سوادِ شب میں یہ پیکر چراغ جیسے ہیں
سوادِ شب میں یہ پیکر چراغ جیسے ہیں
مرے لیے تو بہتّر چراغ جیسے ہیں
وہ جن میں آلِ محمدﷺ کا ذکر ہوتا ہے
زمین پر وہ سبھی گھر چراغ جیسے ہیں
ہوائے دشتِ بلا مجھ سے خوف کھاتی ہے
کہ بُجھ کے بھی مرے تیور چراغ جیسے ہیں
تھے کس کے پاؤں لطافت سے آشنا اِتنے
جو نقشِ پا ہیں سراسر چراغ جیسے ہیں
ہر ایک چھوٹے بڑے کے لیے ہیں منبعِ نُور
جنابِ اصغرؑ و اکبرؑ چراغ جیسے ہیں
رہیں گے طاقِ مودّت میں تا ابد روشن
کہ یہ نُفوسِ مُطہَّر چراغ جیسے ہیں
ثنائے آلِ محمدﷺ میں جو لکھے یاورؔ
وہ سب حروفِ منّور، چراغ جیسے ہیں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |