قائد اعظم اور اقبال
مبصر : مقبول ذکی مقبول ، بھکر
قائدِ اعظم اور اقبال ہماری قوم کے وہ عظیم ہیروز ہیں ۔ جن کو کسی بھی قیمت پر فراموش نہیں کیا جا سکتا صرف ہم ہی نہیں اِن عظیم شخصیات سے ہماری آنے والی نسلیں اظہارِ محبت کرتی رہے ہیں گی ۔یہ قوم کا وہ عظیم اثاثہ ہیں ۔ جس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے ۔ یہاں قوم قبیلہ ، غریب یا امیر مسلم اور غیر مسلم والی بات نہیں صرف اور صرف ایک قوم پاکستانی قوم
راکی ولسن کی زیرِ نظر کتاب قائدِ اعظم اور اقبال جس کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے ہوتا ہے ۔ اِس کے بعد ایک دُعا ئیہ نظم اس کے بعد باپ جیسا رشتہ کے عنوان سے نظم اور گربچھڑ جائے ( ماں ) کے حوالے سے نظم اِن عظیم رشتوں کی اہمیت سے آگاہ ہی اور اِن سے مزید محبت میں اضافہ کا سبب بنتی ہیں ۔ اِس کے بعد بانیِ پاکستان بابائے قائدِ اعظم رحمۃ اللّٰہ علیہ اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ کو منظوم خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے ۔
اِس کے ساتھ ساتھ وطنِ عزیز کی خوبصورتی کا ذکر پاکستان میں قدرتی نعمتیں اور نظارے پاکستانی کو مزید پاکستان سے محبت کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ کتاب کو بار بار پڑھنے کو دِل کرتا ہے ۔ یہ تو سچ ہے کہ وطن سے محبت ہر ایک کو ہوتی ہے اور ہونی بھی چاہیے کیونکہ یہ ایمان کا حصّہ ہے ۔
راکی ولسن کا پاکستان سے محبت کا بہترین ثوب اِن کی کتاب ٫٫ قائدِ اعظم اور اقبال ،، ہے اِس کا خلوص ہر ایک نظم میں نمایاں طور پر نظر آتا ہے ۔ اس کی یہی وجہ ہے کہ دل سے کہیں گئی نظمیں اپنا رنگ جمائے ہوئے ہیں ۔ یہ شاعر کی کامیابی کا راز بھی ہوتا ہے جو قاری کو اپنی طرف توجہ کا مرکز بنا لیتا ہے ۔
تاریخِ پاکستان کی روشنی میں کہیں گئی نظمیں بھرپور مقصد اپنے اندر رکھتی ہیں جو حقیقت کو عیاں کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی شہری کو اپنے حقوق سے آگاہ بھی کرتی ہیں ۔ ایسی سوچ و فکر اپنی نظموں میں پیدا کرنے والا راکی ولسن ایک اچھا انسان اور پاکستانی ہونے کا حق ادا کر دیا ہے ۔ ایسے ہی لوگ رہتی دُنیا تک زندہ رہتے ہیں ۔ کہیں کہیں بابائے قوم کے فرامین کو نظم کی صورت میں بھی پیش کیا گیا ہے ۔ جو قاری کو کتاب کا مزید مطالعہ کرنے میں دلچسپی پیدا ہو جاتی ہے ۔
ماسٹر فیروز فرانسیس ریٹائرڈ ٹیچر
راکی ولسن میرے مطابق کے عنوان سے لکھتے ہیں ۔ آج مجھے راکی ولسن کی شاعری کا مسودہ وصول ہوا جس میں انہوں نے قائدِ اعظم اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال پر نظمیں اور غزلیں کہی ہیں ۔ مسودہ بغور پڑھ کر مجھے انتہائی مسرت ہوئی کہ راکی ولسن اپنے قومی مشاہیروں سے کس قدر عقیدت اور محبت رکھتے ہیں ۔( ص 9 )
سادہ سے الفاظ میں سلیقہ و ہنر مندی سے بات کرنے کا فن رکھتے ہیں ۔ مثال کے طور پر دیکھیں اپنے قومی ہیرو کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ایک نظم پیارا پیارا پاکستان سے ایک شعر ملاحظہ فرمائیں ۔
پاکستانی قوم کو تیرا
یاد رہے گا یہ احسان
پروفیسر عبد الستار پسروری ( بانی و سرپرست بزمِ گلشن ، پسرور )
لکھتے ہیں میں نے مسودہ بغور پڑھا اور اس میں چھپے ہوئے گہرے احساسات اور محبت کو محسوس کیا واقعی راکی ولسن کی شاعری قائدِ اعظم اور اقبال کی عقیدت کا مرکز نظر آتی ہے ۔ ( ص 12 )
عقیدت و محبت جو پاک ہوتی ہے وہی فتح یاب ہوتی ہے ۔ راکی ولسن نے کیا خوب کہا ہے ۔
میرا وطن میری جان
قائد اور اقبال اس کی شان
خالد محمود عاصی ، پسرور لکھتے ہیں سوچ رہا ہوں کہ راکی ولسن نے واقعی جذبات کی گہرائی میں ڈوب کر ایسی نابغہ روزگار شخصیت کو موضوعِ سخن بنایا ہے تو یہ اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ شاید بذات خود کس قدر گہرے خیالات کا مالک ہے اور ان لافانی شخصیات سے کس قدر والہانہ عقیدت رکھتا ہے ۔ ( ص 14 )
نظم جذبہ لازوال سے ایک شعر ملاحظہ فرمائیں ۔
تیرا نیک خیال تھا قائد
جذبہ لازوال تھا قائد
ایک اور شعر کا لطف کیجئے
ساری قوم کا ایک ہی نعرہ
اقبال ہمارا اقبال ہمارا
ڈاکٹر طارق محمود آکاش لکھتے ہیں ۔
ہر ہر شعر بڑی عمدگی اور عقیدت سے لکھا گیا ہے راکی ولسن کا قلم وطن سے محبت اور قائدِ اعظم اور اقبال سے عقیدت کا اظہار نظر آتا ہے ۔ ( ص 18 )
راکی ولسن کی کتاب ٫٫ قائدِ اعظم اور اقبال ،،
ہر ایک کے لئے پڑھنے اور سمجھنے میں آسان نظر آتی ہے ۔ اور یہی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ پیغام سمجھ آئے ۔ مشکل ترکیب قاری کو الجھا دیتی ہے ۔
راکی ولسن لکھتے ہیں ۔ خدائے قدوس کا میں انتہائی شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے آج اس قابل بنایا کہ میں اپنے وطن عزیز کے بانی قائدِ اعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی شخصیت پر کچھ لکھ کر آپ کی نظر کر سکوں ۔ جب میں نے ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا بغور مطالعہ کیا تو میرا جنون اور بڑھتا گیا اور میں نے ان کی شان میں شاعری لکھنا شروع کی آج خداوند نے مجھے اس کاوش میں کامیاب کر دیا ہے ۔ اب اس کام میں کتنا کامیاب ہوا ہوں آپ سے اس کتاب کے پڑھنے کے بعد ہی رائے دے سکیں گے ۔ مجھے امید ہے کہ آپ میری حوصلہ افزائی ضرور کریں گے یقیناً ان دو عظیم رہنماؤں اور وطن سے محبت کا جذبہ مزید پروان چڑھے گا ۔ ( ص 20 )
کتاب میں شامل تمام نظمیں شان دار ہیں ۔ جو زیادہ تر قابلِ ذکر ہیں اُن میں سوچ نرالی ، میرا دیس ، باضمیر قائد ، اقبال ہمارا ، میرا پاکستان پیارا میرا پاکستان ، قائد اعظم اور اقبال ، وطن کی تصویر بنائی اور اعلیٰ گفتار قائد اعظم قابلِ ذکر ہیں ۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |