کیمبرج میں چوہدری رحمت علی کی قبر پر حاضری
تحریر: عبدالوحید خان، برمنگھم (یوکے)
اختتامِ ہفتہ بروز اتوار 31 اگست کو برٹش پاکستانی فورم یوکے آفیشل کے صدر پروفیسر نوید انجم باجوہ کی دعوت پر پاکستان عوامی تحریک اور ادارہ منہاج القرآن کے بانی سربراہ معروف مذہبی سکالر علامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری جو ان دنوں لندن میں موجود ہیں سے ایسٹ لندن کے علاقے الفرڈ کے ایک مقامی ریستوران میں کھانے پر برٹش پاکستانی فورم یوکے آفیشل کے وابستگان، قائداعظم ٹرسٹ کے چئرمین راجہ محمد اشتیاق اور دیگر عہدیداران کی مشترکہ ملاقات طے تھی جس کے لۓ نوید باجوہ نے تمام دوستوں کو فون کر کے فرداً فرداً آگاہ کیا اور طے پایا کہ تمام دوست دن بارہ بجے تیار رہیں اور قافلہ لیڈی پول روڈ راجہ برادرز سپر سٹورز سے روانہ ہو گا لیکن ہفتہ کی شام روانگی کا وقت ایک گھنٹہ پہلے کر دیا گیا تھا تا کہ لندن جاتے ہوۓ پہلے کیمبرج شہر کے قبرستان میں مدفون تحریکِ پاکستان کے ایک اہم رہنما اور لفظِ پاکستان کے خالق چوہدری رحمت علی کی آخری آرام گاہ پر حاضری دی جاۓ، فاتحہ خوانی کی جاۓ اور پاکستان کی آزادی کے مہینے ماہِ اگست میں وہاں جانے کی قائداعظم ٹرسٹ کی روایت کو جاری رکھا جا سکے جبکہ کیمبرج کی مرکزی جامع مسجد میں ظہر کی نماز ادا کی جاۓ جو اپنے فن تعمیر میں منفرد اہمیت کی حامل ہے-
23 ملین پونڈ کی لاگت سے بنائی گئی یہ مسجد ماحول دوست Eco Friendly طرز تعمیر کا نمونہ ہے جس میں خالصتاً لکڑی سے بناۓ گۓ خوبصورت مخروطی ستونوں پر ایستادہ مسجد کی لکڑی کی چھت اور ستون دیکھنے کے قابل ہیں- مسجد کا پلان 2007 میں منظور ہوا اور اس کی تعمیر 2009 میں شروع کی گئ جو 10 سال کے عرصے میں تکمیل کے بعد نمازیوں کے لۓ 2019 میں باقاعدہ افتتاح کر کے کھول دی گئ جس میں ایک ہزار نمازیوں کی بیک وقت نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے-
مِل روڈ پر واقع یہ مسجد پورے یوکے میں اپنے منفرد طرزِ تعمیر کے باعث بڑی اہمیت کی حامل ہے- کیمبرج شہر کے رہائشی پاکستانی نژاد یونس خان مسجد میں موجود تھے جنہوں نے سارے وفد کو مسجد دکھائی- برطانیہ کے کمیبرج شہر میں واقع کیمبرج یونیورسٹی بھی پوری دنیا میں اپنی ممتاز اہمیت کی حامل ہے بالخصوص پاکستان کی کئی اہم اور ممتاز شخصیات نے یہاں سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور ہمارے دوست و اس دورے کے مُحرک پروفیسر نوید انجم باجوہ جن کا پاکستان میں فیصل آباد سے تعلق ہے یوکے میں کیمبرج یونیورسٹی تعلیم کی غرض سے ہی تشریف لاۓ تھے اور پھر تعلیم مکمل کرنے کے بعد یہیں مقیم ہو گۓ ہیں وہ ایک عرصہ تک اپنا کالج چلاتے رہے ہیں اور آجکل کاروبار اور سماجی سرگرمیوں سے منسلک ہیں-
برمنگھم سے راجہ محمد اشتیاق، چوہدری صغیر حسین، پروفیسر نوید انجم باجوہ، چوہدری محمد نعیم گجر ایڈووکیٹ صدر بار ایسوسی ایشن اسلام آباد، عبدالوحید خان، رب نواز چغتائی ، چوہدری ایم افضل گجر، راجہ محمد ندیم، سردار خان گجر چوہان، کلیم اللہ سدھو، راجہ محمد نعیم آف مندرہ، راجہ ریاست علی اور دیگر دوستوں پر مشتمل یہ قافلہ تین گاڑیوں میں لندن کے لۓ روانہ ہوا تو کیمبرج ہمارا پہلا پڑاؤ تھا جہاں کے مرکزی قبرستان میں چوہدری رحمت علی کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لۓ رکے اور پھر مرکزی مسجد کیمبرج میں نماز کے لۓ پہنچے اور مسجد کے فنِ تعمیر کا بھی بغور مشاہدہ کیا گیا-
چوہدری رحمت علی کی قبر کے پاس سَرُو کا ایک گھنا اور سر سبز درخت لگا ہوا ہے جس کے ساتھ پاکستانی جھنڈا اگرچہ پرانا ہو چکا ہے لیکن اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ لہرا رہا ہے- قبر کے سرہانے پر چوہدری رحمت علی کا کتبہ لگا ہوا ہے جس پر پہلی لائن میں کلمہ شریف ہے اور پھر نیچے انکا تعارف یوں لکھا ہوا ہے” چوہدری رحمت علی، ایم اے – ایل ایل بی، بار ایٹ لإ کیمبرج برطانیہ (ولد چوہدری حاجی شاہ محمد مرحوم گوجر)، عمر 54 سال تاریخ وفات 12 فروری 1951 بانی تحریکِ پاکستان، خالق لفظِ ”پاکستان“ تحرير کنندہ: حاجی محمد بخش ولد چوہدری حاجی شاہ محمد چک نمبر 66 ج ب لائلپور پاکستان- اسی کتبے پر نیچے انگلش میں بھی مرحوم چوہدری رحمت علی کا تعارف لکھا ہوا ہے جبکہ ایک اور کتبہ جو سرہانے کے ساتھ قبر پر ترچھا ایستادہ کیا گیا ہے پر مرحوم چوہدری رحمت علی کی رنگین تصویر اور انگلش میں تعارف درج ہے جس کے عنوان کے طور پر گریٹ ہیرو اور نام کے بعد تاریخ پیدائش 16 نومبر 1897 درج ہے جبکہ تاریخ وفات 3 جنوری 1951 لکھی گئ ہے جو مرحوم چوہدری رحمت علی کے بھائی کی طرف سے لکھوائی گئ تاریخ وفات سے مختلف ہے- 1933 میں پاکستان کا نام تجویز کرنے، اور یہ کہ انہوں نے شادی نہیں کی تھی اور وہ کہتے تھے کہ ان کی شادی پاکستان سے ہی ہوئی ہے، اور یہ بھی کہ ان کا جسد خاکی یہاں پردیس میں ہے لیکن انکی روح پاکستان میں ہی کہیں بھٹک رہی ہے جو پوچھ رہی ہے کہ کب جسدِ خاکی کو اپنے وطن پاکستان منتقل کیا جاۓ گا جیسے مطلب اور معانی پر مشتمل انگلش تحرير کے آخر میں انجینئر ریاض حسین لوٹن کا نام درج ہے یقیناً انہوں نے اپنی طرف سے مرحوم عظیم ہیرو کو خراج تحسین پیش کرنے کی ایک کوشش کی ہے جو قابلِ تحسین ہے لیکن تاریخ وفات کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت تھی کہ قبر پر دو الگ الگ تاریخیں سوالیہ نشان ہیں اور روح بھٹک رہی ہے یا پاکستان سے ہی شادی ہوئی ہے جیسے مطلب اور تاثر دیتے انگلش کے الفاظ شاید مبالغہ آرائی کا تاثر دے رہے ہیں جو شاید چوہدری رحمت علی جیسے قدآور تحریک پاکستان کے ایک اہم رہنما کے شایانِ شان نہیں ہیں-
مرحوم چوہدری رحمت علی کی قبر پر لگے دونوں کتبوں پر تاریخ وفات مختلف درج ہیں جنکی نہ صرف چھان بین بلکہ درستگی ضروری ہے اور کسی پاکستانی طالبعلم کو چاہئے کہ ان پر پی ایچ ڈی کر کے ان سارے سوالات کا جواب بھی پوری تحقیق، تفصیل اور مستند حوالوں کے ساتھ سامنے لائیں کہ انکی ذات، تحریکِ پاکستان میں خدمات، قیام پاکستان کے بعد مختصر عرصہ پاکستان میں رہائش، اس وقت کی حکومت سے اختلافات، برطانیہ واپسی اور سب سے زیادہ پاکستان کا نام تجویز کرنے کے حوالے سے جو متضاد آرإ ہیں انکی کیا حقیقت ہے جیسے سوال اپنی جگہ موجود ہیں لیکن بہرحال ایک اہم قومی ہیرو کو اسکا جائز مقام اور احترام ملنا چاہئے اگرچہ بدقسمتی سے ہماری تاریخ اس حوالے سے کوئی اتنی شاندار نہیں ہے-
چوہدری رحمت علی مرحوم جیسا قانون کی تعلیم سے مزین اعلیٰ تعلیم یافتہ فرد اپنے ارد گرد کے حالات سے یہ کیسے ممکن ہے کہ الگ تھلگ رہتے- یہی وجہ ہے کہ وہ بنفس نفیس ایک نوجوان قانون دان کے طور پر لندن جا کر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح سے ملاقاتیں کرتے رہے اور برصغیر پاک و ہند کے محکوم مسلمانوں کے لۓ آزاد خطہ وطن کے لۓ مختلف تجاویز پر مشتمل پمفلٹ اور خطوط لکھ لکھ کر متعلقہ ذمہ دار لوگوں تک بھی پہنچاتے رہے-
چوہدری رحمت علی پاکستانی قوم کے ایک ایسے ہیرو ہیں جنہیں پاکستانیوں کی اکثریت لفظ پاکستان کا تخلیق کار اور لفظ پاکستان کو پہلی دفعہ اپنے پمفلٹ Now and never کے ذريعے لکھنے والے اور سامنے لانے والے کے طور پر جانتی اور مانتی ہے- یہی وجہ ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت انکی قبر پر حاضری بھی دیتی ہے اور انکے لۓ دعاۓ مغفرت و جنت میں بلندی درجات کے لۓ دعا بھی کرتی ہے اور انکی قبر پر لہراتا سبز ہلالی پرچم انکی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے- (ختم شد)

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |