اپنی دھرتی اپنے لوگ،محمد صبغت اللہ خان

اپنی دھرتی اپنے لوگ سخن فہم و ادب نواز میاں محمد صبغت اللہ خان

تحریر: طارق ملک
جنرل سیکرٹری
لیاقت پور ادبی فورم لیاقت پور

سخن فہم و ادب نواز میاں محمد صبغت اللہ خان 21 جولائی 1958ء کو حاجی محمد سیف اللہ خان کے ہاں تحصیل لیاقت پور کے تاریخی شہر اللہ آباد میں پیدا ہوئے۔
یہ وہی اللہ آباد ہے جو 20 سال(1728ء تا 1748ء) عباسی حکمرانوں کی ریاست اور دارالحکومت رہا ہے۔
میاں محمد صبغت اللہ خان نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ جبری پرائمری سکول حلقہ نمبر 1 اللہ آباد سے حاصل کی۔ 1972ء میں انہوں نے گورنمنٹ ہائی سکول اللہ آباد سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔
1975ء میں گورنمنٹ صادق کمرشل انسٹیٹیوٹ بہاولپور سے ڈی کام کرنے کے بعد انہوں نے 1978ء میں گورنمنٹ ہیلی کالج آف کامرس پنجاب یونیورسٹی لاہور میں بی کام کے لئے داخلہ لیا. بعد ازاں روزگار کے سلسلے میں وہ لیبیا چلے گئے۔
دو سال بعد وطن لوٹے تو انہوں نے کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن کی ایجنسی لے کر کاٹن کی خریداری کا کاروبار شروع کیا۔
1986ء میں انہوں نے ایجنسی چھوڑ دی اور اللہ آباد کے مشرق میں لیاقت پور روڈ کے کنارے عطا ماڈل انڈسٹریز کے نام سے اپنی ذاتی کاٹن جننگ فیکٹری قائم کی۔
میاں محمد صبغت اللہ خان کے والد حاجی محمد سیف اللہ خان آئینی امور کے ماہر تھے جو ملک کے اہم ترین سیاسی عہدوں پر فائز رہے موصوف جب پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی لیڈر آف اپوزیشن، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پھر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کے عہدے پر متمکن تھے تو دریں اثناء میاں محمد صبغت اللہ خان کو ملک کے معروف سیاسی رہنماؤں چوہدری ظہور الٰہی ، چوہدری پرویز الٰہی ، چوہدری شجاعت حسین ، شیخ رشید احمد ، سید فخر امام ، سید عابدہ حسین ، گوہر ایوب ، ڈاکٹر شفیق چوہدری و دیگر کئی اہم شخصیات سے بالمشافہ ملاقات کا موقع ملا جبکہ انہوں نے سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کے ساتھ لنچ کا لطف اٹھایا۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل محمد ضیاء الحق جب 28 اپریل 1986ء کو ان کے بھائیوں کے دعوت ولیمہ میں شرکت کے لئے اللہ آباد آئے تو میاں محمد صبغت اللہ خان نے ان کا استقبال کیا۔
ان کےخطیبِ حرمِ کعبہ حضرت مولانا محمد مکی الحجازی دامت برکاتہم العالیہ سے بھی انتہائی قریبی مراسم ہیں۔
میاں محمد صبغت اللہ خان نے 1986ء میں سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور پہلی مرتبہ وہ یونین کونسل اللہ آباد سے کسان کونسلر منتخب ہوئے۔

اپنی دھرتی اپنے لوگ سخن فہم و ادب نواز میاں محمد صبغت اللہ خان


1990ء کے بلدیاتی انتخابات ہوئے تو انہوں نے انتخاب میں حصہ لیا اور چیئرمین یونین کونسل اللہ آباد منتخب ہونے میں کامیاب ہوئے۔بعد ازاں 2001ء میں بھی وہ یونین کونسل اللہ آباد کے نائب ناظم منتخب ہوئے۔
میاں محمد صبغت اللہ خان ایک جہاندیدہ شخصیت کے مالک ہیں وہ سعودی عرب ، اردن ، شام ، مصر ، ترکی ، لیبیا ، قطر اور متحدہ عرب امارات کی ریاستوں ابو ظہبی ، دوبئی ، شارجہ ، ام القوین ، فجیرہ ، عجمان اور راس الخیمہ کا سیاحتی دورہ کر چکے ہیں۔ شام میں انہیں پیغمبرِ خدا حضرت یحییٰ علیہ السلام اور حضرت سیدہ بی بی زینب رضی اللہ عنہا کے مزارات کے علاوہ صلیبی جنگوں کے ہیرو سلطان صلاح الدین ایوبی کے مقبرے کو دیکھنے اور مصر میں اہرامِ مصر و دیگر اہم مقامات پر جانے کا بھی موقع ملا ۔
میاں محمد صبغت اللہ خان خدمتِ خلق اور فلاحی کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔ 1990ء میں قائم الفلاح ویلفیئر سوسائٹی اللہ آباد کے وہ معاونِ خاص تھے۔ انہوں نے اللہ آباد میں ایک سلائی سنٹر کی بنیاد رکھی جہاں طالبات کو سلائی کے ساتھ ساتھ ہینڈی کرافٹس اور کمپیوٹر کی تعلیم مفت دی جاتی تھی ۔
2006ء میں انہوں نے سیدہ خدیجہ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے نام سے اللہ آباد میں ایک فلاحی ادارہ قائم کیا جو تا دمِ تحریر نہ صرف موجود ہے بلکہ ادارے میں سلائی کڑھائی اور کمپیوٹر کی تعلیم کے علاوہ طالبات کو ایف اے تک مفت تعلیم بھی دی جاتی ہے جو یقیناً ایک قابلِ ستائش امر ہے۔
میاں محمد صبغت اللہ خان نے اللہ آباد شہر اور مضافات میں صاف پانی کی فراہمی کے لئے مختلف مقامات پر فلٹریشن پلانٹ بھی نصب کرائے ہیں یہ پلانٹس تعلیمی اداروں سیدہ خدیجہ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اللہ آباد ، گورنمنٹ بوائز سیکنڈری سکول اللہ آباد کے علاوہ موضع گوٹھ ماہی میں ڈیرہ قاضی محمد افضل قریشی ڈیرہ ملک نذر حسین مکول آٹا چکی پوائنٹ جام کرم حسین لاڑ ، مدرسہ نزد بستی نوناری اور موضع چوہدری میں عطاء ماڈل انڈسٹریز کے مقامات پر نصب ہیں جہاں دن کے اوقات میں ہر خاص و عام کو فلٹر شدہ پانی فری فراہم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مستحق افراد کو مفت راشن کی فراہمی کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا جس کے تحت ہر ماہ 60 سے 100 مستحق افراد کو 2500 روپے سے 8000 روپے تک کا راشن دیا جاتا تھا یہ سلسلہ قریباً پانچ سال تک جاری رہا جو اب تعطل کا شکار ہو چکا ہے۔
قریباً دو سال قبل ملک میں آنے والے شدید سیلاب کے ایّام میں بھی انہوں نے سیلاب زدگان کی بھرپور مالی معاونت کر کے انسانی ہمدردی کا ثبوت دیا۔
میاں محمد صبغت اللہ خان ادبی ذوق کی حامل ایک باوقار شخصیت ہیں ۔ مطالعہ کے علاوہ انہیں اچھی شاعری پڑھنے اور سننے کا بہت شوق ہے ۔ انہیں نہ صرف مختلف شعراء کے درجنوں اشعار یاد ہیں بلکہ وہ ان اشعار کا بر محل اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔
وہ سرائیکی جھمر اور موسیقی کے بھی دلدادہ ہیں ۔
انہوں نے اللہ آباد میں منعقدہ اسٹیج ڈراموں ، مشاعروں ، موسیقی کے محفلوں ، سیمینارز ، ادبی نشستوں کے انعقاد اور کھیلوں کے مقابلہ جات میں ہمیشہ معاونت کی ، تخلیق کاروں کی تخلیقات کو سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی ۔
معروف تاریخی تصنیف ” تاریخ ریاست اللہ آباد ” کی اشاعت میں بھی ان کلیدی کردار ہے۔
اللہ آباد میں گزشتہ 30 سال سے منعقدہ سالانہ ” کل پاکستان محفلِ نعت ” کے انعقاد میں بھی ان کا تعاون ہمیشہ شاملِ حال رہا ہے جو ان کی اپنے حبیب حضرت محمد ﷺ سے محبت کا والہانہ اظہار ہے۔

بقول حضرت پیر سید نصیر الدین نصیرؒ

اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو ربِّ دو عالم کا محبوب یگانہ ہے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

طارق ملک

جنرل سیکرٹری لیاقت پور ادبی فورم لیاقت پور اللہ آباد ، تحصیل لیاقت پور ضلع رحیم یار خان

Next Post

منکیرہ بھکر میں جشن میلاد النبی ﷺ

ہفتہ اکتوبر 7 , 2023
عاشقانِ رسول ﷺ نے جشنِ ولادت باسعادت عقیدت و احترام سے منایا معروف مقررین نے خطاب کیا
منکیرہ بھکر میں جشن میلاد النبی ﷺ

مزید دلچسپ تحریریں