وزیراعظم کا "اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” ایپ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
پاکستان میں بجلی کی تقسیم اور بلنگ کا نظام گزشتہ کئی دہائیوں سے مسائل کا شکار رہا ہے۔ تقسیم کار کمپنیاں ماضی سے اب تک میٹر ریڈنگ کے لیے میٹر ریڈرز پر انحصار کرتی آئی ہیں۔ ان میٹر ریڈرز کا کام صارفین کے گھروں، دفاتر یا اداروں میں لگے میٹروں سے بجلی کی استعمال شدہ مقدار کو پڑھ کر رپورٹ کرنا ہوتا ہے۔ یہ عمل اکثر تصاویر کے ذریعے ہوتا رہا، مگر اس میں انسانی غلطی، بدنیتی، رشوت ستانی اور اوور بلنگ جیسے مسائل جنم لیتے رہے۔
اوور بلنگ، اندازاً بل بھیجنے اور صارفین کی شکایات نے میٹر ریڈرز کے نظام پر سوالات کھڑے کیے۔ متعدد مواقع پر صارفین نے مظاہرے کیے، عدالتوں سے رجوع کیا اور عوامی سطح پر بجلی کے بلوں کو ’ڈاکا‘ قرار دیا۔ ایسے حالات میں یہ واضح تھا کہ بلنگ کے نظام میں شفافیت، خودکاریت اور اعتماد کی بحالی ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک اہم اور دیرینہ مسئلے کو جدید حل فراہم کرتے ہوئے "اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” کے نام سے ایک ڈیجیٹل ایپ کے آغاز کی منظوری دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد میٹر ریڈرز کے کردار کو ختم کر کے بجلی کے بلنگ نظام کو شفاف اور خودکار بنانا ہے۔ یہ ایپ نہ صرف صارفین کو اپنی بجلی کی ریڈنگ خود اپ لوڈ کرنے کی سہولت دے گی بلکہ انہیں اس عمل میں شریک بنائے گی، جو کہ صارف اور ریاست کے درمیان باہمی اعتماد کو فروغ دے گا۔
یہ نظام ابتدائی طور پر کراچی الیکٹرک (K-Electric) کے دائرہ اختیار سے باہر پورے پاکستان میں متعارف کرایا جائے گا، کیونکہ کے الیکٹرک کی پالیسی اور ساخت وفاقی ڈسکوز سے مختلف ہے۔
وزیر اعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت دی ہے کہ یہ ایپ قومی زبان اردو کے ساتھ ساتھ چار علاقائی زبانوں، پنجابی، سندھی، پشتو اور بلوچی میں دستیاب ہو تاکہ ہر طبقے کا شہری اس کا استعمال کر سکے۔ اس فیصلے سے حکومت نے ڈیجیٹل شمولیت (Digital Inclusion) کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے، جو کسی بھی قومی ڈیجیٹل پالیسی کے لیے ایک ناگزیر شرط ہے۔
ایپ کا سافٹ لانچ اس لیے ضروری سمجھا گیا ہے تاکہ تکنیکی خامیوں کو عوامی سطح پر مکمل اجراء سے پہلے دور کیا جا سکے۔ یہ ایک دانشمندانہ قدم ہے، کیونکہ پاکستان میں بیشتر ڈیجیٹل منصوبے بروقت جانچ کے بغیر لاگو کیے جانے کی وجہ سے ناکامی کا شکار ہوئے۔
حکومت نے صارفین کو اس نظام سے روشناس کرانے کے لیے وزارت اطلاعات و نشریات کے اشتراک سے ایک جامع میڈیا مہم کی منظوری دی ہے۔ اس مہم پر 31 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو ایک خطیر رقم ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہر پاکستانی شہری نہ صرف اس ایپ کے بارے میں آگاہ ہو، بلکہ اس کے فوائد سے بھی واقف ہو جائے۔
اس ایپ کے ذریعے اوور بلنگ کا سلسلہ محدود ہو جائے گا کیونکہ صارف خود ریڈنگ اپلوڈ کرے گا۔ میٹر ریڈرز کی رشوت خوری، جعلسازی اور من مانی ختم ہو گی۔ لاقائی زبانوں کی شمولیت حکومت کی جمہوری سوچ کی عکاس ہے۔ طویل مدت میں میٹر ریڈرز کی تنخواہوں اور بدعنوانیوں سے نجات بجٹ پر مثبت اثر ڈالے گی۔
پاکستان میں اب بھی دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ، اسمارٹ فونز اور ایپس کے استعمال کی صلاحیت محدود ہے۔ بزرگ شہری، ناخواندہ یا غیر تکنیکی صارفین کو مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔خود ریڈنگ کی اجازت بعض صارفین کو چالاکی کی راہ دکھا سکتی ہے۔ اس لیے نگرانی اور ڈیجیٹل ویلیڈیشن کی مؤثر حکمت عملی ناگزیر ہو گی۔ ایپ کے ذریعے صارفین کے گھریلو ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گی۔ اگر یہ ڈیٹا غیر محفوظ رہا تو سائبر خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔میٹر ریڈرز کی یونین یا ان کے حمایتی حلقے اس تبدیلی کی مزاحمت کر سکتے ہیں کیونکہ یہ ان کی ملازمتوں پر اثر انداز ہو گا۔ اس لیے مرحلہ وار اور شفاف عمل ناگزیر ہے۔
یہ اقدام پاکستان میں ڈیجیٹل گورننس کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ اگر اس نظام کو مؤثر تربیت، عوامی شمولیت، اور تکنیکی فعالیت کے ساتھ نافذ کیا جائے تو یہ پاکستان کے بجلی کے شعبے میں ایک انقلاب لا سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو استعمال کی تربیت دی جائے۔ ایپ کا بیک اپ سسٹم موجود ہو۔ غلط ریڈنگ کی صورت میں نظرثانی کا ایک آسان نظام قائم کیا جائے۔ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر (مثلاً، انٹرنیٹ کی رسائی) کو مستحکم بنایا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا "اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” ایپ کا منصوبہ پاکستان میں ڈیجیٹل اصلاحات، شفافیت اور توانائی کے شعبے میں انقلابی تبدیلی کا مظہر ہے۔ یہ اقدام اگر درست طریقے سے نافذ کیا جائے تو صرف بجلی کے بلوں ہی نہیں، بلکہ ریاست اور عوام کے باہمی اعتماد کے سفر میں بھی ایک مثبت قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے حکمت، نگرانی، تربیت اور عوامی شمولیت لازم ہے۔ ورنہ یہ منصوبہ بھی محض ایک سیاسی اعلان بن کر فائلوں میں دب کر رہ جائے گا۔
Title Image by Gerd Altmann from Pixabay
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |