سلام ٹیچر ڈے

شاہد اعوان، بلاتامل

دنیا بھر میں 5اکتوبر کا دن ’’استاد‘‘ کی عزت و توقیر کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ 4اکتوبر کو برادر اصغر ڈپٹی ڈی ای او حسن ابدال امجد محمود نے فون پر پیغام چھوڑا کہ ’سلام ٹیچر ڈے‘پر تقریب ہے جس میں آپ نے شرکت کرنی ہے۔ ان کے پیغام کے بعد اسسٹنٹ کمشنر جناب محمد عارف قریشی نے بھی تقریب میں آنے کی دعوت دے دی۔ اساتذہ کا دن ہو اور میرے جیسے کم علم شخص کی ایسی تقریب میں ’’بلاوا‘‘ کسی سعادت سے ہرگز کم نہیں۔ انسانی نظامِ حیات کا دارومدار جسم اور روح پر مشتمل ہے جسم کی بودوباش حقیقی باپ کے وسیلے سے عمل میں آتی ہے اور روح کی تسکین خاطر کا سامان مہیا کرنے والی شخصیت کو روحانی باپ یا ماں کہا جاتا ہے ۔ یونانی مفکر ارسطو اور امام غزالیؒ نے شیخ مکتب کو گوہر ہائے ارادت یوں پیش کیا ہے: ’’حقیقی باپ نفس کو آسمان سے زمین پر لاتا ہے مگر روحانی باپ تخت الثریٰ سے سدرۃ المنتہیٰ پر لے جاتا ہے‘‘۔ قلندر لاہوری علامہ محمد اقبالؒ نے سمندر کو کوزے میں بند کرتے ہوئے یوں فرمایا:
برگِ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی بادِ صبح
اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن
استاد، شاگرد کے شعور کو بیدار کر کے تاریکیوں سے روشنیوں اور پستیوں سے بلندیوں کی جانب محو پرواز کرتا ہے اسی لئے تو آفتابِ صداقت، چشمۂ ولائت، شاہِ مردان، شیرِ یزداں مولاعلی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا ’’جس نے مجھ کو ایک حرف بھی پڑھا دیا گویا اس نے مجھے اپنا غلام بنا لیا‘‘۔ مشفق اساتذہ متاعِ جان و قلب کو گل وگلزار اور قلب و اذہان کی رنگا رنگی کو گلبار کر دیتے ہیں ۔ المختصر اٌتالیق کا اعتراف ناگزیر ہے۔ یہ توتھے چند حقیر سے جملے جو اساتذہ کی شان میں رقم کر دئیے ۔ اول الذکر تقریب کا اہتمام بلدیہ حسن ابدال کے جناح ہال میں کیا گیا تھا سٹیج کو اتنا خوبصورت اور دلکش بنایاگیاتھا کہ دیکھنے والا عش عش کر اٹھتا تھا اور یہ کمال خواتین اساتذہ کی ذوقِ نفاست کا کرشمہ تھا۔ تقریب کو مزید چارچاند لگانے کے جوہر نوجوان و مستعد اسسٹنٹ کمشنر کی ہدایات کی روشنی میں پروان چڑھا ئے گئے جنہوں نے اس دن کو منانے کا ٹاسک محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کو کئی روز قبل ہی سونپ دیا تھا ۔ سٹیج کی تزئین و آرائش گورنمنٹ مڈل سکول کی ہیڈ محترمہ اسماء جان خان کی سربراہی میں کیا گیا تھا، جبکہ ڈپٹی ڈی ای او ملک امجد محمود نے بھی نہ دن دیکھا نہ رات اورتقریب کے لوازمات پورا کرنے میں لگے رہے ان کی معاونت کے لئے ڈپٹی ڈی ای او زنانہ مس صائمہ ارم اور اسسٹنٹ ایجوکیشن افسران بھی شریک رہے۔ جبکہ سکولوں کے اساتذہ نے بچوں کو اتنے خوبصورت ٹیبلو تیار کرائے کہ حاضرین داد دئیے بغیر نہ رہ سکے۔ آخری ٹیبلو ’’اے پُتر ہٹاں تے نئیں وکدے‘‘ نے شرکاء سے بھرے ہال کو رونے پر مجبور کر دیا جس میں نوجوان فوجی کپتان کی شہادت کی حقیقی جذبات سے بھرپور منظر کشی کی گئی تھی۔ تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اٹک ذوالفقار احمد تھے جبکہ صدارت ماہر تعلیم و سابقہ سی ای او ایجوکیشن راولپنڈی قاضی ظہور الحق نے کی۔ اس موقع پر سینکڑوں تعریفی اسناد کے حقدار وہ اساتذہ ٹھہرے جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، تقریب میں نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور سربراہان بھی مدعو تھے جنہیں اے سی آفس کی جانب سے تعارفی سرٹیفکیٹ عطا کیے گئے ۔ ڈی ای او اٹک زنانہ محترمہ شہناز قادر بھی خاص طور پر تقریب میں شرکت کے لئے تشریف لائی تھیں۔ نجی سیکٹر سے سرسید ایجوکیشن فائونڈیشن کے صدر طاہر درانی، ڈائریکٹر ٹرینڈز سکول سسٹم فاروق احمد، برائیٹ ہال سکول کے محمد علی قریشی و دیگر شامل تھے۔ تقریب کے انعقاد پر اے سی محمد عارف قریشی کی خوشی دیدنی تھی جو اپنے دفتری معاملات بھی ساتھ ساتھ نبٹا رہے تھے اور بار بار تقریب کا احوال جاننے کے لئے حاضری لگا رہے تھے کیونکہ موصوف نے اپنی عملی زندگی کا آغاز اپنے اجداد کی سنت پر عمل کرتے ہوئے محکمہ تعلیم سے کیا تھا جس کا اظہار وہ بڑی فراخدلی سے برملا کرتے ہیں کہ وہ سی ایس پی آفیسر بننے سے قبل ایک استاد بھی رہ چکے ہیں اور جو منصب انہیں اب ملا ہے وہ ان کے اساتذہ اور والدین کی دعائوں کا ثمر ہے ۔ تقریب میں بیٹھے بیٹھے چشمِ تصور سے سٹیج پر اپنے بچپن کے اساتذہ کو دیکھ رہا تھا ان گرامی قدر اساتذہ کرام میں ملک فتح خان، جناب غلام سرور شاہ، میاں محمد صاحب، انگلش ٹیچر ملک محمد اکرم اور ملک محمد اسلم کے روشن چہرے باربار میری آنکھوں کے سامنے آ رہے تھے یقینا یہ میری زندگی کا خوشگوار اور یادگار دن تھا۔ مجھے احمد حاطبؔ صدیقی کے یہ اشعار یاد آگئے:
کتنی محبتوں سے پہلا سبق پڑھایا جو علم کا علم ہے استاد کی عطا ہے
میں کچھ نہ جانتا تھا، سب کچھ مجھے سکھایا ہاتھوں میں جو قلم ہے استاد کی عطا ہے
اَن پڑھ تھا اور جاہل، قابل مجھے بنایا ان کی عطا سے چمکا حاطب ؔکا نام، کہنا
دنیائے علم و دانش کا راستہ دکھایا استاد محترم کو میرا سلام کہنا!

Shahid-Bla-Ta-Amul

سلام ٹیچر ڈے
تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

آٹے اور گڑ کا حلوہ

جمعرات اکتوبر 6 , 2022
دیہاتی زندگی میں کوشش ہوتی تھی کہ کوئی چیز دکان سے نہ منگانی پڑے ۔ حلوہ کھانے کو دل کرتا تو گھر کے آٹے اور گڑ کا حلوہ بنا لیا جاتا۔
آٹے اور گڑ کا حلوہ

مزید دلچسپ تحریریں