اٹک کی ادبی بیٹھکیں
تبصرہ نگار: سید حبدار قائم
ادبی بیٹھکیں علم و آگہی کا ذریعہ ہوتی ہیں اور یہ ادیبوں شاعروں اور فنونِ لطیفہ سے وابستہ افراد کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں جہاں وہ اپنے خیالات، تحقیقات اور تجربات دوسروں کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں ادبی بیٹھکوں کے ذریعے نہ صرف ادب کو فروغ ملتا ہے بل کہ نوجوانوں میں تحقیق اور تحقیق کا ذوق بھی پیدا ہوتا ہے ان بیٹھکوں میں ہونے والی گفتگو سماجی و ثقافتی شعور پیدا کرتی ہے اور معاشرے میں رواداری برداشت اور فکری ہم آہنگی کو فروغ بھی ملتا ہے یوں ادبی بیٹھکیں نہ صرف فن و ادب کے لیے مفید ہیں بل کہ ایک مہذب اور با شعور معاشرے کی تشکیل کے لیے بھی مفید ہیں
اٹک شہر میں جہاں جہاں ادیب و شاعر بیٹھتے ہیں وہ جگہ سجاد حسین سرمد کی زیرک نگاہوں سے کیسے بچ سکتی ہے سجاد حسین سرمد اٹک شہر کا وہ ادیب ہے جس نے خاکہ نگاری میں اپنا نام کمایا ہے اٹک میں خاکہ نگاری کی واحد کتاب ان کی ہے جسے ادبی حلقوں نے سراہا ہے وہ شعر بھی کمال کا لکھ رہے ہیں اور نثر بھی
نثر میں ان کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتابوں میں ضلع اٹک کی ادبی بیٹھکیں ہیں جو دو جلدوں پر مشتمل ہے جسے مشاہیرِ اٹک نے ان کی اچھوتی کاوش قرار دیا ہے اٹک میں ریلوے اسٹیشن ہو میونسپل کمیٹی ہو مسعود کمپوزنگ سینٹر ہو پی ٹی سی ایل ایکسچینج ہو یا کوئی بھی اور جگہ جہاں پر چند ادیب اور شاعر مل کر بیٹھتے ہوں چاۓ چلتی ہو اور اردو ادب یا پنجابی ادب پر گفتگو ہوتی ہو سجاد حسین سرمد کی نگاہ سے نہیں بچ سکی انہوں نے اٹک ضلع کی ادبی بیٹھکوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جہاں پر ادب کی بات ہوتی ہے جہاں پر شعر کی بات ہوتی ہے جہاں پر افسانہ کی بات ہوتی ہے یا اردو ادب کی کسی بھی اور صنف کی بات ہوتی ہے اس کو سجاد حسین سرمد صاحب نے تلاش کیا اور اس ادبی بیٹھک کے خدوخال اور اس میں بیٹھنے والے افراد کے نام شامل کر کے ایک الگ ہسٹری قائم کر دی ہے جو کہ ایک تحقیقی کاوش ہے جسے اردو ادب کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور یہ تحقیقی کام آنے والے وقتوں میں کسی بھی ریسرچ کرنے والے بندے کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا ہمارا اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ کس کس ادبی بیٹھک میں کون کون آتا ہے ہم تو اس تحقیق پر اتنے خوش ہیں کہ اگر چار بندے نفرتوں کے اس دور میں کہیں بیٹھ کر محبت کی بات کریں ادب کی بات کریں ادب پروری کی بات کریں تو ان کو ایک کتاب میں قلم بند کر کے یادگار بنا دیا گیا ہے ان کے اخلاق ان کی مہمان نوازی ان کی گپ شپ ان کی ایسی ایسی باتیں جن سے سیکھنے کا کوئی نہ کوئی پہلو نکلتا ہے ایسی باتیں کھوج کر لکھنا سجاد حسین سرمد کا ہی منفرد اعزاز ہے
دونوں ایڈیشنوں میں اب تک چونتیس بیٹھکوں کا ذکر لکھ چکے ہیں ہمیں امید ہے کہ ان کا قلم اسی طرح رواں رہا تو کئی نئی تصنیفات مزید بھی جلوہ گر ہوں گی جن سے اردو ادب کا دامن وسیع تر ہو گا
آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ پاک ان کے قلمی رزق میں مزید برکتیں نازل فرماۓ اور انہیں حیاتِ خضر علیہ السلام سے نوازے۔ آمین
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |