تقریبات یومِ آزادی
آج صبح سویرے فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد سیر کےلیے باہر گیا تو فضا میں ایک خاص قسم کی تازگی اور خوشبو رچی بسی محسوس ہوئی۔ شبنم کے سفید موتی گھاس پر جگمگا رہے تھے۔ سفید اور سبز رنگ کا یہ حسیں امتزاج قدرتی طور پر پاکستانی پرچم کا احساس دلا رہا تھا۔ گلیوں میں لہراتے سبز ہلالی پرچم کی ہلکی ہلکی سرسراہٹ گویا آزادی کے ترانے گا رہی تھی۔
میں ناشتہ کرنے کے بعد گھر سے سکول کےلیے نکلا تو شہر بھر کی گلیاں غیرمعمولی طور پر سجی ہوئی تھیں۔ جابجا سبز جھنڈیوں اور خوبصورت بیجز کے سٹال لگے ہوئے تھے جہاں بچے اپنی اپنی پسند کی چیزیں خرید رہے تھے۔ مین روڈ پر چھوٹے چھوٹے بچے جھنڈیاں تھامے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے سکولوں کی طرف جارہے تھے۔ آج راہ چلتے ہر چہرہ مسکراتا ہوا اور خوش نظر آرہا تھا۔
میں جیسے ہی اپنے سکول گورنمنٹ لیبارٹری ہائر سیکنڈری سکول کمالیہ کے گیٹ سے اندر داخل ہوا تو جیسے سکول میں سرسبز اور رنگ برنگی جھنڈیوں کا میلہ لگا ہوا تھا۔ بچے اپنے معصوم چہروں پر پاکستانی پرچم کی پینٹنگ اور سٹکر لگائے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم تھامے جھوم رہے تھے۔ اساتذہ کرام کے سینوں پر سبز پرچم کے بیجز جگمگا رہے تھے۔ چہروں پر خوشی کی چمک اور دلوں میں وطن سے محبت کا جذبہ تھا۔ تمام اساتذہ نہایت گرم جوشی سے ایک دوسرے کے گلے مل رہے تھے اور آزادی کی مبارک باد دے رہے تھے۔ یہ روح پرور منظر دیکھ کر موسم بھی خوش گوار ہورہا تھا اور درختوں کے پتے بھی گویا تالیاں بجا بجا کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔
ٹھیک 8:00 بجے آزادی کی تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ نظامت کے فرائض انجینئر محمد سجاد جہلمی نے سنبھالے۔ تلاوتِ کلام پاک کی سعادت حافظ محمد سہیل نے حاصل کی اور محمد ساحل نے بارگاہِ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ سکول کے ہونہار طالب علم موسیٰ امام خواجہ، حافظ محمد ابوبکر اور اویان عادل نے پرجوش تقاریر کیں۔ محمد عثمان اور محمد رضوان نے ملی نغموں کے ساتھ سماں باندھ دیا۔ ٹھیک آٹھ بجے سائرن کی آواز سنائی دی اور تمام طلبا و اساتذہ دل پہ ہاتھ رکھے سینہ تان کر بلند آواز سے قومی ترانہ پڑھنے لگے۔ ان کے دلوں میں وطن سے محبت کا جذبہ اور آنکھوں میں وہی خواب جھلک رہے تھے جو ہمارے آباواجداد نے آج سے 78 برس پہلے اسی دن دیکھے تھے۔ اس کے بعد معزز اساتذہ کرام نے قیامِ پاکستان اور اس کے پسِ منظر پہ روشنی ڈالی جن میں محمد رمضان نوناری، محمد زبیر بابر، محمد عارف، عبیدالرسول، محمد طارق بشیر، محمد افتخار حسن اور محمد اقبال ڈوگر قابلِ ذکر ہیں۔ سب سے آخر میں رئیس ادارہ جناب محمد عادل سٹیج پہ تشریف لائے۔ انہوں نے آزادی کی ضرورت و اہمیت پر مفصل گفتگو کی جس میں قربانیوں سے بھرپور جدوجہد سے لے کر آزادی کا سورج طلوع ہونے تک کے حالات و واقعات کا بھرپور احاطہ کیا۔ آپ کے خطاب میں محبت کا پیغام اور فرض کا احساس سب کچھ شامل تھا۔ تقریب کے آخر میں محترم عبیدالرسول نے پاکستانی کی سلامتی اور بقا کےلیے دعا کروائی اور آزادی کی خوشی میں طلبا و اساتذہ میں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ یوں یہ پروقار تقریب پاکستان زندہ باد کے نعروں سے اختتام پذیر ہوئی۔
سکول سے نکل کر میں نے واپسی کی راہ لی تو کمالیہ کے معروف اقبال بازار اور صدر بازار کے پُررونق راستے گزرنے والوں کا خیر مقدم کر رہے تھے۔ ہر طرف سبز جھنڈیاں لہرا رہی تھیں۔ جگہ جگہ ڈھول کی تھاپ پر نوجوان جھومر اور روایتی رقص کے ذریعے اپنی خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ مارکیٹوں میں ملی نغمے گونج رہے تھے۔ کمالیہ شہر کے معززین، سیاسی و سماجی رہنما اور تاجر برادری کے عہدیداران عوام سے گلے مل رہے تھے اور ایک دوسرے کو قیامِ پاکستان اور آزادی کی مبارک باد پیش کر رہے تھے۔ پورے بازار اور مارکیٹوں میں ملی نغموں اور ڈھول کی تھاپ پر بچے اچھل اچھل کر نعرے لگا رہے تھے۔ مساجد میں وطن کی ترقی اور خوش حالی کےلیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔
آج کا دن کمالیہ بھر میں انتہائی جوش و جذبے اور وطن سے محبت کے بھرپور اظہار کے ساتھ اس عہد سے منایا گیا کہ ہم اس سبز ہلالی پرچم کو کبھی بھی سرنگوں نہیں ہونے دیں گے۔ اگر اس پاک سرزمین کو ضرورت پڑی تو اس کی حفاظت کےلیے ہم اپنی جان تک قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس وطن کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے، اسے امن، سلامتی اور خوشحالی کا گہوارہ بنائے۔

نام: عبدالرؤف ملک (کمالیہ)
تعلیم: ایم۔ اے اردو، ایم اے اسلامیات، ایم۔ ایڈ
پیشہ: پیشے کے لحاظ سے میں بطورِ ٹیچر سرکاری سکول میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔
ادبی خدمات: تقریباً دس قومی اخبارات میں کالم لکھتا ہوں جن میں پہچانِ پاکستان، روزنامہ طالبِ نظر، کرائم میل نیوز اور روزنامہ راہنما قابل ذکر ہیں۔
اعزازات: برونز میڈل (ایجوکیشن بورڈ فیصل آباد BISE)
طالبِ نظر ادیب اثاثہ پاکستان ایوارڈ 2024
پہچان پاکستان ادبی ایوارڈ 2024
میرا ادب میری پہچان ایوارڈ 2025
روزنامہ طالبِ نظر کی طرف سے اعزازی میڈل
رائٹر ممبر EEFP (ایکسپرٹ ایمرجنگ فورس پاکستان)
اور بہت سے دیگر اداروں اور تنظیموں کی طرف سے بہت سے اعزازی سرٹیفکیٹ اور تعریفی اسناد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |