم سے دور بھاگ جاۓ گا اقبال کا شاہین بننے کے لیے اقبال کی تعلیمات پر عمل کرنا پڑے گا میری بہادر پاک فوج بلاشبہ یہ صلاحیت رکھتی ہے اور میرا فخر ہے شائد آج کے جوان کے لیے ہی علامہ اقبال فرماتے ہیں :۔

منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جاے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر
ہر شیشہ ٹوٹ جاتا ہے پتھر کی چوٹ سے
پتھر ہی ٹوٹ جاے وہ شیشہ تلاش کر
سجدوں سے تیرے کیا ہوا صدیاں گزرگیں
دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر

فلسطینی مسلمان تقریباً بارہ ہزار شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے میں پونے دو ارب مسلمانوں کی سوئی ہوئی غیرت کو جگانے کی کوشش کر رہا ہوں اور یہ جنگ خفیہ نہیں علی الاعلان لڑنے کی صلاح دے رہا ہوں ۔
بے شک امریکہ اور اس کے حواری اگر ناراض ہوتے ہیں تو ہو جائیں کیونکہ فلسطینی ہمارے اپنے ہیں ان کی غذائی طبی اخلاق اور جنگی امداد ہم پر فرض ہے اگر یہ امداد نہ کی گئی تو مسلمانوں کی عزت و ناموس مٹی میں مل جاۓ گی اب دیکھنا یہی ہے کہ کالا پرچم مسجد اقصٰی پر کون لہراۓ گا ؟

مستقل لکھاری | تحریریں

میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

سیاسی بصیرت

منگل نومبر 14 , 2023
ایئر مارشل نور خان نے دو بار قومی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیا پہلی مرتبہ میجر اکبر خان نرگھی سے مقابلے میں کامیابی حاصل کی
سیاسی بصیرت

مزید دلچسپ تحریریں