وہ رند ہوں کہ جو ہے خُوگرِ خمارِ علیؑ
وہ رند ہوں کہ جو ہے خُوگرِ خمارِ علیؑ
رہینِ ساغرِ صہبائے خوش گوارِ علیؑ
ہمارے دل میں سُویدا کو جا نہیں ملتی
اُجالتا ہے اِسے دستِ نوربارِ علیؑ
پھرے نہ کوئی سرِ دشتِ عُمر، سرگرداں
خدا نصیب کرے سب کو رہگذارِ علیؑ!
یہ مجھ پہ جوششِ گریہ کی مہربانی ہے
مجھ آب جُو کو ملا بحرِ بے کنارِ علیؑ
میں جانتا ہوں حریفوں کے ساتھ کیا ہو گا
نیام سے نکل آئی جو ذوالفقارِ علیؑ
خدا کے گھر کی صفائی، خدا کے دیں کی بقا
یہی شعارِ محمدﷺ، یہی شعارِ علیؑ
وہ پافگار کہیں راستے میں بیٹھ گئے
جو ہونا چاہتے تھے ہم سرِ غُبارِ علیؑ
صبائے صُبحِ ولادت سے پوچھ کر دیکھو!
بہارِ گلشنِ توحید ہے، بہارِ علیؑ
متاعِ فن کا بکھرنا مُحال ہے یاورؔ
دُرِ سخن کو سنبھالے ہوئے ہے تارِ علیؑ

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |