درخت لگائیں، بخت جگائیں، نسلیں بچائیں
عبدالرؤف ملک کمالیہ
اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی فضا مہک سی جاتی ہے۔ بادل جھوم جھوم کر برستے ہیں اور زمین کو اپنے شفاف قطروں سے غسل دیتے ہیں۔ ہر طرف جل تھل ہو جاتا ہے اور درخت، پیڑ، پودے دُھل کر صاف ستھرے ہوجاتے ہیں۔ جب خودرو پودے میدانوں اور کھلیانوں میں لہلہاتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے زمین نے سبز خلعت پہن لی ہو۔ آزاد وطن کی پاک دھرتی سے اٹھنے والی آزادی اور مٹی کی سوندھی سوندھی خوش بو دل میں ایک تازگی اور فرحت کا احساس پیدا کردیتی ہے۔ گلی محلّے سبز ہلالی جھنڈیوں سے سجنے لگتے ہیں۔ بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ اور بڑوں کی آنکھوں میں فخر کی روشنی جھلکنے لگتی ہے۔ اس خوبصورت ماحول کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ ہم اس وطن کے نہیں بلکہ ایک جنت کے وارث ہیں۔
ذرا سوچیے! اگر خدانخواستہ یہ موسم، زمین، پودے اور درخت ہم سے روٹھ جائیں تو کیا ہوگا؟ پھر نہ یہ خوشحالی ہوگی نہ ہی سانس لینے کو آکسیجن، نہ یہ آزادی کے جشن ہوں گے اور نہ ہی جنت نظیر وادیاں۔ قدرت کے تمام رنگ پھیکے پڑ جائیں گے اور زندگی کی رمق دم توڑ جائے گی۔ اگر ہم خود سے سوال کریں کہ ابھی تک ہم نے وطن سے محبت کےلیے عملی طور پر کیا کیا ہے تو اس کا جواب شاید ہم ڈھونڈتے ہی رہ جائیں گے۔ اگر واقعی آج ہم اس قسم کے سنگین خطرے سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں اور اپنے وطن کےلیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس دھرتی کے ماحول کو سرسبز کرنا ہوگا۔ اپنے گلی، محلے، گھر اور میدانوں میں جہاں بھی جگہ ملے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے اسی میں ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقا ہے۔ یقین مانیں اگر ہم سنجیدگی سے وطن کو سرسبز کریں گے تو درحقیقت ہم اپنا اور اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ کریں گے کیونکہ درخت زمین کے پھیپھڑے ہیں۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے آکسیجن مہیا کرتے ہیں اور انسانوں کو زندگی بخشتے ہیں۔ درخت گرمی کو کم کرکے گلوبل وارمنگ سے محفوظ رکھتے ہیں اور بارشوں کے نظام کو بہتر بناتے ہیں۔ درخت اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانیت کے لیے ایک عظیم نعمت ہیں۔ یہ زمین کے حسن، فضا کی تازگی، اور انسان کی زندگی کے تحفظ کا اہم ذریعہ ہیں۔ درخت نہ صرف ماحول کو خوبصورت بناتے ہیں بلکہ انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی زندگی پر بھی ان کے بے شمار مثبت اثرات ہیں۔
درختوں کے فوائد جامع اور ہمہ گیر ہیں۔ یہ صرف سایہ ہی نہیں دیتے بلکہ انسانی صحت، جنگلی حیات، زمین کی زرخیزی اور ماحول کے توازن کی ضمانت بھی دیتے ہیں۔
اگست کا مہینہ آزادی کا مہینہ ہونے کے ساتھ ساتھ برسات کا مہینہ بھی ہے اور شجرکاری کے لیے نہایت موزوں ہے۔ بارشیں پودوں کو پھلنے پھولنے میں مدد دیتی ہیں اور زمین کی زرخیزی کا باعث بنتی ہیں۔ بارشوں کی برکت، برسات کی رِم جِھم، ٹھنڈی ہوائیں اور زمین کی مہک قدرت کی طرف سے ایک اشارہ ہے کہ پتھروں پر بھی بیج پھینکو تو وہ بھی پودے بن کر پھلیں پھولیں گے اگر دیر ہے تو صرف ہماری طرف سے۔ آج پاکستان کے ہر شہری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پاک وطن کو سرسبز و شاداب کرنے کےلیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں اور ان کی حفاظت کا بھی مناسب بندوبست کریں۔
آئیے اگست کے اس مہینے میں یہ عہد کریں کہ ہم اپنے وطن کو صرف کاغذی رنگوں سے نہیں بلکہ سبز پودوں اور گھنے درختوں سے سجائیں گے کیونکہ درختوں کا وجود ہی ہماری بقا کا ضامن ہے۔ درختوں کے سائے تلے بیٹھنے والا ہر شخص چاہے وہ کوئی مزدور یا کسان ہو یا شہروں میں رہنے والا ایک عام فرد یا اعلیٰ عہدیدار سب کی زندگی درختوں سے جُڑی ہے۔ درختوں کا وجود نہ صرف حسنِ فطرت کا ضامن ہے بلکہ ہماری اور ہمارے وطن کی سلامتی اور بقا کےلیے ازحد ضروری ہے۔ آج ہی اٹھیے! صرف اپنے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کےلیے کم از کم ایک پودا ضرور لگائیے اور اس وطن کو سرسبز و شاداب کرنے میں اپنا حصہ ضرور ڈالیے۔
ریاست اور سرکاری اداروں کو بھی چاہیے کہ شجرکاری اور درختوں کے غیرقانونی کٹاؤ پر قانون سازی کرے اور بغیر سرکاری اجازت نامے کے درختوں کو کاٹنا ممنوع قرار دے۔ درخت چاہے جنگلات میں ہوں یا کھیتوں کھلیانوں میں یا پھر گلی محلوں میں اس کو کاٹنے یا نقصان پہنچانے کی باقاعدہ سزا اور جرمانے مقرر کیے جائیں ورنہ ہمارا وطن آہستہ آہستہ درختوں اور پودوں سے محروم ہوجائے گا۔
Title Image by Leopictures from Pixabay

نام: عبدالرؤف ملک (کمالیہ)
تعلیم: ایم۔ اے اردو، ایم اے اسلامیات، ایم۔ ایڈ
پیشہ: پیشے کے لحاظ سے میں بطورِ ٹیچر سرکاری سکول میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔
ادبی خدمات: تقریباً دس قومی اخبارات میں کالم لکھتا ہوں جن میں پہچانِ پاکستان، روزنامہ طالبِ نظر، کرائم میل نیوز اور روزنامہ راہنما قابل ذکر ہیں۔
اعزازات: برونز میڈل (ایجوکیشن بورڈ فیصل آباد BISE)
طالبِ نظر ادیب اثاثہ پاکستان ایوارڈ 2024
پہچان پاکستان ادبی ایوارڈ 2024
میرا ادب میری پہچان ایوارڈ 2025
روزنامہ طالبِ نظر کی طرف سے اعزازی میڈل
رائٹر ممبر EEFP (ایکسپرٹ ایمرجنگ فورس پاکستان)
اور بہت سے دیگر اداروں اور تنظیموں کی طرف سے بہت سے اعزازی سرٹیفکیٹ اور تعریفی اسناد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |