جو شفقت نہ دے، وہ درس گاہ قید خانہ ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ''کافرستان''، اردو سفرنامہ ''ہندوکش سے ہمالیہ تک''، افسانہ ''تلاش'' خودنوشت سوانح عمری ''چترال کہانی''، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
عربوں کے ہاں قبل از اسلام صفر کا مہینہ نحوست کا مظہر تھا۔
پاکستان کی قرارداد کا مکمل اتفاقِ رائے سے منظور ہونا عالمی سطح پر ایک اہم سفارتی کامیابی...
ممبئی ہائیکورٹ کا فیصلہ بظاہر انصاف کی جیت معلوم ہوتا ہے
غیرت کے نام پر قتل کا اسلامی شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ وہ مقام ہے جہاں جدید ریاستی قانون اور قبائلی روایات کا تصادم کھل کر سامنے آتا...
پاکستان کی معاشی بقا، خوراک میں خود کفالت اور دیہی خوشحالی کا انحصار زرعی شعبے...
پاکستان ہمیشہ افغان قوم کا پُرجوش مددگار رہا۔
روس، چین اور وسط ایشیائی ممالک اب جنگ نہیں، تجارت کو اولیت دے رہے ہیں۔
بارٹر ٹریڈ سسٹم پاکستان کے لیے معاشی خودمختاری کی جانب ایک اہم قدم ہے