اور اب 2023 کی کہانی

اور اب 2023 کی کہانی

( ہر 12 ماہ کے بعد نیا سال شروع ہوتا ہے ۔ دنیاء بھر کے نجومی نئے سال کے بارے پیشینگویاں کرتے ہیں ۔ جنتریاں اور کیلینڈر چھاپے جاتے ہیں ۔ پیشینگویاں درست ہوں یا غلط البتہ نجومیوں اور چھاپہ خانے والوں کا سیزن لگ جاتا ہے ۔ آئیے اس موضوع پر ایک نظر دوڑا کر دیکھیں آخر یہ گورکھ دھندہ ہے کیا ؟ )

تحریر :

سیّدزادہ سخاوت بخاری

جب زمین پر انسانی آبادی وسیع ہونے لگی تو تاریخ یا لمحوں کے حساب کتاب کی ضرورت محسوس ہوئی لھذا پہلا کیلنڈر خلقت آدم ؑکے حوالے سے ترتیب دیا گیا ۔ دوسرا کیلینڈر طوفان نوحؑ کے حوالے سے مرتب ہوا ۔ یعنی اس کی ابتداء واقعہ طوفان نوحؑ سے کی گئی ۔ اسی طرح نار خلیلؑ ، حضرت یوسف ؑکے مصر میں وزیر بننے ، حضرت موسی ؑاور بنی اسرائیل کے مصر سے اخراج کو بنیاد بنایا گیا ، حتی کہ داؤد ؑ سلیمان ؑکی تاجپوشی ، حضرت عیسی ؑکی پیدائیش  اور پھر عربوں نے عام الفیل یعنی جس سال خانہ کعبہ پر ہاتھیوں سے حملہ ہوا ، وہاں سے ایک کیلنڈر شروع کیا ۔

کیلینڈروں کے اس ہجوم پر اس مختصر مضمون میں بحث ممکن نہیں ۔ ہم فقط 4 بنیادی اور تیکنیکی نقاط کو لیکر بات آگے بڑھائینگے ۔

دنیاء بھر میں موجود یا رائج کیلنڈر ان ہی 4 بنیادوں پر قائم ہیں یعنی ان کی 4 بڑی اقسام ہیں ۔

1. شمسی کیلینڈر ( Solar )

اس تقویم کو سورج کی حرکات اور گردش سے جوڑ کر ترتیب دیا گیا ۔ جیسا کہ گریگورین کیلینڈر ،  جس کے مطابق نیا سال 2023 شروع ہوچکا۔

2. قمری کیلینڈر  ( Luner )

اس کا تعلق چاند کی پیدائیش ، اس کے بچپن ، لڑکپن ، جوانی اور موت سے جڑا ہے ۔ جیسا کہ اسلامی یا ہجری کیلینڈر ۔

lunar claendar
قمری کیلینڈر – By KarlHeinrich

3. شمسی و قمری ( Lunisolar )

یہ مخلوط کیلینڈر ہے جو چاند اور سورج دونوں کی حرکات کی پیروی کرتا ہے ۔ اس کی مثال چینی ( Chinies ) کیلینڈر کی ہے ۔

4. موسمی ( Seasonal )

اس کا تعلق موسم کے تغیر و تبدل سے ہے ۔  پنجاب اور پاکستان و ہندوستان کے کئی علاقوں میں زمیندار اور کاشتکار اسی کے مطابق چلتے ہیں ۔ اسے دیسی اور بکرمی کیلینڈر بھی کہا جاتا ہے ۔

اور اب 2023 کی کہانی
شمسی، قمری اور دیسی کیلینڈر

یہاں تک آ کر  ہم یہ تو جان گئے کہ تقویم یا کیلینڈر کی 4 بڑی اقسام ہیں لیکن آج بات ہوگی صرف شمسی ( Solar ) یا گریگورین کیلینڈر کی ، جس کے مطابق حضرت عیسی ابن مریم ؑ کی پیدائیش کو 2022 برس مکمل ہوگئے اور 23 واں سال شروع ہوا۔  اگرچہ خود مسیحی برادری میں اس تاریخ پر اختلاف ہے لیکن دنیا بھر میں اس کے رائج ہونے کی بناء پر ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ہم بھی ہر سال یکم جنوری سے نئے سال کی ابتداء کرتے ہوئے ایک دوسرے کو نئے سال پر ہیپی نیو ائیر کہیں ۔ امن و سلامتی کے لئے دعائیں کریں ۔ نجومیوں اور جوتشیوں کے بنائے زائچے پڑھیں ، جنتریاں اور کیلینڈر خریدیں ۔ اگر حالات اچھے رہیں  تو نئے سال کو شبھ ( نیک بخت ) قرار دے دیں  لیکن اگر نوکری اور گرل فرینڈ چھوڑ کرچلی جائے یا بیماری و ناداری گھیر لے تو سارا ملبہ سال نو کے سر ڈال کر اسے منحوس کہہ دیں ۔

عجیب تماشہ ہے ۔ کیلینڈر بنانے والوں نے صرف حساب کتاب رکھنے کی خاطر وقت کو سیکنڈ ، منٹ ، گھنٹہ ، دن ، ہفتہ ،مہینہ اور سال کے پیمانوں میں قید کیا لیکن اس کے گرد نجومی  ، جوتشی ، بابے ، باوے ، جعلی عامل اور دست شناس آن بیٹھے اور اسے بھول بھلیوں میں تبدیل کرکے ذریعہ معاش پیدا کرلیا۔

ضعیف الاعتقادی کا یہ مرض یوں تو پوری دنیاء میں پایا جاتا ہے اور لوگ ہر نئے سال کی آمد پر زائچے بنواتے ہیں لیکن برصغیر پاک و ہند میں اسے انڈسٹری کا درجہ دیا جاسکتا ہے کیونکہ یہاں اگر کالی بلی راستہ کاٹ جائے یعنی آگے سے گزر جائے تو گھر واپس آجاتے ہیں ۔ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود کورونا کی وباء کے دوران کوئی باوا کوئی نجومی کوئی جوتشی نظر نہیں آیا اور اگر کسی نے دعوی کیا بھی تو وہ خود اس کی نذر ہوکر اگلے جہاں پہنچ گیا ۔

 میں ان علوم کی نفی نہیں کرتا ۔ مجھے علم سے انکار نہیں ۔ علوم موجود ہیں لیکن جو تماشہ ہمارے ہاں لگا ہوا ہے ، اس کا علم سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ سب کا سب کاروبار ہے ۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوکر آنے والے کل کے لئے دعا کریں تاکہ وہ ہمارے حق میں نیک ثابت ہو ۔

میرے نزدیک وقت کا کوئی لمحہ ، سعد یا منحوس نہیں ہوتا بلکہ ہمارے اپنے اعمال اسے نیک و بد میں تبدیل کردیتے ہیں ۔ دیکھ لیجئے ، پڑھ لیجئے ، پاکستان بھر کے نجومی اور جوتشی نئے سال کی آمد پر رنگا رنگ  پیشینگویاں کرینگے ۔ یہ سب کا سب ، کسی مخفی علم کی بنیاد پر نہیں ہوتا بلکہ حالات و واقعات اور مشاہدات و تجربات کو سامنے رکھ کر آنے والے وقت کا نقشہ یا زائچہ تیار کیا جاتا ہے ۔ جس میں سے کچھ باتیں صحیح اور کچھ غلط ثابت ہونگی ۔ جو بات صحیح نکلی وہ نجومی کا کمال اور جو غلط ثابت ہوئی وہاں ستاروں کی گردش میں پیدا ہونے والا خلل ذمہ دار ہوگا ۔

پاکستان کے ستارے اس وقت گردش میں ہیں ۔ سیاسی افراتفری ہے ۔ معاشی طور پر ہم دیوالیہ پن کے قریب پہنچ چکے ہیں ۔ نجومی اس بارے کچھ بھی کہیں ، میرے خیال کے مطابق ، پاکستان جبتک امریکی پینٹاگون کے نجومیوں کے بنائے ہوئے زائچے کے مطابق نہیں چلے گا ۔ ہمارے ستارے ہی کیا ، ہم سب گردش میں رہیں گے ۔ اس وقت کا سب سے بڑا نجومی امریکہ ، اس کی  سی آئی اے اور پینٹا گون ہے ۔ جو ذائچے اور کنڈلیاں وہاں تیار کی گئی ییں ، دنیاء اسی کے مطابق چلے گی لھذا ہمیں چاھئے کہ سال 2023 کے لئے واشنگٹن اور نیویارک سے چھپی ہوئی جنتریاں خریدیں ۔ ان کا حساب کتاب اور پیشینگویاں سچی ہوتی ہیں کیونکہ انہیں ستاروں اور سیاروں پر کنٹرول حاصل ہے ۔ سب ستارے ان ہی کی مرضی اور منشاء سے حرکت کرتے ہیں ۔ ہمارے نجومی کنویں کے مینڈک ہیں انہیں کیا پتہ ، عالمی سطح کے نجومی کیا زائچے بناکر  بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ہمارا علم نجوم ، نوازشریف سے عمران خان تک محدود ہیں جبکہ عالمی نجومی پوری دنیاء کو سامنے رکھ کر ایسا زائچہ تیار کرتے ہیں کہ جس پر انہیں مکمل کنٹرول حاصل ہو ۔

قارئین کرام :

سال 2023 دنیا بھر میں پہلے سے زیادہ افراتفری اور انتشار لیکر آئیگا کیونکہ روس یوکرین جنگ ، پاک چائنا دوستی ، سی پیک کا منصوبہ ، چین روس دوستی ، ایران کی بڑھتی فوجی طاقت اور بعض عرب ممالک کی غیر ضروری بڑھکیں ، امریکی نجومیوں کو بالکل پسند نہیں ۔ دعاء کریں اللہ پاکستان کو سلامتی و استحکام نصیب کرے ۔ آمین ۔

SAS Bukhari

سیّدزادہ سخاوت بخاری

تحریریں

شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

پروفیسر امجد بابر سے مکالمہ

پیر جنوری 2 , 2023
پروفیسر امجد بابر کا خاندانی نام محمد امجد علی بابر ہے ۔ والد کا نام محمد اقبال ہے ان کی پیدائش 1973ء کو گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ہوئی
پروفیسر امجد بابر سے مکالمہ

مزید دلچسپ تحریریں