پاکستان کی قومی زبان اُردو اور رحمت عزیز چترالی کی لسانیات خدمات
محمد ظہیر الدین خان
اردو زبان برصغیر پاک و ہند کی تہذیبی، ادبی اور فکری میراث کی امین ہے۔ اس کی ابتدا دکن کے علاقے سے ہوئی، لیکن جلد ہی یہ زبان شمالی ہند کے مختلف علاقوں میں بھی بولی اور سمجھی جانے لگی۔ 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد بانیانِ پاکستان نے اردو کو قومی یکجہتی اور باہمی ربط کی علامت کے طور پر تسلیم کیا۔ 1973ء کے آئین میں اردو کو پاکستان کی قومی زبان قرار دیا گیا، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اردو کو تاحال سرکاری سطح پر مکمل طور پر نافذ نہ کیا جا سکا۔ اس کے باوجود اردو علمی، ادبی، صحافتی اور روزمرہ کے ابلاغ کی ایک اہم زبان کے طور پر موجود ہے۔
اردو زبان کو ڈیجیٹل دنیا سے جوڑنے کا چیلنج سب سے پہلے چترال سے تعلق رکھنے والے ماہر لسانیات رحمت عزیز خان چترالی نے قبول کیا۔ اکیسویں صدی میں زبانوں کی بقا کا انحصار ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی پر ہے۔ اردو جیسی عظیم زبان کو اگر سائنس، ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر، موبائل ایپلی کیشنز اور انٹرنیٹ کے میدان میں پیش رفت نہ دی جاتی تو یہ زبان جدید ابلاغی نظام میں پیچھے رہ جاتی۔ اسی چیلنج کو قبول کرتے ہوئے پاکستان کے ممتاز لسانی ماہر، سافٹ ویئر ڈویلپر اور محقق رحمت عزیز خان چترالی نے اردو زبان کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر یکساں طور پر قابلِ استعمال بنانے کے لیے انقلابی خدمات انجام دیں۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق پاکستان کے دور افتادہ اور لسانی لحاظ سے متنوع خطے چترال سے ہے، جہاں سے انھوں نے اردو، کھوار اور دیگر مقامی زبانوں کی ترقی کے لیے بے لوث اور غیرمعمولی کام کیا۔ ان کی نمایاں خدمات میں اردو کے لیے یونیورسل کی بورڈ سافٹ ویئر کی تخلیق شامل ہے، جو نہ صرف اردو زبان کی ڈیجیٹل شناخت کا اہم حوالہ ہے بلکہ قومی زبان کی ترویج و اشاعت میں بھی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
سات پلیٹ فارمز کے لیے اردو کی بورڈ سافٹ ویئر رحمت عزیز خان چترالی کا اردو سے محبت کا پہلا ثبوت ہے۔ رحمت عزیز چترالی نے اردو زبان کے لیے RAChitrali Urdu Keyboard (rac_urdu.kmp) کے نام سے سات اہم پلیٹ فارمز پر کام کرنے والے کی بورڈز تیار کیے، جو درج ذیل ہیں:
- RAChitrali Urdu for Windows
- RAChitrali Urdu for macOS
- RAChitrali Urdu for Linux
- RAChitrali Urdu for Web
- RAChitrali Urdu for iPhone
- RAChitrali Urdu for iPad
- RAChitrali Urdu for Android
- RAChitrali Urdu for Mobile Web
رحمت عزیز خان چترالی کے تیار کردہ یہ اردو کی بورڈز اب یونی کوڈز کے مکمل سپورٹ کے ساتھ دستیاب ہیں، یعنی اردو لکھنے کے بعد کسی قسم کی کنورژن کی ضرورت نہیں۔ یہ سہولت اردو کے لکھاریوں، صحافیوں، اساتذہ، طلبا اور عام صارفین کے لیے ایک انقلاب سے کم نہیں۔
آر اے چترالی اردو سافٹ ویئر کی بین الاقوامی پر بھی مقبولیت ہوئی ہے ۔ رحمت عزیز چترالی کے اس سافٹ ویئر کو SIL Global، Keyman، Tavultesoft اور Khowar Academy کی منظوری حاصل ہے۔ خاص طور پر یہ اردو کی بورڈ سارے ونڈوز کے ورژنز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کی ڈاکیومنٹیشن اور ڈیزائن بین الاقوامی معیار پر مبنی ہے۔ یہ کی بورڈ کسی بھی توسیعی عربی رسم الخط کے فونٹس کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی کی تحقیقی و لسانی خدمات کا مرکز کھوار اکیڈمی ہے، جسے 1996ء میں ناپید ہوتی زبانوں کے تحفظ، تحقیق اور ڈیجیٹل یکجہتی کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اسی ادارے کے زیرِ نگرانی اردو کی بورڈ پر جامع تحقیق، ڈیزائن، تجربات اور معیاری کاری (standardization) کے مراحل طے کیے گئے۔
رحمت عزیز خان چترالی کا اردو کی بورڈ قومی زبان کی تکنیکی خودمختاری کی جانب پہلا بڑا قدم ہے۔ ان کی کوششوں سے اردو اب نہ صرف کمپیوٹر بلکہ اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور ویب پر باوقار انداز میں لکھی جا سکتی ہے۔ Facebook، Twitter اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اردو کی موجودگی ان کے کام کا عملی ثبوت ہے۔
اردو زبان کی ترویج میں رحمت عزیز خان چترالی کی اردو زبان کی ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیان ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔رحمت عزیز چترالی کے ایجاد کردہ سافٹ ویئر کو اردو زبان کے لیے وہی مقام حاصل ہے جو ڈاکٹر عبدالسلام کو طبیعیات میں یا فیض احمد فیض کو شاعری میں حاصل ہے۔ ان کے کام کی بدولت اردو زبان ایک عالمی ڈیجیٹل زبان کے طور پر ابھر رہی ہے۔
اس شاندار قومی خدمت اور اردو کے لیے اس شاہکار سافٹویر کی تیاری پر حکومتِ پاکستان اور اداروں سے سفارش کی گئی ہے کہ رحمت عزیز خان چترالی کی اردو زبان کے لیے گراں قدر تکنیکی و تحقیقی خدمات کے پیش نظر یہ وقت کی ضرورت ہے کہ حکومت پاکستان رحمت عزیز خان چترالی کو اس قومی خدمات پر تمغۂ حسن کارکردگی یا ستارۂ امتیاز جیسے اعزازات سے انہیں نوازے۔اردو سائنس بورڈ، نیشنل لینگویج اتھارٹی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو چاہیے کہ ان کے سافٹ ویئر کو تعلیمی اداروں اور قومی دفاتر میں نافذ کرے۔صوبائی اور وفاقی سطح پر ان کی تحقیق کو شاملِ نصاب کیا جائے۔
اردو زبان ایک زندہ، توانا اور ترقی پذیر زبان ہے، لیکن اس کی ترقی اب محض ادب یا شاعری تک محدود نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے بغیر ممکن نہیں۔ رحمت عزیز خان چترالی نے اردو کو ڈیجیٹل میدان میں سربلند کرنے کا جو کارنامہ انجام دیا ہے، وہ قابلِ تقلید اور قابلِ تحسین ہے۔ ان کی خدمات اردو زبان کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ یہ کہنا بجا ہو گا کہ اردو کو اگر ڈیجیٹل دنیا میں ایک باوقار مقام حاصل ہے تو اس میں رحمت عزیز چترالی کی خدمات کا بنیادی کردار ہے۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |