قُلوبِ اہلِ عزا میں حسینؑ کا غم ہے
قُلوبِ اہلِ عزا میں حسینؑ کا غم ہے
ہر ایک چشمِ حیا میں حسینؑ کا غم ہے
جو کم سے کم بھی لگائے تُو اِس کا تخمینہ
تو یہ کہ ارض و سما میں حسینؑ کا غم ہے
خدا سے اور تو کچھ مانگنا نہیں ہم کو
ہمارے دستِ دعا میں حسینؑ کا غم ہے
ابھی نہ ہم سے نشاطِ غزل کی بات کرو
ابھی ہماری صدا میں حسینؑ کا غم ہے
امیرِ شہر نے قدغن لگائی ہے لیکن
ہنوز اہلِ وفا میں حسینؑ کا غم ہے
جلی جلی سے کسی اِنتساب کی صورت
کتابِ صبر و رضا میں حسینؑ کا غم ہے
نہیں یہ شہر ستم کی روایتوں کا اسیر
کہ اِس کی آب و ہوا میں حسینؑ کا غم ہے
جو دیکھیے تو کوئی کربلائے خُورد ہے دل
جہاں ہر ایک دِشا میں حسینؑ کا غم ہے
وہ ظلمتوں کا مفصّل جواب ہیں یاورؔ
جن آنسوؤں کی ضیا میں حسینؑ کا غم ہے
Title Photo by Muqtada Mohsen

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |