سُست چڑیا اور کوا
کہانی کار:۔ سید حبدار قائم
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک درخت پر چڑیا کا گھونسلا تھا جس میں وہ بہت آرام سے رہ رہی تھی اسے دانا دنکا کھانے کے لیے دور نہیں جانا پڑتا تھا کیونکہ ایک رحمدل انسان اس درخت کے نیچے روزانہ دانہ پانی ڈال جایا کرتا تھا جس کی وجہ سے چڑیا تن آسان ہو گئی تھی اس نے اڑنا چھوڑ دیا تھا وہ اکثر دانہ دنکا کھا کر سو جایا کرتی تھی یہی اس کا روزانہ کا معمول بن چکا تھا
اسی درخت کے ساتھ ایک کوے کا بھی گھونسلا تھا جو چڑیا کا پڑوسی تھا اور چڑیا کے معمولات سے واقف تھا وہ اس کو سمجھاتا رہتا تھا کہ کھانا کھا کر سونا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس طرح معدہ خراب ہو جاتا ہے اور دل کی بیماریاں لگ جاتی ہیں
چڑیا کوے کی باتوں پر اکثر ناراض ہو جایا کرتی تھی اور دل ہی دل میں کہتی کہ کوا کالا ہے اس کا دل بھی کالا ہے یہ مجھ سے حسد کرتا ہے اور یہ کیوں مجھ کو سمجھاتا رہتا ہے اسے میرا آرام کرنا پسند نہیں ہے یہ چاہتا ہے کہ میں دانا کھانے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتی پھروں
دن اسی طرح تیز تیز گزر رہے تھے کہ چڑیا بیمار ہو گئی کوئی چیز کھانے کو دل نہیں کرتا تھا
ایک دن پھر چڑیا نے درخت کے نیچے دیکھا تو بہت سارے چاول پڑے ہوۓ تھے چڑیا درخت سے نیچے اتری خوب سیر ہو کر چاول کھاۓ اور پھر روزانہ کی طرح کھا کر سو گئی
اس کو تھوڑی دیر کے بعد الٹی آئی اور بلڈ پریشر لو ہو گیا وہ
ڈر کر اٹھی اور دل ہی دل میں روئی کہ اسے نہ جانے کیا ہو گیا ہے
پاس ہی ایک درخت کے بل میں ہُد ہُد رہتا تھا
جو کہ طب میں کافی ماہر سمجھا جاتا تھا جنگل میں پرندوں کا وہ ایک ہی ڈاکٹر تھا اس کے کان میں ہر وقت ٹوٹی لگی رہتی تھی اور
اس کی گردن بھی موٹی تھی
چڑیا بہت مشکل سے ہُد ہُد کے پاس پہنچی اور اپنی حالت رو رو کر بتائی
ہُد ہُد نے چڑیا کو چیک کیا اور بولا پیاری چڑیا تمہارا معدہ ٹھیک نہیں ہے
چڑیا نے اس کی وجہ پوچھی تو
ہُد ہُد نے غصے میں کہا کہ بی بی تم کھا کر سوجاتی ہو اور اب اپنی حالت پر روتی ہو اسی وجہ سے تم بیمار ہو گئی ہو
اب تمہیں اڑنا اور پیدل چلنا ہو گا
معدہ ٹھیک رکھنے کے لیے کھانا کھا کر چلنا ہو گا اگر ایسا نہیں کیا تو تن آسانی تمہیں کہیں کا نہیں چھوڑے گی
ہُد ہُد کا جواب سن کر چڑیا نے یہ دل میں سوچا کہ کالا کوا سچ کہتا تھا
کہ کھا کر سونا ٹھیک نہیں ہے ہمیشہ کھانا کھا کر پیدل چلنا چاہیے لیکن میں نے اُس کی ایک بھی نہ مانی۔
پیارے بچو!
آپ بھی کھانا کھا کر کبھی نہ سونا کیونکہ پیدل چلنے سے صحت اچھی ہوتی ہے اور اس سے بیماری دور بھاگ جاتی ہے
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |