پیزا،غریبوں کا کھانا جو امیروں کا فیشن بن گیا
پیزا ایک معروف اطالوی کھانا ہے جس کی تاریخ انتہائی دلچسپ اور قدیم ہے۔ مختلف ثقافتوں میں اس کی ابتدائی شکلیں موجود رہی ہیں۔ قدیم رومی، یونانی، اور مصری تہذیبوں میں نان کی مختلف اقسام تیار کی جاتی تھیں، جن پر مختلف اجزاء رکھ کر کھایا جاتا تھا۔ ایرانی سپاہی بھی چھٹی صدی قبل مسیح میں نان پر پنیر اور کھجور رکھ کر کھاتے تھے، جو پیزا کی ابتدائی شکلوں میں شمار کیا جا سکتا ہے
اگرچہ مختلف ثقافتوں میں اس طرز کے کھانے ملتے ہیں، مگر جدید پیزا کی شکل اسی وقت ابھری جب نیپلز، اٹلی کے عام غریب محنت کش لوگوں نے سادہ اجزاء—آٹا، پیاز ، ٹماٹر، پنیر، ہری مرچ، بڑی مرچ ، معمولی مصالحے اور تھوڑا سا زیتون کا تیل—کے ذریعے ایک لذیذ اور سستی غذا تیار کی۔
18ویں اور 19ویں صدی میں یہ غریب عوام کے لیے ایک سستا اور آسان کھانا تھا۔ نیپلز میں پیزا غریب طبقے کی غذا کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اس وقت عوامی خوراک کے طور پر پیزا ان افراد کے لیے مقبول ہوگیا جو محدود وسائل کے باوجود اپنے روزمرہ کے کھانے میں تنوع اور ذائقہ چاہتے تھے۔ پیزا نے نہ صرف غریب کو لذت دی بلکہ مقامی ثقافت اور خوش اخلاقی کی عکاسی بھی کی، جس کی بدولت یہ کھانا وقت کے ساتھ مقبولیت کا ایک عالمی آئیکون بن گیا۔
1894 میں ایک مخصوص واقعے نے پیزا کو تاریخ کے صفحات میں امر کر دیا۔ جب نیپلز میں ملکہ مارگریٹا کا خیرمقدم کیا گیا تو ایک خاص پیزا تیار کیا گیا جس میں ٹماٹر، موزاریلا پنیر اور تلسی کے پتے شامل تھے۔ ان اجزاء نے اٹلی کے جھنڈے کے سرخی، سفید اور سبز رنگوں کی نمائندگی کی، جس کے باعث اس پیزا کو "پیزا مارگریٹا” کا نام دیا گیا۔ اگرچہ اس واقعہ کی تاریخی درستگی پر بعض محققین بحث کرتے ہیں، لیکن اس کہانی نے پیزا کو ایک نشانی اور ثقافتی شناخت فراہم کر دی جو آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہے۔
پیزا کی عالمی شہرت جنگِ عظیم دوم کے بعد بڑھی، جب امریکی فوجیوں نے اٹلی میں اس کا ذائقہ چکھا اور اسے اپنے ملک میں متعارف کرایا۔ آج، پیزا دنیا بھر میں مختلف انداز میں تیار کیا جاتا ہے، اور ہر ملک نے اپنی ثقافت کے مطابق اس میں جدت پیدا کی ہے۔
وقت کے ساتھ، پیزا نے نہ صرف اطالوی روایات کو اپنے اندر سمویا بلکہ دنیا بھر کی مقامی ثقافتوں اور ذائقوں سے بھی متاثر ہوا۔ امریکی، ایشیائی اور یورپی ممالک میں پیزا کے مختلف ورژن منظر عام پر آئے جنہوں نے مقامی اجزاء اور کھانوں کی روایات کو مدِنظر رکھتے ہوئے پیزا کی تشکیل نو کی۔ کچھ ممالک میں پیزا میں منفرد اجزاء مثلاً سمندری خوراک یا مخصوص مصالحے شامل کیے جاتے ہیں جو روایتی اطالوی پیزا سے ایک نئی اور دلچسپ شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
آج کے دور میں پیزا نہ صرف ایک کھانا ہے بلکہ ایک عالمی ثقافتی علامت بھی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کھانے صرف زندہ رہنے کا ذریعہ نہیں بلکہ مختلف تہذیبوں کے میل جول، تخلیقی جدت اور ثقافتی فن کی خوبصورتی بھی ہیں۔ پیزا کی تاریخ میں پوشیدہ کہانیاں، روایات اور ان عوامل کی گہری چھاپ ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہیں کہ ہر ذائقہ اور ہر ڈش کے پیچھے ایک دلچسپ قصہ ہوتا ہے۔
آج مختلف ممالک میں پیزا کی تیاری اور پیشکش میں کیا فرق ہے۔ مثال کے طور پر، جاپان میں روایتی اطالوی پیزا کے ساتھ ساتھ مقامی ذائقوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے سمندری کھانے اور سبزیوں کا استعمال بڑھ گیا ہے، جبکہ امریکہ میں بڑے سائز اور مختلف ٹاپنگز کے ساتھ تجربات کیے جاتے ہیں۔ ہر ملک اپنی ثقافتی شناخت کو شامل کر کے پیزا کو ایک منفرد انداز میں پیش کرتا ہے، جو نہ صرف کھانے والوں کو محظوظ کرتا ہے بلکہ عالمی ثقافتی تبادلے کی خوبصورت مثال بھی ہے۔
کتنی دلچسپ داستان ہے کہ ایک سادہ اور عام کھانے نے وقت کے ساتھ ساتھ اتنی ترقی کی اور آج یہ دنیا کے مقبول ترین کھانوں میں شمار ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں کون سا پیزا سب سے زیادہ لذیذ ہوتا ہے؟
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |