ایک سنجیدہ صاحبِ فکر شاعر اہل بیتؑ مقبول ذکی مقبول
ایک سنجیدہ صاحبِ فکر شاعر اہل بیت علیہ السّلام
مقبول ذکی مقبول آف منکیرہ ضلع بھکر
پروفیسر کمال الدین خاکی ، شاہ والا جنوبی تحصیل نور پور تھل ضلع خوشاب
قارئین کرام !
ایک خوبصورت سی کتاب جس کا ٹائٹل ٫٫ منتہائے فکر ،، تھا ہاتھ لگ گئی تو اس کا طائرانہ نظر سے مشاہدہ کیا ۔ پھر الماری میں رکھ دی ۔ مصروفیت کے کچھ روز بیت گئے تو پھر الماری کھو لی اور مذکورہ کتاب اٹھا لی ۔ پھر ذرا غور سے دیکھا تو بہت اچھی لگی ۔
پوری کتاب مدحتِ اہل بیت علیہ السّلام پہ مشتمل تھی ۔ بالخصوص سبطِ رسول جگر گوشہء بتول شہیدء کربلا حضرت امام حسین علیہ السّلام کی قربانیوں کا احاطہ کرنے کی جوب صورت کاوش نظر آئی ۔ جو بہت اچھی لگی ۔ موصوف بہت سی کتابوں کا مصنّف بھی ہے ۔
منکیرہ شہر سے تعلق ہے اور بہت محنتی شاعر ہے جو ہمہ وقت مطالعہ میں مستغرق رہتا ہے ۔
میری خوش قسمتی ہی سمجھ لیجئے کہ ایک کتاب فیض بلوچ آف کوٹ ادو جس کا ٹائیٹل تھا ٫٫ سرائیکی وچ غزل گوئی ،، بلوچ نے کسی طرح مجھے اپروچ کیا اور کچھ مواد کی ڈیمانڈ کی ۔ واضح ہو کہ میں اُردو ، پنجابی اور سرائیکی یعنی تین زبانوں کا شاعر ہوں ۔ میں نے فیض بلوچ کی فرمائش پہ اپنی دو سرائیکی غزلیں اور چند دوستوں کی ایک ایک غزل ان کو ارسال کر دیں ۔ میری سرائیکی غزل شائع ہوئی تو کتاب مقبول ذکی مقبول کے ہاتھ لگ گئی ۔ اس میں ایڈریس بھی موجود تھا ۔ جب انھوں نے میری غزل پڑھی تو مجھ سے خود رابطہ کیا ۔ آپ نہایت وضع دار ، علم دوست اور شاعری کے رسیا ہیں ۔ مطالعہ کا شوق ان کی رگ و پے میں بدرجہ اتم موجود ہے ۔
حُسنِ اتفاق کہ ہم ایک دفعہ کروڑ ایک مشاعرہ پہ جا رہے تھے تو راستہ ہمیں از خود منکیرہ لے گیا ۔ ہم نے موصوف سے فون پہ بات کی تو انھوں نے کہا کہ میں آپ کی راہ پہ کھڑا ہوں آپ تشریف لائیں میرے ہاں کھانا کھا کے چلے جانا ۔ میں آپ کو سیدھا اور شارٹ راستہ بتاؤں گا جس سے آپ جلد کروڑ پہنچ جائیں گے ۔ ہم مقبول ذکی مقبول کے پاس پہنچ کر اگلے دن واپسی پہ ان کے ہاں ٹھہرنے کا وعدہ کر کے چلے آئے ۔ کروڑ میں مشاعرہ پڑھ کر رات کو وہیں قیام کیا ۔ صبح ناشتہ کر کے واپسی کی راہ لی ۔ منکیرہ پہنچ کر مقبول ذکی مقبول سے شرف ملاقات پایا ۔ کافی دیر تک مختلف عنوانات پہ گفتگو ہوتی رہی ۔ بہت لطف آیا ۔ یہ ایک یادگار ملاقات تھی ۔
اب آتے ہیں ذکی کتاب جو زیرِ نظر ہے اس پہ کچھ روشنی ڈالتے ہیں ۔
یہ کتاب پوری کی پوری شان اہل بیت علیہ السّلام بالخصوص نواسہء رسول ، مولا علی علیہ السلام کے لال کی قربانیوں کا احاطہ کرتی نظر آتی ہے ۔ کربلا کے احوال ، مصائب و آلام کا مذکور بھی مفصل ملتا ہے ۔ امام عالی مقام کے ساتھیوں ، رشتہ داروں ، معصوم لخت جگر کی تکالیف اور عظیم قربانی کے ذکر پر مشتمل ہے ۔ یزیدی فوج کے ظلم وستم اور بربریت کا ذکر جا بجا ملتا ہے ۔ اور امام پاک کے صبر و شکر بھی کلام میں مذکور ہے ۔
مقبول ذکی مقبول حمد باری تعالیٰ می یوں رطب اللساں ہیں ۔ لکھتے ہیں ۔
سرمد سرمد رہنے والا ۔
واحد اللّٰہ خالق سب کا
مہر و ماہ بھی حمد ہیں کرتے ۔
ٹہنی ٹہنی ورد ہے اس کا
نعتیہ اشعار میں عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے گویا ہیں ۔
یہ جو کون و مکاں ہیں سجاۓ گئے ۔
ہر طرف ہے یہ جلوہ تمھارا گیا
پاک قرآن مدحت سرائی میں ہے
اور ہر اک زمانہ نکھارا گیا
حضرت امام حسین علیہ السّلام کی شان میں لکھتے ہیں
کربلا میں قرض ایسے کر دیا سارا ادا
حق امامت کا وہاں پہ ہو گیا مولا ادا
اور معصوم اصغر علیہ السلام کی پیاس کا ذکر یوں کیا ۔
تین دن کا تھا پیاسا وہ تیرا اصغر شبیر
کر دیا معصوم نے یوں فرض بھی اپنا ادا
مجھے مقبول ذکی مقبول کے اندر ایک اچھا شاعر نظر آیا ہے پاک اللّٰہ مزید قلم میں اثر عطا فرمائے آمین ۔ ثمہ آمین ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |