عدیم النظیر شخصیات کا کھوج
ابھی چند دن پہلے اٹک کے معروف شاعر اور بلند پایہ نثر نگار طاہر اسیر کی نئی کتاب (اولیائے کیمبل پور) کے عنوان سے منصّہءِ شہود پر آئی ہے۔ جس میں اٹک کی اُن عدیم النظیر شخصیات کا تذکرہ موجود ہے جو مردانِ خُدا و خُود آگاہ تھے۔ جو دلوں اور روحوں کو فتح کرنے کے فن میں یَدِ طُولٰی رکھتے تھے۔
تاریخ میں ہمیں بادشاہوں، فاتحینِ ارضی سپاہ سالاروں کے تذکرے تو کثیر تعداد میں ملتے ہیں۔ مگر لَوحِ قلب اور کتابِ ذہن پر توحیدی نقوش کندہ کرنے والے اور صحیفہءِ رُوح پر محبت و پاکیزگی کی گیت نگاری کرنے والے چنیدہ بندگانِ خُدا کے محققانہ اور حقیقت پسندانہ کتابی احوال کم کم دکھائی دیتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انسانوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کو بےنوا و بے بس و مسکین جانا۔ کسی نے ان کی ظاہری ہیئت، لباس، طرزِ زندگی اور حرکات و سکنات کی وجہ سے پاگل کہا تو کوئی گویا ہوا کہ جو اپنی حالت نہیں بدل سکتے، اپنی خوراک و ضروریات پوری نہیں کر سکتے۔ اُن کی دعا سے بھلا کسی اور کی حالت کیسے بدل سکتی ہے؟ لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ جو دنیا کی حقیقت کو پا لیتے ہیں۔ قُربِ الٰہی سے جن کے سینے منور ہو جاتے ہیں۔ وہ دربارِ شاہی کی دولت و خلعت کو ٹھکرا کر پیوند لگے میلے لباس اور گُدڑی پوشی کو پسند کر لیتے ہیں۔ قصرِ سلطانی کے نرم و نازک بستروں کو چھوڑ کر خاک نشینی اختیار کر لیتے ہیں۔ اور شاہی دسترخوان کو ٹھوکر مار کر نانِ جویں پر راضی ہو جاتے ہیں اُنہی کو قُربتِ الٰہی نصیب ہوتی ہے۔
دنیا کے پیچھے کتے کی طرح دُم ہلاتے ہوئے بھاگنے والے کج کُلاہی کے طلبگار، مُرغ و ماہی کی قابوں کے لیے رالیں ٹپکانے والے طالبانِ جاہ و حشم کی نظر میں یہ بندگانِ خُود آگاہ بے نوا و پاگل ہی تو ہیں۔ اگر تاریخ نے ان پاگلوں کو کوڑے لگوائے، ملک بدر کیا، اُن کے لیے زندگی اجیرن بنا دی، مصلوب کیا یہاں تک کہ دفن نہ ہونے دیا۔ تو کیا مٹانے میں کامیاب ہو گئے؟ کیا گردشِ دہر اور انقلاباتِ زمانہ اُن نورانی چہروں اور اُن کی تعلیمات کو دھندلانے میں کامیاب ہو گئ ؟ ہر گز نہیں، تاریخ گواہ ہے کہ بادشاہتیں تاراج ہو گئیں، محلات کھنڈرات میں بدل گئے مگر ان اللہ والوں کے جھونپڑے آج بھی پرشکوہ عمارات کی شکل میں موجود ہیں۔ ان کے مزاروں پر آج بھی لنگر اور سبیلیں جاری ہیں۔
اللہ کی قُربت کی خاطر ہر اُس عمل کو چھوڑ دینے والے جس سے اللہ اور اُس کے رسول ﷺ نے منع فرمایا اور ہر وہ عمل بجا لانے والے جس پر عمل کا حکم دیا گیا ایسے ہی بندگانِ خُدا کا تذکرہ آپ کو طاہر اسیر کی اس کتاب میں ملے گا۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ اس میں آپ کو من گھڑت، غیر فطری اور غیر مرئی واقعات و کرامات نہیں ملیں گے۔ بلکہ مکمل تحقیق اور کھوج کے بعد لکھا گیا حقیقی مواد ملے گا ۔ اس کتاب میں آپ کو چودھویں صدی عیسوی سے بیسویں صدی عیسوی تک کے 90 بزرگان کے حالات ملیں گے۔ یہ اس موضوع پر طاہر اسیر کی تحقیق کا پہلا حصہ ہے۔ دوسرے حصے پر کام کر رہے ہیں۔ اگر کچھ بزرگان رہ گئے ہیں اور آپ ان کے بارے میں جانتے ہیں تو ضرور آگاہ کریں۔ انتہائی اعلیٰ و معیاری کتاب، بہترین کاغذ پر سولنا پرنٹنگ، خُوبصُورت سر ورق اس کتاب کو مزید جاذب بناتے ہیں۔ علم و ادب سے محبت رکھنے والوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔ اکادمی ادبیات کیمبل پور اٹک کے دفتر واقع میونسپل کمیٹی اٹک سے اور مدینہ کمپیوٹر و کمپوزرز سے رعایتی قیمت پر دستیاب ہے۔
ریٹائرڈ او رینٹل ٹیچر
گورنمنٹ پائیلیٹ ہائر سیکنڈری اسکول
اٹک شہر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |